0
Saturday 16 Feb 2019 15:57

پاکستان کو گھیرا جا رہا ہے؟؟؟

پاکستان کو گھیرا جا رہا ہے؟؟؟
تحریر: ٹی ایچ شہزاد چودھری

ایران اور مقبوضہ کشمیر میں بیک وقت ہونیوالے حملے دیکھ کر تو اندھا بھی جان لے کہ یہ پاکستان کیخلاف کوئی گہری اور منظم سازش کی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ہونیوالے حملے میں کشمیری جبکہ ایران میں ہونیوالے دھماکے میں ایرانی (بلوچ) ملوث پائے گئے ہیں۔ دونوں حملوں میں وہاں کے مقامی لوگ ہی ملوث ہیں، لیکن الزام صرف اور صرف پاکستان پر کیوں دھر دیئے گئے ہیں؟ یہ وہ سوال ہے جس کا جواب پاکستانی اداروں کو تلاش کرنا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں خودکش حملہ کرنیوالے نوجوان کے والدین منظر عام پر آئے ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ ہمارا بیٹا انڈین فوج کے بلاوجہ کے تشدد کے باعث متنفر تھا اور وہ لاپتہ تھا۔ مقبوضہ کشمری میں ہونیوالا یہ دھماکہ وہان کے مقامی باشندے نے بھارتی فوج سے نفرت کی پاداش میں کیا ہے۔ اس میں پاکستان کا عمل دخل کہاں سے آگیا؟ جو نریندرا مودی پاکستان کو کھلی دھمکیاں دینے پر اُتر آیا ہے۔ مودی کھلے عام پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔ مہاراشٹر میں ایک تقریب خطاب میں مودی نے کہا کہ میں نے کل بھی کہا تھا اور آج بھی کہہ رہا ہوں کہ ان جوانوں کی قربانی ضائع نہیں جائے گی، دہشتگرد کہیں بھی چھپنے کی کوشش کریں، انھیں چھوڑا نہیں جائے گا۔ سکیورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔

پاکستان کا نام لیے بغیر انھوں نے کہا کہ وہ ملک جو دیوالیہ ہونے کی دہلیز پر ہے، وہ دہشتگردی کا استعارہ بن چکا ہے۔ مودی نے کہا پلوامہ حملے کا جواب کیسے دینا ہے؟ کب دینا ہے؟ کہاں دینا ہے؟ کس طرح دینا ہے؟ ان سبھی کا فیصلہ ہماری فوج کرے گی، آپ تحمل رکھیں۔ حملے میں زمینی حقائق تو یہ بتا رہے ہیں کہ مودی خود ملوث ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پلوامہ میں بھارتی فوج پر حملہ کے حوالے سے کئی انکشافات سامنے آئے ہیں، اب بھارتی حکومت کے کچھ اہم ذمہ داران کے اس میں ملوث ہونے کے حوالے سے بھی کہانیاں سامنے آرہی ہیں، اطلاعات کے مطابق 3 فروری کو جب مودی نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تو اس دورہ کے دوران باقاعدہ پلاننگ کی گئی کہ آئندہ انتخابات میں کس طرح دلت برادری کی حمایت حاصل کی جائے اور کس طرح پاکستان کیخلاف عالمی سطح پر نفرت پھیلائی جائے۔

اس اجلاس میں نریندر مودی کیساتھ ان کے خفیہ اداروں کے اہم ذمہ داران بھی تھے۔ وہاں پر ہی فیصلہ کیا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں دلت برادری سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کو آپریشن میں استعمال کیا جائے، تاکہ اگر کسی جگہ کوئی واقعہ ہو تو اس میں یہی نشانہ بنیں، اس سے ان کے دل میں پاکستان اور مسلمانوں کیخلاف نفرت بڑھے گی اور اس کا سارا فائدہ ہمیں الیکشن میں ملے گا۔ اس حملہ میں جو بارودی مواد استعمال ہوا، وہ سارے کا سارا نہ صرف بھارتی ساختہ ہے بلکہ یہ وہ بارودی مواد ہے، جو پاکستان کے اندر دہشتگردی کے اکثر حملوں میں استعمال ہوتا رہا ہے، جس کی تصدیق خود نہ صرف بھارتی میڈیا نے کی ہے بلکہ بھارت کی دو انوسٹی گیشن ایجنسیوں نے بھی اس کا اشارہ دیا ہے۔ بھارتی ایجنسیوں کو باقاعدہ اطلاع تھی کہ جس قدر مقبوضہ کشمیر کے اندر کشمیریوں کو بھارتی فوج تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور جس طرح قتل عام کیا جا رہا ہے، اس کا ردعمل ضرور آئے گا اور اسی ردعمل کیلئے باقاعدہ پلاننگ کے تحت کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کی جا رہی تھی اور جب انتہائی سطح تک یہ چلے گئے تو پھر کسی بھی ایسے خدشے کے پیش نظر کہ کوئی واقعہ ہوسکتا ہے، پھر باقاعدہ پلاننگ کے تحت دلت برادری سے تعلق رکھنے والے بھارتی فوجیوں کو قربانی کا بکرا بنا کر چھاونیوں سے باہر ڈیوٹیوں پر بھیجا جا رہا تھا۔

اس حملہ کے حوالے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بھارتی فوجیوں کے قافلے پر ایک نہیں، ایک سے زائد حملے ہوئے، مگر بھارتی میڈیا اور بھارتی حکومت کی طرف سے صرف ایک خودکش حملہ کا کہا جا رہا ہے۔ ایک خودکش حملہ سامنے سے اور ایک بلاسٹ پیچھے سے بھی ہوا اور جو پیچھے سے بلاسٹ ہوا، اس میں بھارتی بارودی مواد تھا اور اس میں بھارتی ایجنسیز کے بھی کسی ونگ نے اپنا کردار ادا کیا، حملے میں مرنیوالے بھارتی فوجیوں میں سے زیادہ تر نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے فوجی ہیں۔ جس وقت یہ سارا واقعہ ہوا تو اس وقت بھارتی پلاننگ یہی تھی کہ اس کا صرف پاکستان پر الزام لگا کر اور یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کی جائے کہ اس خودکش حملے میں پاکستانی شامل تھے، مگر کشمیری مجاہدین کی تنظیم کی طرف سے اس کی ذمہ داری قبول کرنے اور ایک مجاہد کی تصویر سامنے لانے پر ایک طرف تو بھارتی پلاننگ ناکام ہوئی اور دوسری طرف یہ بھی سوال اٹھ گیا کہ ایک خودکش حملہ تو کشمیری مجاہد نے کیا، دوسرا بلاسٹ کس طرح ہوگیا۔

اُدھر مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی میڈیا پر نشر ہونیوالے ایک انٹرویو میں میجر جنرل محمد علی جعفری کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت ایران میں انقلاب کے مخالفین اور اسلام کے دشمنوں کو پناہ دیتی ہے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ایران جانتا ہے کہ یہ حملہ آور کہاں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتا تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جوابی کارروائی کرے اور دہشتگردوں کو سزا دے۔ مغربی میڈیا ایرانی جنرل کے اس بیان کو بڑھا چڑھا کر اور خوب مرچ مصالحہ لگا کر پیش کر رہا ہے۔ مغربی میڈیا کی کوشش ہے کہ دونوں ممالک میں کسی طرح تعلقات کشیدہ ہو جائیں، لیکن اس حوالے سے پاکستان کو سوچ سمجھ کر قدم اٹھانا ہوگا۔ پاکستان کو بلوچستان کے علاقوں میں موجود ایرانی دہشتگردوں کا نکال باہر کرنا ہوگا، جن کے کرتوتوں کی وجہ سے پاکستان بدنام ہو رہا ہے۔

اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ ایران میں کارروائیاں ایرانی باغیوں کی تنظیم "جیش العدل" ہی کرتی ہے اور واردات کے بعد بھاگ کر پاکستان میں آکر پناہ لے لیتے ہیں۔ ایرانی جنرل نے پاکستان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ سرحد پر سکیورٹی میں مزید اضافہ کیا جائے۔ پاکستان دشمن قوتوں کی کوشش ہے کہ ایران اور بھارت کو پاکستان کیساتھ لڑا دیا جائے۔ اس حوالے سے کم از کم پاکستان کو ایسا موقع نہیں دینا چاہیئے کہ جس سے ہمارے ہمسایہ ممالک کو کسی جارحیت کا موقع ملے۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہمیں ان قربانیوں کو ضائع نہیں ہونے دیا جانا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 778339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش