0
Sunday 21 Apr 2019 01:33

شاہ محمود قریشی کا عمران خان پر ایک اور وار

شاہ محمود قریشی کا عمران خان پر ایک اور وار
تحریر: نادر بلوچ

قریشی خاندان کے چشم و چراغ نے اصل مالکان کو خوش کرتے ہوئے دوسری مرتبہ وزیراعظم عمران خان کی پیٹھ میں چھرا گونپ دیا ہے۔ پہلی بار دو ہفتے پہلے شاہ محمود قریشی نے ایک خصوصی پریس کانفرنس کرکے پبلک فورم پر آکر جہانگیر ترین کے خلاف گفتگو کی، حالانکہ وہ کابینہ اجلاس میں بھی اپنی بات کرسکتے تھے یا پھر عمران خان سے علیحدگی میں ملاقات کرکے بھی اپنے تحفظات بیان کرسکتے تھے کہ جہانگیر ترین کو کابینہ اجلاس میں نہ بلایا جائے لیکن قریشی صاحب نے جان بوجھ کر پریس کانفرنس کرکے اس معاملے کو اچھالا اور مخالفین کو باتیں کرنے کا موقع دیا۔ سیاسی معاملات پر گہری نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ قریشی صاحب نے گیپ دیکھ کر شاٹ کھیلا تھا، یعنی اپرچونسٹ (موقع پرست) ٹائپ کے بندے ہیں، جہاں موقع دیکھتے ہیں اپنی گیم ڈال دیتے ہیں۔

دو دن پہلے اورماڑہ میں دہشتگردی کا ایک اور بدترین واقعہ پیش آیا، جس میں نیوی کے 14 جوان شہید ہوگئے۔ جس پر شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان کے دورہ ایران سے ٹھیک ایک دن پہلے پریس کانفرنس کرکے قوم کو بتایا کہ دہشتگرد ایران کی سرحد استعمال کرتے ہوئے پاکستان داخل ہوئے اور کارروائی کرکے بحفاظت آسانی سے واپس چلے گئے۔ اس پر آج دن میں فیس بک پر ایک پوسٹ میں تھوڑا نقد کرکے سوال بھی اٹھایا تھا، لیکن کچھ صحافی دوست جو الحمد اللہ سوچنے سمجھنے یا تھوڑی سی خود سے فکر کرنے میں بالکل ہی دقت نہیں کرتے، ان دوستوں نے تنقید کرنا شروع کر دی اور کچھ صاحبان نظر نے بھارتی شدت پسند تنظیم بی جے پی کے کارکنوں کی طرح ملک چھوڑ کر ایران جانے کا مشورہ دے دیا۔ اس پر غصہ تو بہت آیا مگر معاف کر دیا۔ دارصل ایسے احباب تجزیہ و تحلیل کرنے میں مکمل طور پر فیل ہیں یا پھر کچھ اور وجوہات کی بنا پر ایسے کمنٹ کرتے رہتے ہیں، لیکن میں پھر ان کے بارے میں حسن ظن رکھتا ہوں اور میرے لیے قابل احترام ہیں۔

 اب آتے ہیں اصل موضوع کی طرف، قریشی صاحب نے بتایا کہ دہشتگرد ایران سے پیدل آئے اور کارروائی کرکے واپس چلے گئے۔ میں حیران ہوں کہ ایران بارڈر سے اورماڑہ کا سفر 445 کلومیٹر بنتا ہے، یعنی اگر دہشتگرد اچھی گاڑیاں لیکر بھی نکلیں تو بھی انہیں 6 سے 7 گھنٹے درکار ہیں متعلقہ جگہ پر پہنچے کے لیے اور واپس جانتے کے لیے بھی اتنا ہی وقت درکار ہے۔ لیکن کیوںکہ قریشی صاحب کے بقول وہ پیدل آئے تھے تو دہشتگردوں کو متعلقہ جگہ تک پہچنے کے لیے 14 سے 15 دن کا پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے اور اتنے ہی دن واپس جانے میں لگتے ہیں۔ اس لیے قریشی صاحب کی باتوں میں بیحد تضاد پایا جاتا ہے، اگر قریشی صاحب یہ کہہ دیتے کہ وہ گاڑیوں پر آئے تھے تو بھی سوال اٹھتا ہے کہ کسی بھی چیک پوسٹ پر ان دہشتگردوں کو کیوں نہ روکا گیا اور کیوں کارروائی نہ کی گئی۔؟

خیر کہتے ہیں نا کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے۔ میں کہتا ہوں کہ ایک لحظے کے لیے یہ مان بھی لیتے ہیں کہ دہشتگردوں نے سرحد استعمال کی، پیدل چودہ دنوں کا سفر منٹوں میں کر لیا اور کسی کو نظر بھی نہیں آئے تو پھر یہ سوال اٹھتا ہے کہ یہ معاملہ تو وزیراعظم عمران خان دورہ ایران کے دوران بھی تو اٹھا سکتے تھے یا خود شاہ محمود قریشی صاحب بھی ایرانی آفیشلز کے ساتھ اس معاملے کو اٹھا سکتے تھے۔ دورہ ایران کا جو شیڈول اور ایجنڈے کے پوائنٹس شیئر کیے گئے ہیں، اس میں بارڈر سکیورٹی کا معاملہ ٹاپ پر ہے، تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ قریشی صاحب نے کس کو خوش کرنے کی کوشش کی ہے۔؟ سچ یہی ہے کہ شاہ محمود نے عمران خان کے دورے کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش کی ہے اور دورہ ایران کو بےسود کر دیا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی عمران خان کے پہلے دورہ ایران پر ساتھ بھی نہیں جا رہے اور اچانک جاپان کی تیاری پکڑ رہے ہیں۔ باخبر لوگوں کا ماننا ہے کہ قریشی صاحب کی نگاہ وزارت عظمیٰ پر ٹکی ہوئی ہے۔ افسوس ہوتا ہے کہ لوگ ملکی مفاد کے بجائے ذاتی مفاد کو ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے افراد تاریخ کے کوڑے دان کا مقدر ٹھہرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 789753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش