1
0
Sunday 5 Feb 2017 10:44

یوم یکجہتی کشمیر

یوم یکجہتی کشمیر
تحریر: سردار تنویر حیدر بلوچ

آج نہ صرف پاکستان بلکہ مقبوضہ جموں و کشمیر، آزاد کشمیر اور دنیا کے بہت سے ممالک میں مظلوم کشمیری مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلیاں نکالی جائیں گی، سیمینارز منعقد کئے جائیں گے اور مختلف فورمز پر قراردادیں پیش کی جائیں گی۔ پاکستان بھر میں یوم یکجہتی کشمیر آج منایا جا رہا ہے۔ کانفرنسیں، ریلیاں اور مظاہرے کئے جائیں گے۔ ملک بھر میں آج صبح دس بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ اس موقع پر پاکستان اور کشمیر کو ملانے والے مقامات پر ہاتھوں کی زنجیریں بنا کر اظہار یکجہتی کیا جاتا ہے۔ ہاتھوں میں ہاتھ دیئے پاکستان اور کشمیر کو ملانے والے پل پر کھڑے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے لوگ کشمیریوں کو ہر ممکن امداد کا یقین دلاتے ہیں، لیکن جموں کشمیر مسئلہ ہے کہ کوئی امید بر نہیں آتی۔ اگرچہ کشمیریوں کی طویل تاریخ حریت میں پانچ فروری کے دن کی کوئی خاص حیثیت نہیں، لیکن پاکستان کی جانب سے یوم یکجہتی نے اس کو خصوصی اہمیت دے دی ہے۔ ہر سال پاکستان میں یہ دن اپنے مظلوم مسلمان کشمیریوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر مناتا ہے۔ اس دن کے منانے سے کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر اُجاگر ہوا اور کشمیری بھی ہمیں اپنا اخلاقی اور سفارتی پشتیبان سمجھنے لگے۔ یہ دن باقاعدگی سے منایا جاتا ہے۔ اس دن اس عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے کہ ایک نہ ایک دن وہ دن ضرور آئے گا، جب کشمیری آزادانہ طور پر اپنے سنہرے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے فورم پر موجود ہے۔ اگرچہ ہر روز یکجہتی کا روز ہے، تاہم مسئلہ کشمیر پر جو توجہ دی جانی چاہئے تھی، اس کا حق ادا نہیں کیا جا رہا۔ بھارت اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی کئی قراردادیں تسلیم کرنے اور ان پر دستخط کرنے کے باوجود کشمیریوں کو گذشتہ 70 برس سے ان کا حق خودارادیت دینے کو تیار نہیں۔ مظلوم کشمیری جب اپنا حق مانگتے ہیں تو بھارت اپنی توپوں اور بندوقوں کے دہانے کھول دیتا ہے۔ برہان وانی کی بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کے بعد سے لے کر اب تک تحریک ِ آزادی کشمیر زبردست جوش و خروش اور نئے ولولے اور عزم کے ساتھ اپنی منزل مقصود کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ جموں کشمیر میں جاری حالیہ تحریک مزاحمت نے ایک مرتبہ پھر انیسو نواسی کی تحریک کی یاد تازہ کر دی ہے، امید ہو چلی ہے کہ کشمیری اپنا حق خود اردیت حاصل کرکے رہیں گے۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے، بھارت کے تمام تر مظالم بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام کو آزادی کے مقصد سے نہیں ہٹا سکے، ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں خوں ریزی روکے اور اقوام متحدہ کی زیرنگرانی آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کرائے۔

حکومتی اور قومی سطح پر پاکستان مقبوضہ کشمیر میں منظم بھارتی ریاستی دہشت گردی اور قابض بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں بےگناہ کشمیریوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتا ہے۔ لیکن اعتراف کیا جانا چاہیے کہ کشمیر کاز کیلئے ہم مطلوبہ توجہ دینے سے قاصر رہے ہیں۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس اور کشمیری عوام کا موقف یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کا بنیادی فریق ہونے کی حیثیت سے پاکستان کا یہ اولین فرض ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم سے دنیا کو آگاہ کرے۔ اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پورے جوش و خروش کے ساتھ اہل کشمیر کے ساتھ اپنی مکمل وابستگی اور یکجہتی کا اظہار کیا جائے نیز اقوام متحدہ کے نومنتخب سیکرٹری جنرل کو باور کرایا جائے کہ آج بھی اس عالمی ادارے کے ایجنڈے پر مسئلہ کشمیر ایک اہم ترین موضوع کی حیثیت سے موجود ہے۔ یو این او کا فرض ہے کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرائے اور بھارت کو کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے سے روک دے۔

جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اور بھارت مل کر اپنے تنازعات کا دیرپا اور مستقل حل ڈھونڈیں اور پھر اس کے بعد دونوں ملکوں میں اسی قسم کے تعلقات ہونے چاہئیں، جیسے امریکہ و کینیڈا اور جرمنی و فرانس کے مابین ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں بھارت بہت تیزی سے ہر میدان میں ترقی کر رہا ہے، لیکن اس کی جارحانہ پالیسیوں اور استعماری عزائم کی وجہ سے یہ سب کچھ خاک میں مل جائے گا۔ اگر اس نے اپنی حرکتوں پر نظرثانی نہ کی اور اپنی تخریبی کارروائیوں سے باز نہ آیا۔ کشمیریوں کو چاہئے کہ وہ بھرپور انداز میں تحریک اس وقت تک چلائیں جب تک وہ آزاد نہیں ہو جاتے، ورنہ خاکم بدہن وہ دن دور نہیں جب بوسنیا کی طرح کشمیر میں بھی آٹھ آٹھ ہزار مسلمانوں کی اجتماعی قبریں دریافت ہونے لگیں گی۔ اگر پاکستانی قوم نے اپنے کشمیر بھائیوں کو نہ بھلایا تو بہت جلد وہ دن آئے گا، جب کشمیر بنے گا پاکستان کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوگا۔ بھارت کے پیلٹ گن کے استعمال سے 150 کشمیری بینائی سے محروم ہوگئے، بھارتی قابض فوجیوں کی جانب سے کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، 12 ہزار افراد غیر قانونی قید میں ہیں۔ سینیئر حریت رہنماؤں کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا ہے، پاکستانی قوم کشمیریوں کے حق خودارادیت میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ پوری دنیا کے حق پرست کشمیری عوام کو ان کی قربانیوں اور جرأت پر سلام پیش کرتے ہیں، پاکستان مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے، خطے میں خوشحالی کا خواب مسئلہ کشمیر کے حل تک پورا نہیں ہوگا۔

5 فروری درحقیقت بھارتی بربریت، جور و ستم اور حق خودارادیت سے انکار کے خلاف کشمیری عوام کی فقیدالمثال جدوجہد کو جاری رکھنے کی کمٹمنٹ سے عبارت ہے۔ پاکستانی قوم اس دن کو کشمیریوں سے تجدید عہد وفا کے طور پر مناتی ہے، کیونکہ پاکستان کی تکمیل اسی دن ہوگی جب بھارت سے برسر پیکار کشمیریوں کو اپنے خوابوں کی تعبیر ملے گی اور اس کے نتیجہ میں خطے کو دائمی امن و استحکام نصیب گا۔ آج بھارت مسلسل پاکستان کو سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دے رہا ہے، لیکن کشمیریوں کی حمایت میں ہمارے عزم میں تزلزل نہیں آیا، پوری قوم کی طرح آرمی چیف کا اعلان عالمی ضمیر کو مطمئن کرنے کے لئے کافی ہے کہ بھارتی اشتعال انگیزیاں درحقیقت کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ بھارت کے لئے چونکہ 5 فروری کو بھارتی حکام کا ذہنی دیوالیہ پن اپنی حد پار کر جاتا ہے، جس سے مجبور ہو کر بھارتی وزیر داخلہ راج رام ناتھ نے مزید سرجیکل حملوں کی دھمکی دی ہے کہ دہشتگرد تنظیمیں یا کوئی اور بھارت کو نشانہ بنائے گا تو ہم مستقبل میں سرجیکل اسٹرائیکس نہ کرنے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔ تاہم کچھ تاخیر بھی نہیں ہوئی کہ آرمی چیف جنرل جاوید قمر باجوہ نے ترکی بہ ترکی جواب دیا کہ سرحد پار سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اور کشمیری عوام کے حق خودارادی کے حق میں حکومت پاکستان کو تمام بین الاقوامی فورموں پر جتنی مؤثر و جاندار مہم چلائی جانی چاہئے، فی الحقیقت اس میں کمی نظر آتی ہے۔ پاکستان کے اندر بھارت کی منفی سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد جن کا ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو دیا گیا ہے، پوری عالمی برادری کے سامنے لائے جانے چاہئیں۔ بھارت کے بے بنیاد اور گمراہ کن پراپیگنڈے کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے پوری تیاری کے ساتھ سرگرم مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ جب تک تمام حقائق دنیا کے سامنے پوری طرح بے نقاب نہیں ہوں گے، بھارت کو نہ پاکستان کے خلاف بے بنیاد مہم جوئی سے روکا جاسکے گا، نہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل اور خطے میں امن اور استحکام کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے گی۔ مظلوم کشمیری مسلمانوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار اس عزم کیساتھ ہونا چاہیے کہ ہم مودی اور ٹرمپ کی دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں، بھارت کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا، اسے آج یا کل کشمیر سے ذلیل و خوار ہو کر نکلنا پڑے گا۔ کشمیر پر اقوام متحدہ اندھی، بہری اور گونگی ہوچکی ہے۔ پاکستانی عوام کو اس بات پہ ڈٹ جانا چاہیے کہ ہم لائن آف کنٹرول کو نہیں مانتے اور اس دیوار برلن کو ایک دن گرا کر دم لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 606629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

عبداللہ
Iran, Islamic Republic of
ہم لائن آف کنٹرول کو نہیں مانتے اور اس دیوار برلن کو ایک دن گرا کر دم لیں گے۔ کشمیر لہو رنگ ہے حل صرف جنگ ہے۔
ہماری پیشکش