0
Monday 3 Feb 2020 10:01

البنیان المرصوص

البنیان المرصوص
اداریہ
آلِ سعود اور اس کے اتحادی جس جنگ کو چند دنوں میں ختم کرنے کا دعویٰ کر رہے تھے، وہ پانچویں سال میں داخل ہوچکی ہے اور آلِ سعود اور اس کے اتحادیوں کو محروم و مجبور یمنیوں نے دن میں تارے دکھا دیئے ہیں۔ یمن کی عوامی رضاکار تنظیم انصار اللہ نے گذشتہ چند برسوں میں انتہائی بے سر و سامانی میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور ان کے فوجی اتحادیوں من جملہ امریکہ، فرانس، برطانیہ اور اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا دیئے۔ عرب ممالک کے کرائے کے فوجی زمین پر دنیا کے مختلف ممالک کے اعلیٰ تربیت یافتہ جنگی طیاروں کے پائلٹ فضا سے مسلسل حملوں کے باوجود یمنیوں کے عزم و حوصلے کو ذرا برابر شکست نہ دے سکے، بلکہ صورتحال اس کے برعکس ہے۔ سعودی عرب اور اس کے حامیوں کا مورال ڈاؤن ہے، جبکہ اہل یمن پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ عالمی سامراجی طاقتوں کا ہر میدان میں مقابلہ کر رہے ہیں۔

انصار اللہ نے چند دن سے جاری "البنیان المرصوص" نامی فوجی آپریشن میں جنگی نقطہ نظر سے بھی اور جانی و مالی نقصان کے حوالے سے بھی سعودی عرب پر ایسی کاری ضرب لگائی ہے کہ آل سعود اور اس کے دسترخوان کی ہڈیاں چوسنے والے اپنے زخم چاٹ رہے ہیں۔ البنیان المرصوص، جس کا اردو ترجمہ سیسہ پلائی دیوار بنے گا، ایسا کامیاب آپریشن رہا ہے، جس میں انصار اللہ نے مآرب، صنعاء اور جوف کے نواحی علاقوں پر مشتمل ایک مثلث نما اسٹریٹیجک علاقہ پر قبضہ کر لیا ہے۔ اڑھائی ہزار مربع کلومیٹر پر مشتمل یہ علاقے جنگی حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، جس سے زمین پر سعودی ایجنٹوں اور کرائے کے فوجیوں کا جینا دشوار ہو جائیگا۔ اس کارروائی میں کم سے کم 1500 کرائے کے فوجی ہلاک اور زخمی ہونے کی تائید ہوئی ہے۔

انصاراللہ اور یمن کے دیگر گروہ جس طرح بیرونی طاقتوں کا دلیرانہ اور شجاعانہ مقابلہ کر رہے ہیں، اُس نے آلِ سعود، آلِ خلیفہ اور بن زائد و بن سلمان کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ متحدہ عرب امارات یمن سے تقریباً فرار کر رہا ہے، جن ممالک سے کرائے کے فوجی منگوائے گئے تھے، اُن ممالک میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھنے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ سوڈان میں تو فوجیوں کے اہلخانہ نے باقاعدہ احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔ یمن سمیت خطے بھر میں استقامت کا بلاک مضبوط تر ہو رہا ہے۔ اب تو اس مزاحمتی اور استقامتی تحریک میں مزید اضافہ ہوگا، کیونکہ اس میں شہید قاسم سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس جیسے مجاہدین کا خون بھی شامل ہوچکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 842288
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش