1
Thursday 13 Dec 2018 08:27

اسلام اور انسانیت

اسلام اور انسانیت
تحریر: عظمت علی

اسلام ایک دین کامل اور مکمل ضابطہ حیات ہے، جس میں نہ تو کھلی آزادی ہے، جو انسانی زندگی کو بے ہنگم کر دے اور نہ ہی تنگ نظری جو انسانی ذہنوں کو بونا کر دے۔ یہ ایک دین ہے جو ہر زاویہ سے ہم آہنگ نظر آتا ہے، جہاں نہ تو ایک گال پر تھپڑ مارنے کے بعد دوسرا گال حاضر کرنے کی روایت ملتی ہے اور نہ ہی فرعونیت۔۔۔! اسلام احساس کمتری اور احساس برتری سے ماوراء اعتدال پسندی کو لائحہ عمل بنانے کی تلقین کرتا ہے۔ دین محمدی کو دراصل ہم نے یا تو سمجھا نہیں یا ادراک کرنے کی صحیح سعی و جستجو نہیں کی۔ ورنہ رواں دور میں مغربی ادھ کچری فکر رکھنے والے اس دین مقدس کے خلاف راگ الاپنے کی فکر نہ کرتے۔ انہیں حقوق انسانیت اور اسلام کا مطلق علم نہیں۔ انہیں اسلام کے سلسلے سے ذرہ بھر معرفت نہیں، ورنہ مٹھی بھر لوگ کے سیاہ کارنامے لے کر اسلام پر انگشت نمائی کرنے کی جرات نہ کرتے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی عالمگیر کتاب قرآن مجید میں انسانوں کی خلقت کا سبب عبادت و معرفت قرار دیا ہے: "اور میں نے جنات اور انسان کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔" (ذاریات ۵۶) عبادتوں میں نماز کی عظمت سب بلند ہے۔ نماز مومن کی معراج ہے۔ "اگر نماز قبول تو دیگر اعمال بھی قبول اور اگر یہ رد کر دی گئی تو سارے اعمال اکارت ہو جائیں گے۔" نماز کی اہمیت کا یوں بھی اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اس کو بہر صورت ادا کرنا ہے اور کسی بھی صورت میں اس کا ترک کرنا جائز نہیں ہے۔ چند مقامات کے علاوہ۔ اسلام نے اتنی باعظمت عبادت میں بھی تحفظ انسانیت کو مدنظر رکھا اور اسے نماز پر ترجیح بخشی ہے۔ دین محمدی میں انسانیت کا اس قدر پاس و لحاظ رکھا گیا ہے کہ اگر روزہ رکھنے کے باعث کسی مسلمان کو مشکلات کا خدشہ ہو تو اس کا روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے اور وہ بارگاہ احدیت میں ناقابل قبول ہے۔
     
دین اسلام نے زکواۃ کو واجب قرار دیا، تاکہ معاشرے سے غربت کے فاصلوں کو کم کیا جاسکے اور اس طرح ہم "تعاونوا علی ابر والتقوی" کا عملی نمونہ پیش کرسکیں اور معاشرہ میں مزید بھائی چارہ کا رنگ دے سکیں۔ اسلام نے خدمت خلق کی یوں بھی راہ ہموار کی ہے۔ احترام والدین میں "اف" تک کہنے پر سخت ممانعت ہے۔(سورہ اسراء ۲۳) اور قرابتداروں، یتیموں، مسکینوں، قریب کے ہمسایہ، دور کے ہمسایہ، ہم نشین، مسافر، غربت زدہ غلام، کنیز سب کے ساتھ نیک برتاو کرنے کا حکم دیا ہے۔(سورہ نساء ۳۶) مسلمانان جہاں کا اس بات کو بخوبی علم ہے کہ نماز واجب عینی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس بات کا اچھی طرح علم ہے کہ کسی انسان کی مدد کرنا بھی بے حد ثواب رکھتا ہے۔ روزہ رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ لیکن روزہ دار کو افطار کرانا ایک عظیم ثواب ہے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صحابی جو آپ کے محضر درس سے استفادہ کیا کرتے اور اپنے رفیقوں کے یہاں بھی آمدورفت رکھا کرتے۔ ایک دفعہ ایسا ہوا کہ وہ کچھ دن تک نظر نہیں آئے۔ امام علیہ السلام نے اپنے اصحاب سے سوال کیا کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ کئی روز سے نظر نہیں آیا؟ اصحاب نے عرض کیا: اے فرزند رسول! وہ تنگدستی اور فقر و فاقہ میں مبتلا ہے۔ آپ نے سوال کیا: تو وہ کرتا کیا ہے۔؟ صحابی نے عرض کیا: کچھ نہیں! گھر میں بیٹھا اللہ کی عبادت کیا کرتا ہے۔ آپ نے فرمایا: اسکی زندگی کیسے گزرتی ہے؟ عرض ہوا: ان کے ہم نشینوں میں سے ایک نے ان کے اخراجات زندگی کی ذمہ داری لے رکھی ہے۔ آپ نے فرمایا: بخدا قسم! وہ دوست اس عابد سے زیادہ بلند درجات کا مالک ہے۔(وسائل الشیعہ ج ۲ ص ۵۲۹، داستان راستان ج ۲ عنوان: کدامیک عابد ترند؟ طبع: انتشارات صدرا)

دین اسلام میں حقوق انسانی کا دائرہ مسلمانوں سے بڑھ کر انسان کی سرحد کو جاتا ہے۔ کسی بھی انسان کو بے جاں کوفت پہنچانا ہرگز بھی قابل قبول نہیں ہے۔ کافر والدین کی خدمت کرنا ہے، ان کی تعظیم و تکریم میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھنا ہے اور ہر آن ان کی خدمت میں کوشاں رہنا ہے۔ پڑوسی کا خیال رکھنا بہرحال ضروری ہے، اگرچہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو! لوگوں میں یا تو آپ کے ہم مسلک افراد ہیں یا ہم نوع۔ اگر وہ آپ کے دینی بھائی ہیں تو شرعی ذمہ داری اور اگر ہم مذہب نہیں تو انسانیت کے ناطے ان کی حرمت کا لحاظ رکھنا ہوگا۔ اسلام نے ہمیشہ سے ہی مخلوقات خدا کی عزت و آبرو کا خیال رکھنے کا صریحی حکم  فرمایا ہے۔ اگر دنیا کو اسلام کے ہمہ گیر اصولوں کا صحیح علم ہو جائے تو وہ فوج در فوج دین اسلام سے جڑتے چلے جائیں گے اور ان چند نام نہاد مسلمانوں کو دیکھ کر پوری اسلامی امت کو داغدار ٹھہرانا بہرحال انصاف نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 766426
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش