0
Saturday 4 Jan 2020 09:37

سردار قاسم سلیمانی

سردار قاسم سلیمانی
تحریر: بنت الہدیٰ

جگسا پزل کے سارے ٹکڑے جڑتے ہی
دل کے شکستہ در و دیوار رنجیدہ ہو جاتے ہیں
مگر خستہ محسوس نہیں ہوتے
 کہ پزل کے ہر ٹکڑے پر اک مسکراہٹ کا سایہ پڑتا رہتا ہے۔
 
ان آنکھوں کے گلدستوں میں سجے پھول کبھی سوکھے نہیں کہ عشق کا جھرنا بہتا ہی رہا
رگوں میں دوڑتے لہو کی سرخی نے کبھی اپنا رنگ نہیں کھویا، بلکہ ہر نئے دن کے ساتھ شوخ ہوتی گئی۔
دشمن کے دل میں بیٹھا خوف اداسی کا مدھم سر بن کر پہلے سے زیادہ بےچین ہے
کہ
آپ کا کہا ہر لفظ اک نئی دھن بن کر اب بھی کانوں میں سنائی دیتا ہے
آپ کے بعد کوئی ہدف اتنا طاقتور نہیں ہوا کہ یاد بن جائے،
جب کہ آپ اب بھی وجود کی صورت سامنے ہیں۔
 
آپ اس در سے گزرے ہیں، جہاں سے جدائی دروازہ پار نہیں کر پاتی
یادیِں دیمک نہیں بنتیں اور ذہن کسی دم خالی نہیں ہوتا۔
سردار! 
آپ ہی پر شہادت کا حُسن جچتا ہے
کل میں نے گلابوں کی کیاری میں ایک تازہ گلاب کھلتے دیکھا۔۔۔۔۔
اور ٹھیک جس وقت آپ کے قدم جنت کے پاس رکے،
شہر خموشا کے سارے پھول کھل گئے۔۔۔۔!
 
جب آپ جا رہے تھے
آپ نے شہر کی سبھی روشنیوں کو چمکتے دیکھا ہوگا۔۔۔۔
وہ ان شہداء کے سرہانے روشن کئے گئے دیئے تھے
جنہیں آپ نے کبھی بجھنے نہیں دیا
اور آج خود ان کے درمیان روشن ہوگئے۔۔۔۔🌷
خبر کا کوڈ : 836453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش