0
Wednesday 8 Nov 2017 17:12

چہلم حضرت امام حسین(ع)، سندھ میں 44 ہزار پولیس افسران تعینات ہونگے

چہلم حضرت امام حسین(ع)، سندھ میں 44 ہزار پولیس افسران تعینات ہونگے
رپورٹ: ایس ایم عابدی

آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے دیگر اداروں کے ساتھ مربوط اور مستحکم رابطوں پر مشتمل چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام کے موقع پر برآمد ہونیوالے جلوسوں، مرکزی جلوس، منعقد کی جانیوالی مجالس و دیگر اجتماعات کے حوالے سے سکیورٹی کے غیر معمولی اقدامات کو حتمی شکل دیدی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولیس رینج/ڈسٹرکٹس/زونز کی سطح پر مجالس و جلوسوں کی ویڈیو ریکارڈنگ کے اقدامات کے ساتھ ساتھ ان سے متعلق تمام مقامات، روٹس اور پارکنگ ایریاز پر کڑی نگرانی، ممکنہ حساس علاقوں میں پولیس گشت، اسنیپ چیکنگ اور ایڈوانس انٹیلی جینس کلیکشن و شیئرنگ کی بدولت جرائم اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگیٹڈ کارروائیوں کو ہر سطح پر ٹھوس اور فول پروف بنایا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مجالس کے مقامات اور جلوسوں کے روٹس کی مسلسل نگرانی سمیت سوئپنگ، اسکیننگ اور کلیئرنس کے حوالے سے بھی ہر ممکن اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور میڈیا مانیٹرنگ سیل سے بھی سکیورٹی کے جملہ امور و انتظامات کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹ اور اس تناظر میں تمام ضروری و بروقت پولیس اقدامات کو انتہائی ٹھوس اور مربوط بنایا جا رہا ہے۔

تمام ضلعی پولیس افسران اور ڈویژنل ایس پیز سکیورٹی سے متعلق باقاعدہ بریفنگ کے عمل کو یقینی بنا رہے ہیں جبکہ ایس ایچ اوز متعلقہ ڈپلائمنٹ کی وقتاً فوقتاً چیکنگ اور علاقوں میں مسلسل موجودگی کے لئے بھی پابند کر دیئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق چہلم سکیورٹی پلان پر عمل درآمد کو سیکٹر اور سب سیکٹر کی بنیاد پر یقینی بنایا جا رہا ہے، جو باالترتیب ایس پی اور ڈی ایس پی رینک کے افسران کی کمانڈ میں ہونگے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ کراچی پولیس کے ڈسپوزل اضافی نفری تعیناتی کے ساتھ ساتھ مرکزی جلوس کی سکیورٹی پر 5300 سے زائد افسران و جوانوں سمیت مجموعی طور پر کم و بیش 17900 افسران اور جوانوں کو تعینات کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق کراچی کے مرکزی جلوس کے روٹس سے ملنے والی سڑکوں و راستوں کو مکمل طور پر بند کرنے کے علاوہ ہیڈ اور ٹیل پر مرکزی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر سے منسلک جدید محافظ موبائلز کی موجودگی، بلند عمارتوں پر اسنائپرز کی تعیناتی، نشتر پارک کے اطراف واچ ٹاورز کے ذریعے کڑی نگرانی کے عمل کو بھی غیر معمولی بنایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں موبائل فون جامرز اور سراغ رساں کتوں کے استعمال کے لئے بھی تمام تر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چہلم حضرت امام حسین(ع) کے موقع پر کراچی کے تینوں زونز سے برآمد ہونیوالے چھوٹے بڑے جلوسوں کی تعداد کم و بیش 100 جبکہ مجالس کی تعداد 460 سے زائد ہے۔ علاوہ ازیں حیدرآباد میں 141 کے قریب جلوس 174 مجالس، میرپور خاص میں تقریباً 28 جلوس 26 مجالس، شہید بینظیرآباد میں کم و بیش 67 جلوس 56 مجالس، سکھر میں 138 سے زائد جلوس 153 مجالس، جبکہ لاڑکانہ میں ماتمی جلوسوں کی تعداد کم از کم 135 اور مجالس کی 158 ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جلوسوں، مجالس و دیگر سکیورٹی اقدامات کے حوالے سے پولیس ڈپلائمنٹ کی تعداد حیدرآباد میں 11860 سے زائد، میرپور خاص میں تقریباً 2400، شہید بینظیرآباد میں کم و بیش 6222، سکھر میں 8480 جبکہ لاڑکانہ میں 9660 سے زائد ہے، جن میں پولیس پکٹس، پولیس موبائلز، موٹر سائیکلز اور اضافی نفری کے افسران اور جوان شامل ہیں۔
خبر کا کوڈ : 682142
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش