0
Thursday 19 Dec 2019 09:23

شریعت سے شہریت بل تک

شریعت سے شہریت بل تک
اداریہ
گذشتہ دو عشروں میں دنیا کے مختلف معاشروں میں انتہاء پسندی اور بنیاد پرستی کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ ریڈیکل ازم میں یہ اضافہ ایک دائرے اور سائیکل کی صورت اختیار کرچکا ہے۔ معاشرے یا خظہ کا ایک علاقہ کوئی اقدام انجام دیتا ہے، اس کے ردعمل میں دوسری طرف سے جواب آتا ہے۔ پھر اس جواب میں ایک اور عمل انجام پاتا ہے اور یوں عمل اور ردعمل کی اس تکرار نے معاشروں کو تشویش، بلکہ بعض اوقات تو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ یورپ میں انتہاء پسندی میں اضافہ ہوا ہے اور دائیں بازو کی انتہاء پسند جماعتیں اور افراد ایک بار پھر مقبول ہو رہے ہیں۔ امریکہ میں سفید فاموں اور رنگین فاموں کے درمیان طبقاتی فاصلوں نے انتہاء پسندی کو پروان چڑھایا ہے۔ اسلامی ممالک میں القاعدہ، داعش، بوکو حرام، الشباب اور اسی طرح دیگر گروپ اسلامی انتہاء پسندی کو عام کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

اس کی دیکھا دیکھی دیگر مذاہب بالخصوص برصغیر میں ہندو دھرم اور بدھ ازم میں انتہاء پسندی اپنے عروج کو چھوتی نظر آرہی ہے۔ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ اس انتہاء پسندی، جس کا ایک نتیجہ دہشت گردی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، ہرگز سادہ مسئلہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک باقاعدہ سازش کارفرما ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی ضروریات میں سے ایک معاشروں کی نظریاتی اور طبقاتی تقسیم ہے، انتہاء پسندی اور دہشت گردی اس میں سب سے بنیادی کردار ادا کر رہی ہے۔ سرمایہ دارانہ نظام کی حامی بعض قوتیں اس سے اپنے مفادات حاصل کر رہی ہیں۔ آج ہندوستان میں شہریت بل کے پیچھے یہی سازش کارفرما ہے۔ حکمران جماعت اگر ہندو ازم کا نعرہ لگا کر ہندوستان میں بسنے والے تمام یا اکثریتی ہندو شہریوں کا ووٹ لینے میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو حکومت اور حکمرانی ہمیشہ اُسی کے ہاتھ میں رہے گی۔

پاکستان میں ایک زمانے میں سپاہ صحابہ پاکستان کی طرف سے باقاعدہ شریعت بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ اس بل پر بحث کے دوران کسی نے کہا تھا کہ اس بل کی منظوری کی صورت میں انتہاء پسندی کو فروغ ملے گا اور اس کا جواب نہ صرف پاکستان کے اندر، بلکہ باہر سے بھی آئے گا اور پاکستان کا ہمسایہ ملک ہندوستان بھی اسی طرح کا بل لا کر انڈیا میں مسلمانوں کے لیے زندگیوں کو دشوار بنا دے گا۔ خداوند عالم کے لطف و کرم سے پاکستان میں نام نہاد شریعت بل سرد خانے کی نظر ہوگیا، لیکن ہندوستان میں شہریت بل نے اس کی یاد کو تازہ کر دیا۔ انسانی معاشرے اعتدال اور توازن کے ساتھ خوش اسلوبی سے چلتے ہیں۔ انتہاء پسندی، دہشت گردی کا پیش خیمہ بنتی ہے، جس سے انسانی معاشرے تباہی و بربادی کا شکار ہو جاتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 833621
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش