1
Tuesday 27 Aug 2019 23:22

اسرائیلی عوام کے خون سے آغشتہ نیتن یاہو کی انتخابی مہم

اسرائیلی عوام کے خون سے آغشتہ نیتن یاہو کی انتخابی مہم
تحریر: محمود حکیمی

حال ہی میں اسرائیل نے لبنان کے دارالحکومت بیروت پر ڈرون طیاروں سے حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی آرمی نے اپنے ٹویٹر پیج پر دو افراد کی تصاویر جاری کی ہیں اور دعوی کیا ہے کہ یہ افراد لبنانی ملیشیا کا حصہ تھے جنہوں نے ڈرون طیاروں کے ذریعے اسرائیل کو نشانہ بنانے کی ٹریننگ حاصل کر رکھی تھی لیکن اسرائیل کے حالیہ ڈرون حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ ان دنوں صہیونی رژیم کی جانب سے جاری پروپیگنڈے کا ایک حصہ ہے۔ دوسری طرف گذشتہ چند دنوں سے اسرائیل کی غاصب صہیونی رژیم نے اسلامی ممالک کے خلاف دہشت گردانہ ہوائی حملوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ اسرائیل نے لبنان کے علاوہ عراق کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ ماضی کے برعکس اسرائیل کی حالیہ جارحیت صرف شام کے چند شہروں تک محدود نہیں رہی بلکہ لبنان اور عراق بھی اس کی زد میں آئے ہیں۔ مزید برآں، غاصب صہیونی رژیم کے فوجی اور حکومتی سربراہان نے بھی ماضی کی طرف لفافے میں لپیٹ کر ڈھکے چھپے اظہار خیال نہیں کیا بلکہ اعلانیہ طور پر اس ریاستی دہشت گردی کی ذمہ داری قبول کی ہے اور یہ امر بذات خود اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ کیا اسرائیل خطے میں ایک نئی جنگ شروع کرنا چاہتا ہے؟
 
یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ غاصب صہیونی رژیم کے حالیہ بڑھتے ہوئے جارحانہ اقدامات اور صہیونی حکام کی جانب سے اعلانیہ طور پر اس کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کسی نئی جنگ کے آغاز کا پیش خیمہ ہے۔ اس نکتے کی جانب توجہ ضروری ہے کہ اسرائیل میں تین ہفتے بعد مڈٹرم الیکشن منعقد ہونے والے ہیں اور موجودہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو ان الیکشن میں جیتنے کیلئے کسی نئی جنگ کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ انہیں اپریل میں منعقد ہونے والے گذشتہ انتخابات میں اپنی مدمقابل سیاسی جماعت کے نمائندے کے مقابلے میں محض 1 فیصد اکثریت حاصل تھی۔ یوں انہوں نے اپنے حریف کو انتہائی مشکل سے شکست دی تھی۔ اب جبکہ وہ مخلوط کابینہ بھی تشکیل نہیں دے پائے اور اس کے نتیجے میں مڈٹرم الیکشن ہونے جا رہے ہیں تو معلوم نہیں کہ انہیں دوبارہ حتی 1 فیصد کی اکثریت حاصل ہو سکے گی یا نہیں۔ لہذا انہیں بہت زیادہ احتیاط سے کام لینا ہے۔ لبنان، شام اور عراق میں ریاستی دہشت گردی انجام دے کر اور اسے اپنی انتخابی مہم کی تشہیر کی بنیاد بنا کر وہ متعصب اور شدت پسند حلقوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
 
بنجمن نیتن یاہو ریاستی دہشت گردی کے ذریعے شدت پسند حلقوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش تو کر رہے ہیں لیکن وہ اس حقیقت سے بھی غافل نہیں ہیں کہ اگر سچ مچ خطے میں کوئی نئی جنگ شروع ہو جاتی ہے تو ان کے رہے سہے ووٹ بھی ہاتھ سے نکل جائیں گے۔ لہذا وہ کسی نئی جنگ سے بچنے کی بھرپور کوشش بھی کر رہے ہیں۔ پس بنجمن نیتن یاہو کی جانب سے ریاستی دہشت گردی میں اضافہ انتخاباتی اہداف کے تحت انجام پا رہا ہے۔ وہ آئندہ الیکشن میں شکست کے خوف میں مبتلا ہیں۔ لیکن وہ شدید غلطی کا ارتکاب کر رہے ہیں کیونکہ ان کے یہ دہشت گردانہ اقدامات نہ صرف اسرائیل کے تحفظ یا الیکشن میں ان کی کامیابی کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ اسرائیل کی قومی سلامتی کیلئے شدید نقصان دہ ثابت ہوں گے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اسلامی مزاحمتی بلاک پر ان کے یہ اکا دکا حملے نہ تو اسلامی مزاحمتی بلاک کی طاقت کم ہونے کا باعث بن رہے ہیں اور نہ ہی ان کے نتیجے میں اسلامی مزاحمتی بلاک پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو گا۔
 
حال ہی میں حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے اپنی تقریر کے دوران اعلان کیا ہے کہ: "ہم شام اور لبنان میں اپنے بھائیوں پر اسرائیلی حملوں کا منہ توڑ جواب دیں گے۔" انہوں نے اسرائیلی عوام کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا: "نیتن یاہو آپ کے خون سے اپنی الیکشن مہم چلانے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ آپ کو جہنم کی جانب لے جا رہا ہے۔" عراق اور شام میں اسلامی مزاحمتی بلاک کو حاصل ہونے والی عظیم کامیابیوں کی بدولت سید حسن نصراللہ انتہائی خوداعتمادی سے اسرائیلی حکام کو للکار رہے تھے۔ اسی وجہ سے اسرائیلی ٹی وی چینل کان کے مطابق سید حسن نصراللہ کی اس تقریر کے بعد اسرائیل آرمی کو آمادہ باش کر دیا گیا۔ دوسری طرف اسرائیل کی جانب سے لبنان، شام اور عراق پر ہوائی حملے امریکہ اور ایران میں جاری تناو اور ٹکراو سے بھی مربوط ہیں۔ فرانس اس وقت ایران اور امریکہ میں تناو کم کرنے کیلئے بھرپور سفارتی سرگرمیاں انجام دے رہا ہے اور نیتن یاہو کے حالیہ حملے ان سفارتی سرگرمیوں کو سبوتاژ کرنے کی ایک کوشش قرار دیے جا رہے ہیں۔ البتہ بنجمن نیتن یاہو کو اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ عین ممکن ہے ان کی الیکشن مہم اسرائیلیوں کے خون سے رنگین ہو جائے۔
 
خبر کا کوڈ : 813020
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش