0
Sunday 22 Oct 2017 01:01

قبل از وقت اموات کیلئے آلودگی، جنگوں، تشدد اور بیماریوں سے بھی بڑا سبب ہے، رپورٹ

قبل از وقت اموات کیلئے آلودگی، جنگوں، تشدد اور بیماریوں سے بھی بڑا سبب ہے، رپورٹ
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ بلوچ

معروف طبی اور سائنسی جریدے لینسٹ نے ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2015ء میں آلودگی سے ہونے والی 90 لاکھ ہلاکتیں، دنیا میں ہونے والی مجموعی ہلاکتوں کا 16 واں حصہ بنتی ہیں۔ جریدے کی رپورٹ میں آلودگی کو ماحولیات کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ آلودگی سے متاثرہ ممالک میں ہونے والی ہر 4 میں سے ایک موت آلودگی کے باعث ہوئی۔ یہ اعداد و شمار لینسٹ کی آلودگی سے متعلق کمیشن کی جانب سے دنیا بھر کے متعدد ممالک کے ڈیٹا کا جائزہ لینے کے بعد سامنے آئے۔ ڈیٹا سے پتہ چلا کہ دنیا بھر میں پانی، فضا اور مٹی میں پائی جانے والی آلودگی خطرناک حد تک وقت سے پہلے اموات کا باعث بن رہی ہے۔ مٹی، فضا اور پانی میں موجود آلودگی کے باعث لوگ فالج، دل کے دوروں اور پھیپھڑوں کے کینسر جیسے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جس وجہ سے وہ وقت سے پہلے ہی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فضائی آلودگی سب سے زیادہ خطرناک ہے، جو زیادہ ہلاکتوں کا باعث بنتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق آلودگی سے متاثرہ ممالک میں ہر تین میں سے 2 ہلاکتیں فضائی آلودگی سے ہوئیں۔

متاثرہ ممالک میں پانی میں موجود آلودگی دوسرا بڑا خطرہ ہے، جس کے باعث ان ممالک میں 18 لاکھ ہلاکتیں ہوئیں۔ آلودگی سے متاثر دنیا کے 10 بڑے ممالک میں بنگلہ دیش پہلے، صومالیہ دوسرے، چاڈ تیسرے، نائیجیریا چوتھے، بھارت پانچویں، نیپال چھٹے، جنوبی سوڈان ساتویں، ارتریا آٹھویں، مڈغاسکر نویں اور پاکستان دسویں نمبر پر رہا۔ حالیہ رپورٹ سے پتہ چلا ہے کہ دنیا میں قبل از وقت ہونے والی اموات کے لئے آلودگی، جنگوں، تشدد اور بیماریوں سے بھی بڑا سبب ہے۔ آلودگی کے باعث صرف سال 2015ء میں ہی 90 لاکھ ہلاکتیں ہوئیں، جن میں سے زیادہ تر اموات پسماندہ اور کم متوسط ممالک میں ہوئیں۔ آلودگی سے ہونے والی مجموعی ہلاکتیں اتنی زیادہ ہیں کہ اگر جنگوں، تشدد، تپ دق، ملیریا اور ایڈز کے باعث ہونے والی تمام ہلاکتوں کو بھی ملایا جائے تو بھی وہ کم ہوں گی۔ آلودگی سے ہونے والی ہلاکتیں جنگوں سے ہونے والی مجموعی ہلاکتوں سے 15 فیصد زیادہ ہیں۔ آلودگی کے باعث کم ہلاکتوں والے 10 ممالک میں برونائی پہلے، سویڈن دوسرے، فن لینڈ تیسرے، بارباڈوس چوتھے، نیوزی لینڈ پانچویں، ٹرینیڈاڈ اور ٹبیگو چھٹے، کینیڈا ساتویں، آئس لینڈ آٹھویں، بہاماس نویں اور ناروے دسویں نمبر پر رہا۔

پاکستان اور فضائی آلودگی:

جان لیوا فضائی آلودگی پاکستان میں ہر سال 59 ہزار سے زائد اموات کا باعث بن رہی ہے۔ یہ انکشاف عالمی ادارہ صحت نے دنیا کے فضائی آلودگی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں کیا۔ عالمی ادارے کی فہرست میں فضائی آلودگی کے حوالے سے چین کو سب سے بدترین ملک قرار دیا گیا ہے، جہاں ہر سال 10 لاکھ سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔ چین کے بعد 6 لاکھ اموات کے ساتھ ہندوستان دوسرے، جبکہ 1 لاکھ 40 ہزار اموات کے ساتھ روس تیسرے نمبر پر ہے۔ 184 ممالک کی فہرست میں پاکستان فضائی آلودگی کے حوالے سے چوتھا بدترین ملک قرار دیا گیا ہے، جہاں اس کے نتیجے میں ہر سال 59 ہزار 241 ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ مجموعی طور پر ایک لاکھ پاکستانیوں میں سے 33 افراد فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ اس سے قبل یہ انتباہ جاری کرچکا ہے کہ گاڑیوں، پاور پلانٹس اور دیگر ذرائع سے خارج ہونے والا زہریلا مواد ہر سال دنیا بھر میں 30 لاکھ سے زائد اموات کا باعث بنتا ہے۔ یہ پہلی بار ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ملکوں کے لحاظ سے درجہ بندی کی ہے۔ پاکستان کے بعد یوکرائن اس حوالے سے پانچویں نمبر پر ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ممالک کو بہتر ڈیٹا کے باعث اس حقیقت کا سامنا کرنا ہوگا کہ ان کے کتنے زیادہ شہری فضائی آلودگی کے نتیجے میں ہلاک ہو جاتے ہیں۔ اس کے مطابق عالمی سطح پر فضائی آلودگی عوامی صحت کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کی سطح میں کمی لاکر بڑی تعداد میں زندگیوں کو بچایا جاسکتا ہے۔

اسی طرح بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کو فضائی آلودگی کے اعتبار سے دنیا کا بدترین شہر قرار دے دیا گیا۔ امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کے شہریوں کو سانس لینے کے لئے صاف تازہ ہوا دستیاب نہیں۔ بھارتی دارالحکومت کی فضاء میں آلودگی اس قدر بڑھ چکی ہے کہ شہر کے بعض حصوں میں تو اس کی سطح ماحولیاتی تحفظ کی امریکی ایجنسی کی جانب سے طے کی جانے والی خطرناک حد سے بھی 5 گنا تک زیادہ ہوگئی ہے۔ روز ریکارڈ کئے جانے والے ڈیٹا کے مطابق دہلی ایئرکوالٹی انڈیکس میں 999 پوائنٹس کے ساتھ دنیا کا آلودہ ترین شہر تھا۔ ایئرکوالٹی انڈیکس کے مطابق اگر فضائی آلودگی کی سطح 500 پوائنٹس پر پہنچ جائے تو وہ انسانی صحت کے لئے نقصان دہ ہو جاتا ہے۔ اس کے مقابلے میں میکسیکو سٹی، لاس اینجلس اور بیجنگ میں میں فضائی آلودگی 51 سے 100 پوائنٹس تک ریکارڈ کی گئی، جبکہ ادیس ابابا، لندن اور نیویارک میں فضا میں آلودگی 1 سے 50 پوائنٹس تک رہی۔ نئی دہلی کے بعد چین کے باؤڈنگ کو 298 پوائنٹس کے ساتھ دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا جبکہ ورلڈ ایئر کوالٹی انڈیکس میں بھارت کا شہر چندرا پور 824 پوانٹس کے ساتھ خطرناک حد عبور کر گیا۔

رواں برس جاری ہونے والی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ دنیا کے 80 فیصد شہری علاقوں میں فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت کی طے کردہ گائیڈ لائنز سے متجاوز ہوچکی ہے۔ نئی دہلی میں اسموگ اور بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے خلاف عوام سراپا احتجاج بھی ہیں، دوسری جانب آلودگی سے بچاؤ کے ماسک تیار کرنے والوں کا کاروبار عروج پر پہنچ گیا ہے۔ صاف ہوا میں سانس لینا ان کا بنیادی حق ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال کے بعض ہفتوں میں نئی دہلی میں حکومت نے 5 ہزار اسکولز بند اور تین روز کے لئے تعمیراتی کاموں پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم ان اقدامات کا کوئی خاص اثر نہیں ہوا۔ ماضی میں بھی نئی دہلی کی حکومت فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لئے کئی اقدامات کرتی رہی ہے، جن میں مخصوص اوقات میں ڈیزل گاڑیوں اور مال بردار ٹرکس کے داخلے پر پابندی وغیرہ شامل ہیں۔ اسی طرح ٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لئے ایک دن جفت اور ایک دن طاق اعداد کی نمبر پلیٹس کی حامل گاڑیوں کو سڑک پر آنے کی اجازت دینے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔ گذشتہ برس بھارت کے ساتھ ساتھ پاکستان خاص طور پر صوبہ پنجاب میں بھی اسموگ کی لہر جاری رہی۔ پنجاب کے کئی شہروں میں اسموگ کے باعث لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا رہا، صوبائی حکومت اسموگ کی وجہ سے اسکول بند کرنے کی تجویز پر غور کرتی رہی، جبکہ اس کے باعث ٹریفک حادثات بھی پیش آئے۔
خبر کا کوڈ : 678297
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش