0
Friday 5 Oct 2018 00:40

ہیگ عالمی عدالت انصاف کا ایران کے حق میں فیصلہ

ہیگ عالمی عدالت انصاف کا ایران کے حق میں فیصلہ
تحریر: حسن بہشتی پور

اسلامی جمہوریہ ایران نے ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں امریکہ کے خلاف کیس دائر کر رکھ تھا جس میں امریکہ کی جانب سے ایران سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی اور اس سے دستبرداری اور ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں بحال کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ایران نے عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایران کے خلاف امریکہ کی ظالمانہ پابندیوں کو فوری طور پر کالعدم قرار دے۔ تقریباً ایک مہینے بعد عالمی عدالت انصاف نے ایران کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ اگرچہ اسے ایران کی ایک اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے لیکن ساتھ ہی قانونی اور سیاسی ماہرین کی جانب سے اس خدشے کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے کہ ماضی کے تجربات کی روشنی میں امریکہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی پیروی نہیں کرے گا۔
 
اس بارے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا آفیشل ادارہ ہے اور عالمی سطح پر قانونی امور میں اس ادارے کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے جس کی وجہ سے عالمی برادری میں اسے ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہیگ کی عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی پیروی دنیا کے تمام ممالک کیلئے لازمی ہے۔ البتہ عالمی عدالت انصاف کے پاس اپنے فیصلوں پر عملدرآمد یقنی بنانے کیلئے کوئی اتھارٹی حاصل نہیں ہے۔ لہذا امریکہ آسانی سے اس عدالت کی جانب سے ادویہ جات اور زراعت سے مربوط اشیاء پر پابندیاں ختم کرنے کے فیصلے کو نظرانداز کر سکتا ہے۔ لیکن دوسری طرف کسی بھی ملک کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کو نظرانداز کرنے کی بھاری قیمت چکانا پڑتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عالمی عدالت انصاف بین الاقوامی قانون ساز ادارہ ہے اور جو ملک بھی اس کے فیصلوں کا احترام نہیں کرتا اس پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد ہوتا ہے۔
 
پس امریکہ اس فیصلے کی پیروی کرنے پر مجبور ہو گا۔ اگر امریکہ اس فیصلے کو ماننے سے انکار کرتا ہے تو ایران کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اس کے خلاف شکایت کرنے کا حق حاصل ہو گا جو امریکہ کیلئے سیاسی لحاظ سے بہت نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ اس فیصلے کی اہمیت کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ ایران کی جانب سے عالمی سطح پر امریکہ کے خلاف قانونی چارہ جوئی نتیجہ بخش ثابت ہوئی ہے۔ دوسری طرف عالمی عدالت انصاف کے اس فیصلے نے ایران سے اقتصادی تعاون کیلئے یورپی ممالک کا راستہ بھی ہموار کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ایٹمی توانائی کے ادارے آئی اے ای اے نے پہلے سے ہی اس بات کی تصدیق کر رکھی ہے ایران اب تک مغربی ممالک سے انجام پانے والے جوہری معاہدے کی پابندی کرتا آیا ہے۔ اسی طرح عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں دونوں فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہر ایسے اقدام سے پرہیز کریں جس سے موجودہ تناو میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
 
ایرانی حکام نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا: "ہیگ کی عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ ایران سے جوہری معاہدے کی پابندی کرے اور اس ملک پر دوبارہ پابندیاں لگانے سے گریز کرے۔ یہ امریکہ کی ایک اور شکست ہے اور قانون کی فتح ہے۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ متحد ہو کر امریکہ کی تخریبی یکہ تازی کا مقابلہ کرے۔" دوسری طرف امریکی حکام نے اس فیصلے پر منفی ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ہالینڈ میں امریکی سفیر پیٹ ہوکسٹرا نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا: "میں نے ہیگ کی عالمی عدالت انصاف کے 29 صفحات پر مشتمل فیصلے کو دیکھا ہے۔ یہ ایسی عدالت میں عام سا کیس تھا جسے اس بارے میں فیصلہ سنانے کا حق حاصل نہیں تھا۔ اس کے باوجود مجھے یہ کہنے میں خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے ایران کی مکمل حمایت کرنے سے پرہیز کیا ہے اور بہت محدود سطح پر فیصلہ سنایا ہے۔"
خبر کا کوڈ : 754003
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش