0
Monday 6 Nov 2017 15:03

حکومت سندھ 15 سال میں نئی بس سروس متعارف کرانے میں ناکام

حکومت سندھ 15 سال میں نئی بس سروس متعارف کرانے میں ناکام
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی کے شہریوں کو 15 سال سے پبلک ٹرانسپورٹ کی شدید کمی کا سامنا ہے، شہری خستہ حال بسوں کی چھتوں پر بیٹھ کر اور دروازوں پر لٹک کر سفر کرتے ہیں۔ وفاقی اور سندھ حکومت ملک کے معاشی حب اور 70 فیصد ریونیو دینے والے میگا پولیٹن سٹی کے تباہ حال ٹرانسپورٹ نظام کو بہتر کرنے اور نئی بسیں متعارف کرانے میں مکمل ناکام ہے، گزشتہ تین عشروں سے شہر میں امن و امان کی بری صورتحال، ہڑتالیں، پبلک ٹرانسپورٹ کو جلانے، سی این جی بحران، پولیس کی جانب سے پبلک ٹرانسپورٹ کو بیگار پر استعمال کرنا، غیر قانونی چنگ چی رکشوں کے باعث بسوں، منی بسوں اور کوچز کی تعداد میں بتدریج کمی آتی گئی۔ صوبائی محکمہ ٹرانسپورٹ کے دعوے کے مطابق شہر میں اس وقت چھ ہزار 176 بسیں، منی بسیں اور کوچز صرف 165 روٹ پر چل رہی ہیں جن میں بڑی بسوں کی تعداد 653، منی بسیں 2 ہزار 926، کوچز 2 ہزار 391، کراچی پبلک ٹرانسپورٹ سوسائٹی کے زیر انتظام 160 بسیں، اربن ٹرانسپورٹ اسکیم کی 10 بسیں اور کے ایم سی کے تحت 36 سی این جی بسیں چل رہی ہیں۔

تازہ سروے کے مطابق صوبائی حکومت کا ریکارڈ درست نہیں ہے، شہر میں اس وقت ساڑھے 4 ہزار بسیں، منی بسیں اور کوچز چل رہی ہیں، کئی ٹرانسپورٹرز نے روٹ پرمٹ ضرور حاصل کر رکھے ہیں تاہم ان کی گاڑیاں خراب کھڑی ہیں، کاروبار میں گھاٹے یا دیگر وجوہ پر گاڑیاں شہر سے باہر چلائی جارہی ہیں یا لوڈنگ ٹرک و کنٹریکٹ کیئریر بسوں میں تبدیل کی جاچکی ہیں۔ ٹرانسپورٹر روٹ پرمٹ اس لئے حاصل کرتے ہیں تاکہ روٹس پر اجارہ داری قائم رہے اور واپس اپنی گاڑیاں لانے کا موقع رہے۔ اس ضمن میں صوبائی حکومت نے کبھی کوئی سروے نہیں کیا ہے صرف رجسٹریشن اور روٹ پرمٹ کی بنیاد پر ڈیٹا اکٹھا کیا جاتا ہے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہر میں ٹرانسپورٹ کا نظام تباہی کے دھانے پر کھڑا ہے، دنیا کے تمام بڑے شہروں میں معیاری بڑی بسیں اور ماس ٹرانزٹ سسٹم موجود ہے۔ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں موجود ریکارڈ کے مطابق شہر میں بسوں کے 60 روٹس تھے، گزشتہ 15 سال کے دوران 30 روٹ بند ہوگئے اب صرف 30 روٹ پر بسیں چل رہی ہیں، منی بسوں کے 236 روٹ تھے جن میں 137 بند ہوگئے اور صرف 87 چل رہے ہیں، کوچز کے 75 روٹ تھے جن میں 35 بند ہوگئے اور 40 آپریشنل ہیں، کراچی پبلک ٹرانسپورٹ سوسائٹی کے 53 روٹ میں 7 آپریشنل ہیں، اربن ٹرانسپورٹ اسکیم کے 22 روٹس میں صرف ایک روٹ آپریشنل ہے، مجموعی طور پر عوامی ٹرانسپورٹ کے 446 روٹ ہیں جن میں 269 روٹ بند ہوچکے ہیں اور اس وقت صرف 165 روٹس آپریشنل ہیں، بند ہونے والے معروف روٹس میں روٹ نمبر8،8A ، 8D،1C،5، 5D، 5E،  11A، 1F، 72 ، 72 A، 5A، 5B، 4M، 4H، 6B، اور دیگر روٹس شامل ہیں شامل ہیں۔

منی بسوں کے بند ہونے والے روٹس A، A1، A2، B1، D2، ٖF3، F4، G، G1، K، K1، M، M3، N2، N3، P2، P6، S، S1، U2، U3 شامل ہیں۔ کوچز میں محفوظ کوچ، عمر کوچ، نیشنل پختون کوچ، نیو غازی کوچ اور دیگر کوچز کے روٹ بند ہوچکے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کے مطابق کراچی میں ٹرانسپورٹ کا کاروبار کرنا ہمت کا کام ہے، ماضی میں ہونے والی ہڑتالیں جن میں پبلک ٹرانسپورٹ کو نذر آتش کرنا عام بات تھی، تاہم ٹرانسپورٹرز کسی نہ کسی طریقے سے اپنا کاروبار چلاتے رہے۔ تاہم 2006ء میں موٹرسائیکل چنگچی اور 9 ، 12 سیٹوں والے سی این جی رکشہ سروس نے ٹرانسپورٹرز کی کمر توڑ دی۔ اس دوران کئی بڑی بسیں اسکریپ ہوگئیں اور منی بسیں لوڈنگ ٹرک یا کیریئر بسوں میں تبدیل کردی گئیں۔ 2012ء میں چنگچی رکشہ سروس کی وجہ سے پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد صرف 4 ہزار رہ گئی تھی، ہائی کورٹ کی جانب سے اس غیرقانونی سروس پر 2015ء میں پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد پبلک ٹرانسپورٹ کو قدرے سنبھالا ملا، کچھ بند روٹ دوبارہ کھل گئے، جن میں گاڑیاں بھی واپس آگئیں تاہم عمومی صورتحال ابھی بھی دگرگوں ہے۔ کراچی ماس ٹرانزٹ سیل کی مختلف اسٹیڈیز کے مطابق کراچی میں روزانہ 70 لاکھ مسافر پبلک ٹرانسپورٹ کو استعمال کرتے ہیں، تاہم بسوں کی شدید کمی کے باعث انھیں چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرنا پڑتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 681652
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش