0
Thursday 16 Feb 2017 00:21

تکفیری دہشتگرد گروہ ’’جماعت الاحرار، تحریک طالبان پاکستان‘‘ کا جاری کردہ پالیسی بیان

تکفیری دہشتگرد گروہ ’’جماعت الاحرار، تحریک طالبان پاکستان‘‘ کا جاری کردہ پالیسی بیان
ترتیب: ایس جعفری

تکفیری دہشتگرد گروہ ’’جماعت الاحرار، تحریک طالبان پاکستان‘‘ کیجانب سے جاری کردہ انکے دہشتگردانہ عزائم پر مبنی پالیسی بیان جاری کیا گیا ہے، جسے من و عن پیش کیا جا رہا ہے۔

آپریشن غازی کیلئے ہماری پالیسی:
الحمدللہ ہم آپریشن الرعد کی ممکنہ حد سے بڑھ کر کامیابی حاصل ہونے پر اللہ تعالٰی کا شکر ادا کرتے ہیں۔ آج ایک بار پھر اللہ تعالٰی کی مدد و نصرت سے کامل عزم اور نئے ولولے کے ساتھ جماعت الاحرار کے مرکزی امور حرب کمیشن کی جانب سے مولانا غازی عبدالرشید شھید رحمۃ اللہ کے نام سے منسوب آپریشن مرتب کیا گیا ہے۔ لہٰذا جماعت الاحرار سے وابستہ تمام مجاہدین اور ان کی اتحادی قوتیں اپنی تمام تر توجہ جنگ پر مرکوز رکھیں اور جنگی کارروائیوں میں تیزی لائیں۔ تمام مجاہدین ساتھی آپریشن غازی کو کامیاب بنانے کیلئے درج ذیل امور کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے عملیات کو جاری رکھیں۔
(1) پاکستان کی قوہ مقننہ کے تمام ادارے اس آپریشن میں ہمارے اہداف ہیں۔
(2) قوہ اجرائیہ کے زمرے میں، پاکستان آرمی کے ذیل میں آنے والے تمام عسکری و انٹلیجنس ادارے اور کسی بھی نام سے ان کی معاونت کرنے والے ادارے و اشخاص ہمارے اولین اہداف میں شامل ہیں۔
(3) پاکستان کے قوہ قضائیہ اور اس سے متعلقہ سرکاری ادارے ہمارے نشانے پر ہیں۔
(4) سودی نظام مالیات سے متعلقہ تمام ادارے ہمارے ہدف پر ہیں۔
(5) وہ سیاسی پارٹیاں جو کفری نظام کے استحکام کے علاوہ ہمارے مخالف اداروں کے ساتھ معاونت اور مجاہدین کے خلاف عملیات میں ملوث رہی ہوں، ہماری دشمن ہیں۔

(6) وہ برائے نام تعمیری اور فلاحی ادارے جو معاشرہ میں کفر و الحاد اور عوام میں فحاشی و عریانی پھیلاتے ہیں، بھی ہمارے اہداف میں شامل ہیں۔
(7) نبی آخرالزمان (ص) کی نبوت کے بعد دوسری نبوت کے دعویدار اور گستاخان رسول ہمارے اہم اہداف میں سے ہیں۔
(8) خلفائے راشدین اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو نعوذ بااللہ مرتد سمجھنے والے اور ام المؤمنين حضرت عائشہ صدیقہ پر تہمت باندھنے والے ہمارے اہداف کی فہرست میں ہیں۔
(9) پاکستانی حکومت اور فوج کی جنگ میں ہر قسم کی اعانت کرنے والے حکومتی لشکر، نام نہاد امن کمیٹیاں، جاسوس اور دشمن کے مفاد میں تبلیغات و پروپیگنڈہ کرنے والے میڈیا کے ارکان ہمارے اہداف میں سرفہرست ہیں۔
(10) وہ مخصوض تعلیمی ادارے جو کفری نظام کی تقویت اور ترویج کیلئے کام کرتے ہیں، اس آپریشن کے دائرہ کار میں داخل ہیں۔

(11) اسلامی عبادت گاہیں جیسے مساجد، مدارس، دینی مراکز، جلسے، عیدگاہیں جنازہ گاہیں اور عوامی اجتماع گاہیں جیسے بازار، کھیل کے میدان، تفریح گاہیں، منڈیاں، میلے اور بس سٹاپ وغیرہ میں دشمن کی موجودگی کے باوجود بھی عملیات کرنے پر سختی سے پابندی ہے۔
(12) اسپتال، ریلوے اسٹیشن، سڑکیں، پل، ڈیم اور منفعت عامہ کے تمام مقامات ہمارے اہداف میں داخل نہیں ہیں۔
(13) چرچ، گرجے، کلیسائیں، مندر، گوردوارے اور غیر مسلموں کی تمام عبادت گاہیں ان عملیات میں محفوظ ہیں، بشرطیکہ یہ عبادت گاہیں دشمن کی طرف سے جنگ کیلئے استعمال نہ ہوں۔
(14) دشمن کے تمام اداروں کے وہ لوگ جو اپنے کئے ہوئے برے اعمال پر نادم ہوں اور توبہ تائب ہو کر ہمارے ساتھ رابطہ رکھیں، تو ان کیلئے ہماری طرف سے امن ہے اور ان کی جان و مال محفوظ ہیں۔

تنبیہ:

مملکت خداداد پاکستان کے غیور مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو خبردار کیا جاتا ہے کہ فوج اور دشمن اداروں کے تمام مخصوص مقامات میں جانے سے گریز کریں، تاکہ ہمارے اس مقدس جھاد اور عملیات کی وجہ سے مجاہد عوام کا خون ضائع نہ ہو۔
منجانب
ادارہ التحقیق و المعارف
تحریک طالبان پاکستان (جماعت الاحرار)
#غازی_عملیات
خبر کا کوڈ : 609883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش