0
Friday 29 Nov 2019 15:54

ہنگو میں سیرت النبی (ص) و اتحاد امت کانفرنس

ہنگو میں سیرت النبی (ص) و اتحاد امت کانفرنس
رپورٹ: ایس اے زیدی
 
ہنگو ماضی میں امن و امان کی خراب صورتحال اور فرقہ وارانہ مسائل کا شکار رہا ہے، یہاں دشمن کی منظم سازشوں کو کالعدم فرقہ پرست جماعت اور طالبان نے تکمیل تک پہنچایا، جس کی وجہ سے دہشتگردی کے نقصانات کیساتھ ساتھ فرقہ وارانہ مسائل بھی پیدا ہوئے، تاہم ہنگو کے باشعور علمائے کرام، مشران اور عوام نے اپنے تئیں کوشش کرتے ہوئے ان سازشوں کو ناکام بھی بنایا۔ واضح رہے کہ گذشتہ عاشورہ محرم کے موقع پر شیعہ علمائے کرام اور مشران پر ناجائز ایف آئی آرز کا اندراج بھی کیا گیا تھا اور کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے علاقہ کا ماحول خراب کرنے کیلئے احتجاج اور زبردستی بازار بند کرانے سمیت اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں، جس کہ وجہ سے ہنگو میں حالات کچھ کشیدہ ہوگئے تھے۔ یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے شیعہ، سنی مشترکہ پروگراموں کی کافی عرصہ سے شدت سے کمی محسوس کی جا رہی تھی۔ اس سلسلہ میں مجلس وحدت مسلمین ضلع ہنگو اور امامیہ علماء کونسل کے زیراہتمام جامع مسجد رسول اعظم میں گذشتہ روز ”سیرت النبی (ص) و اتحاد امت کانفرنس“ کا انعقاد کیا گیا، جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خصوصی شرکت اور خطاب کیا۔

اس کانفرنس میں شیعہ، سنی علمائے کرام اور مشران اکٹھے دکھائی دیئے، جبکہ ضلعی انتظامیہ کے افسران کی موجودگی نے بھی اتحاد و وحدت کے عکاس اس پروگرام کو جلا بخشی۔ کانفرنس میں ضلعی انتظامیہ سمیت شیعہ، سنی علمائے کرام، سیاسی و سماجی شخصیات اور مشران علاقہ نے بھرپور شرکت کی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے علاوہ دیگر مقررین میں برطانیہ میں مقیم علامہ غلام حر شبیری، سابق رکن صوبائی اسمبلی اور اے این پی کے صوبائی رہنماء حسین علی حسینی، تحریک منہاج القرآن کے صوبائی رہنماء حافظ عبدالجلیل، اہلسنت رہنماء شاہ حسین خان، ڈپٹی کمشنر ضلع ہنگو طیب عبداللہ، سابق ڈی ایس پی صاحب نذیر اور علامہ انعاب علی شامل تھے۔ کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ اعجاز حسین بہشتی، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ وحید کاظمی، علامہ عبدالحسین اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سابق رکن قومی اسمبلی عتیق الرحمان بھی کانفرنس میں شریک تھے۔ سیرت النبی (ص) و اتحاد امت کانفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض جامعہ العسکریہ ہنگو کے علامہ سید عامر حیدر شمسی نے انجام دیئے۔

لندن سے آئے مہمان عالم دین غلام حر شبیری نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ شیعہ مراجع عظام کا حکم ہے کہ شیعہ، سنی وحدت کو فروغ دیا جائے، رہبر معظم سید علی خامنہ ای کا باقاعدہ فتویٰ ہے کہ اہلسنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے، آیت اللہ سید علی سیستانی فرماتے ہیں کہ اہلسنت ہمارے بھائی ہی نہیں، بلکہ ہمارا نفس و جان ہیں۔ اتنی عظیم شخصیات کے فتوے اور فرامین سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارا مذہب وحدت کی کس حد تک تاکید کرتا ہے۔ ہمارے درمیان دشمن نے اختلافات پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے اور اب بھی کر رہا ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم دشمن کی ان سازشوں کو ناکام بنائیں اور یہ سب اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ہم اپنے اندر برداشت پیدا کریں۔ تحریک منہاج القرآن کے صوبائی رہنماء حافظ عبدالجلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ مسلمان ایک ہوجائیں، اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں یہ حکم دیتا ہے کہ آپس کے اختلافات بھلا کر ایک ہو جاو، خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔ اہلسنت رہنماء علامہ انعاب علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیرت النبی (ص) ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ مسلمان ایک ہو کر امت مسلمہ کی سربلندی کیلئے کوشاں رہیں، آج دنیا بھر میں ہماری مشکلات و مسائل کی وجہ بھی یہی ہے کہ ہم کفار کی بجائے آپس میں لڑ رہے ہیں۔

سابق ڈی ایس پی صاحب نذیر نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ عرصہ قبل یہاں شیعہ، سنی بالکل بھائیوں کی طرح رہتے تھے، تاہم دشمن نے ہمارے درمیان اختلاف پیدا کیا اور ہمارے بعض نادان لوگوں نے ان کا ساتھ دیا، جس کیوجہ سے حالات خراب ہوئے، ہمارے باشعور علمائے کرام اور مشران نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے میں کردار ادا کیا، اس کانفرنس جیسے پروگرام کا انعقاد یقیناً شیعہ، سنی اتحاد و وحدت کیلئے بہت کارآمد ثابت ہوسکتے ہیں، ہمیں ایک دوسرے کے قریب آنا ہوگا۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کانفرنس کے اختتامی اور صدارتی خطاب کے موقع پر کہا کہ اس وقت عالم اسلام کے لیے سب سے بڑا فتنہ نفاق بین المسلمین ہے، جس کی بنیاد علم و آگہی کی بجائے شرانگیزی و انتشار پر رکھی گئی ہے۔ امت مسلمہ کو ایک دوسرے کے مدمقابل لانے والی طاغوتی قوتیں اپنے شیطانی مقاصد کے حصول کے لیے پوری طرح سرگرم ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان اس وقت صرف تقسیم ہی نہیں بلکہ ایک دوسرے کے خلاف صف آراء بھی ہیں۔ یہود و نصاریٰ کا اولین ہدف امت مسلمہ کو زندگی کے ہر شعبے میں تنزلی کا شکار کرنا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا مزید کہنا تھا کہ متعدد اسلامی ممالک اسلام دشمن طاقتوں کے آلہ کار بن کر شیطانی ایجنڈے کی راہ ہموار کرتے آئے ہیں۔ ان باطل قوتوں کو شکست دینے کے لیے واحد ہتھیار ”اتحاد امت“ ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان متحد ہو کر اسلام کا مضبوط دفاع بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام محبت و اخوت کا مذہب ہے، جس میں عصبیت کی قطعی گنجائش نہیں، جو لوگ مسلک کے نام پر نفرت و انتشار کا بازار گرم رکھنا چاہتے ہیں، وہ اسلام کے دشمن ہیں، انہیں خیر خواہ نہیں کہا جا سکتا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اپنی صفوں سے ایسے لوگوں کو دور رکھیں۔ اتحاد امت دور حاضر کی اولین ضرورت ہے۔ جس کے فروغ کے لیے علماء و مشائخ اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی قوم کی فکری و شعوری تربیت کریں۔ امت مسلمہ کی بیداری دشمنوں کے ناپاک عزائم کی موت ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نبی کریم کی بعثت کا مقصد دین اسلام کی بالادستی اور کفر کو سرنگوں کرنا تھا۔ اسلام کی سربلندی کے لیے سیرت نبویؐ کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔ اسلام کی حقیقی تعلیمات پر عمل کرکے پوری امت تباہ حالی سے نجات حاصل کرسکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 829730
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش