0
Friday 16 Nov 2018 15:59

کراچی کے بلدیاتی ادارے مالی بحران کا شکار، شہر میں صفائی ستھرائی و دیگر اہم امور ٹھپ

کراچی کے بلدیاتی ادارے مالی بحران کا شکار، شہر میں صفائی ستھرائی و دیگر اہم امور ٹھپ
رپورٹ: ایس حیدر

شہر قائد کے بلدیاتی ادارے مالی بحران کے سخت ترین شکنجوں میں جکڑتے جا رہے ہیں، اداروں کی زبوں حالی کے باعث شہر کراچی میں صفائی ستھرائی سمیت دیگر اہم امور ٹھپ پڑگئے، جس کے باعث عوام پھر مایوسی کا شکار نظر آتی ہے، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی مستحکم و مضبوط بلدیاتی اداروں کیلئے جو عام آدمی تک خدمات پہنچا سکیں، کے فارمولے پر تاحال عمل درآمد کروانے میں کوئی خاص کامیاب ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ سندھ حکومت بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں کو تشکیل دینے میں مصروف ہے، جبکہ بلدیاتی اداروں جن کا اصل کام عام آدمی تک شہری سہولیات پہنچانا ہے، انہیں نظر انداز کرنے لگی، سندھ حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے باہمی روابط میں بہتری آ رہی ہے، لیکن بلدیاتی اداروں کی مالی قسمت سنورتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے فوری مالی معاونت فراہم کرنے کی اہمیت مسلسل نظر انداز کرنے سے سندھ کے بلدیاتی ادارے شدید مشکلات کا شکار ہوتے دکھائی دے رہے ہیں، کراچی سمیت سندھ کے بلدیاتی اداروں کی صورتحال ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتی جا رہی ہے، اندرون سندھ کے بلدیاتی اداروں کی صورتحال بھی اس حد تک خراب ہو چکی ہے کہ وہ تنخواہوں کی ادائیگیاں کرنے کے بعد صفائی ستھرائی کے امور سر انجام دینے میں مشکلات کا شکار ہے۔

کراچی کی ضلعی بلدیات کے آکٹرائے ضلعی ٹیکس (او زیڈ ٹی) کی مد میں پیسے نہ بڑھنے سے معاملات سنگینی کی جانب گامزن ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کو ملنے والا یہ فنڈ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اعدادوشمار کے مطابق ماہانہ پچاس کروڑ کے لگ بھگ کم ہے، جبکہ ضلع وسطی 7 کروڑ روپے کی رقم کم ملنے کی وجہ سے دشواریوں کا شکار ہے، اسی طرح دیگر ضلعی بلدیات میں ایک کروڑ سے تین کروڑ روپے ماہانہ کمی کی شکایات ہیں، جو اس کا متبادل اپنے ذرائع آمدنیوں سے پورا کر رہی ہیں، جس کی وجہ سے انہیں ترقیاتی کام سر انجام دینے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بلدیاتی اداروں کی مالی حالت زبوں پذیری کا شکار ہونے سے بلدیاتی خدمات کا دائرہ کار اہم مواقعوں پر خدمات تک محدود رہ گیا ہے، اس سلسلے میں بلدیاتی اداروں کے محکمہ فنانس کے افسران کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی مصارف کا حجم گزشتہ دس سال میں کافی حد تک بڑھ چکا ہے، جس کے متوازی او زیڈ ٹی فنڈز بڑھایا نہیں جا سکا ہے۔ قانونی لحاظ سے اس فنڈ کو ہر سال بڑھنا چاہیئے، مگر گرانٹ کی طرح بڑھائے جانے والے او زیڈ ٹی فنڈز بلدیاتی اداروں کی ضروریات پوری کرنے سے قاصر ہیں، دیکھ بھال کے مصارف سمیت بلدیاتی خدمات کی فراہمی کیلئے گاڑیوں کی خریداریاں اب ماضی کا حصہ بن چکی ہیں۔

او زیڈ ٹی فنڈز بلدیاتی اداروں کی سانس کی نالی ہیں، سانس کی نالی کے بغیر زندگی کا تصور نہیں ہے، اسی طرح او زیڈ ٹی کے بغیر بلدیاتی اداروں کا تصور نہیں ہے، اس وقت او زیڈ ٹی کی مد میں ملنے والا پیسہ ناکافی ہے، جسے بڑھنا چاہیئے۔ محکمہ فنانس کے افسران کے مطابق بلدیاتی اداروں میں گھوسٹ ورکرز سے کافی حد تک جان چھڑائی جا چکی ہے، اب جو ملازمین ڈیوٹیوں پر نہیں ہیں، اس کیلئے افسران اپنا کردار ادا کریں، تو یہ معاملہ سو فیصدی درست ہو جائیگا، جبکہ بلدیاتی اداروں کو بلدیاتی خدمات کے حوالے سے کنٹریکٹ پر ملازمین رکھنے کی ضرورت محدود پیسہ ملنے کے باوجود اس لئے پیش آرہی ہے یونین کونسلز کی جانب سے افرادی قوت کی کمی کی شکایات کو بلدیہ عظمٰی کراچی یا ضلعی بلدیات کو پورا کرنا پڑتا ہے، اس وقت بلدیاتی اداروں کی ضرورت پوری کرنے کیلئے محکمہ فنانس سندھ، بلدیاتی اداروں کی ضروریات کو سامنے رکھکر ایسا فارمولا طے کرے، جو ان کی ضروریات کے عین مطابق ہو، تب ہی بلدیاتی ادارے اپنی خدمات کو عام آدمی کی دسترس تک لے جا سکتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 761545
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش