0
Wednesday 12 Apr 2017 20:38

بھارتی جاسوس اور بھارت

بھارتی جاسوس اور بھارت
تحریر: طاہر یاسین طاہر

عالمی سیاسی کھیل علیحدہ سے توجہ کا طالب ہے، علاقائی سیاسی کھیل مگر اس سے بھی زیادہ دقت نظر چاہتا ہے۔ طے شدہ حقیقتیں بدلا نہیں کرتیں۔ شام میں امریکہ کی براہ راست مداخلت خطے اور دنیا کے لئے ایک نیا پیغام ہے۔ ہم ایک تیسری عالمی جنگ کی کیفیت میں ہیں۔ اس جنگ کے مگر خدوخال ذرا مختلف ہیں۔ بھارت پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ اس مقصد کے لئے وہ کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ پاکستان کو داخلی طور پر کمزور کرنے اور انتہا پسند و علیحدگی پسند تنظیموں کی پشت بانی کرکے بھارت یہ مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک پیچیدہ عمل ہے۔ ایم کیو ایم کی قیادت کے "را" سے رابطے طشت ازبام ہوچکے ہیں۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کے لئے بھارتی ہمدردی کوئی راز نہیں۔ نام نہاد جہادیوں کو بھی بھارت کی سپورٹ حاصل ہے۔ بھارت عالمی برادری کو یہ باور کراتا رہتا ہے کہ پاکستان کی طرف سے سرحدی دراندازی ہوتی ہے۔ لیکن کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کا پاکستان میں تخریب کاری کروانے کا اعتراف ہی یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ بھارت پڑوسی ممالک میں دراندازی کرتا ہے۔ ملکوں کے مفادات ہوتے ہیں اور ملکوں کے اپنے اپنے سچ ہوتے ہیں، جو قومی مفادات کی دھار دیکھ کر بولے جاتے ہیں۔

بھارت کا کہنا یہ ہے کہ کلبھوشن یادیو جاسوس نہیں بلکہ اسے اغوا کرکے بھارت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ 3 مارچ 2016ءکو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے بھارتی جاسوس اور نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری اور اغوا دو الگ چیزیں ہیں۔ کلبھوش یادیو پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور اس کے ہاتھ سینکڑوں پاکستانیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ کیا بھارت مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش میں بھی ایسی کارروائیاں نہیں کر چکا؟ بھارتی جاسوس اپنے جرائم کا اعتراف کر چکا ہے۔ کلبھوش جو کہ بھارتی خفیہ ایجنسی "را" کا ایجنٹ ہے، اس کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013ء میں خفیہ ایجنسی "را"میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔ کلبھوشن نے یہ بھی کہا تھا کہ 2004ء اور 2005ء میں اس نے کراچی کے کئی دورے کئے، جن کا مقصد "را" کے لئے کچھ بنیادی ٹاسک سرانجام دینا تھا، جبکہ 2016ء میں وہ ایران کے راستے بلوچستان میں داخل ہوا۔ ویڈیو میں کلبھوشن نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان میں داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا تھا۔ اس نے مزید کہا تھا کہ بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے "را" کا ہاتھ ہے۔

وہ ٹاسک کیا تھے، جن کے حصول کے لئے یادیو بار بار پاکستان آتا رہا؟ یقیناً تخریب کاری۔ کلبھوشن کی سزا پر اگر عمل درآمد ہوتا ہے تو یہ ایک بہت بڑی اور جرات مندانہ بات ہوگی۔ کیونکہ بھارت اپنے بندے کے لئے عالمی سفارتی دباؤ کو بھی استعمال کرے گا۔ اس مرحلے پر پاکستان کو بھی سفارتی سطح پہ جارحانہ سفارت کاری کرتے ہوئے دنیا کو ثبوتوں کے ساتھ بتانا چاہیے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کس طرح کے عزائم رکھتا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کے طالب علم جانتے ہیں کہ ہر ملک دوسرے ملک کی جاسوسی کرتا ہے۔ لیکن پڑوسی ممالک کو داخلی طور کمزور کرنا اور دہشت گردی کروانا بھارت کا خاصا ہے۔ یہاں یہ قطعی مراد نہیں کہ دہشت گردی کی ہر واردات کے پیچھے بھارت ہی ہے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ دہشت گردوں کو فنڈنگ کرنے میں بھارت پیش پیش ہے۔ پاکستان کا موقف بڑا واضح ہے۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی جب شرم الشیخ میں ایک کانفرنس میں گئے تھے تو انہوں نے وہاں بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ کو بلوچستان میں "را" کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کئے تھے۔ سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کراچی کی بدامنی کو "را" اور اسرائیل کی کارستانیاں بتاتے رہے۔ یعنی کلبھوشن کی گرفتاری کوئی یک بیک نہیں ہوئی بلکہ سکیورٹی ادارے بھارتی جاسوسوں پہ مسلسل نظر رکھے ہوئے تھے۔ بھارت کی جانب سے جارحانہ بیان بازی اور دھمکی کہ پاکستان سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، دراصل کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مترادف ہے۔

بھارت اپنے جاسوس کی واپسی یا اس کی سزائے موت معاف کروانے کے لئے تمام تر ذرائع استعمال کرے گا۔ اب یہ جنگ قانونی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سفارتی محاذ پر بھی لڑی جائے گی۔ نیپال سے پاکستانی ریٹائرڈ فوجی افسر کی گمشدگی بھی اسی کھیل کا حصہ ہوسکتا ہے۔ بھارت یہ ثابت کرنے کی کوشش کرے گا کہ پاکستان سے دراندازی ہو رہی ہے اور پاکستانی جاسوس بھارت کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان عالمی برادری کا سفارتی دباؤ برداشت کر لے گا؟ بے شک اگر پاکستان نے اس محاذ پر اپنا کیس ثبوتوں کے ساتھ اور پراعتماد انداز میں پیش کیا تو بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آشکار ہو جائے گا۔ بھارت کلبھوشن کی سزائے موت کے فیصلے پر احتجاج بھی کرتا رہے گا اور خطے میں پاکستان کے حق میں جاری، معاشی و سیاسی سرگرمیوں کے خلاف سازشیں بھی کرتا رہے گا۔ سی پیک اس حوالے سے بھارت کا خاص ہدف ہے۔ بھارت اپنے خواب کی تکمیل چاہتا ہے۔ مگر اپنے پڑوسیوں کو تباہ کرکے۔ بھارت کا یہ رویہ عالمی برادری کو ایک خوفناک انجام سے دوچار نہ کر دے۔ پاکستان کو اس نئے محاذ پر اپنا مقدمہ جرات مندی اور ثبوتوں کے ساتھ لڑنا چاہیے۔ تاریخ اور تقدیر نے ہمیشہ سچوں کا ساتھ دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 627228
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش