0
Sunday 1 Mar 2020 00:58

کیلی فورنیا میں خوف اور وحشت

کیلی فورنیا میں خوف اور وحشت
تحریر: علی احمدی

گذشتہ ہفتے امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے شمالی حصے میں ایک ایسا مریض لایا گیا جو سانس کی شدید تکلیف میں مبتلا تھا۔ یہ مریض مشین کے بغیر سانس لینے پر قادر نہ تھا۔ سیکرا مینٹو کے قریب کیلی فورنیا یونیورسٹی کے ڈیوس میڈیکل سنٹر میں ڈاکٹرز نے اس مریض خاتون کی دیکھ بھال شروع کر دی۔ جب انہوں نے ابتدائی تشخیص دی تو وہ چونک گئے۔ یہ خاتون کرونا وائرس کا شکار تھی۔ اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق میڈیکل سنٹر کے سربراہان نے بتایا کہ انہوں نے فوراً وبائی امراض کنٹرول کرنے والے مراکز سے رابطہ برقرار کیا اور انہیں اطلاع دی۔ بہت جلد اس خاتون مریض کے بارے میں تحقیق کا آغاز کر دیا گیا۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس خاتون نے نہ تو چین کا سفر کیا ہے اور نہ ہی اس کے قریبی افراد میں کسی کو کرونا وائرس لگا ہے۔ لہذا تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا اور یہ جاننے کیلئے کہ اس خاتون کو کرونا وائرس کہاں سے لگا ہے سرتوڑ کوششوں کا آغاز کر دیا گیا۔ اسی طرح یہ بھی طے پایا کہ اس خاتون کی دیکھ بھال کرنے والی میڈیکل ٹیم کا بھی کرونا وائرس ٹیسٹ لیا جائے گا۔

اس مریض خاتون نے بہت سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں جیسے کرونا ٹیسٹ کرنے کا ذمہ دار ادارہ کون سا ہے اور یہ کہ کیا عوام اس نئے وائرس سے مقابلہ کرنے کیلئے ذہنی طور پر تیار ہیں یا نہیں؟ مزید برآں، کرونا وائرس ٹیسٹ کیلئے کچھ قانونی مشکلات بھی درپیش تھیں جن میں اس ٹیسٹ کے معیار کا نہ ہونا بھی شامل ہے۔ ریاست کیلی فورنیا میں کرونا وائرس کی اس مریض خاتون نے سب کی توجہ اس نکتے کی جانب بھی مبذول کرا دی ہے کہ ملک سے باہر سفر کرنے والے امریکی شہری بھی اس خطرناک وائرس کے مزید پھیلاو کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اس خاتون کے ٹیسٹ کا حتمی نتیجہ سامنے آنے سے پہلے ہی یہ بحث شروع ہو چکی تھی کہ محدود سطح پر امریکی شہریوں کا بھی ٹیسٹ لیا جائے تاکہ کرونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کیلئے لازمی احتیاطی اقدامات انجام دیے جا سکیں۔ بالٹی مور میں جان ہاپکنز ایمرجسنی سنٹر کے سربراہ لارن سیور نے نیویارک ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "وہ اہم ترین مسئلہ جس نے میری نیندیں حرام کر رکھی ہیں اس بیماری کی تشخیص کا مسئلہ ہے۔"

وبائی امراض کی روک تھام کے مرکز کے سربراہان کا کہنا تھا کہ وہ کیلی فورنیا کے ڈاکٹرز کی جانب سے کرونا وائرس کی تشخیص کیلئے ٹیسٹ انجام دینے پر مبنی ایمرجنسی درخواست سے بے اطلاع تھے۔ البتہ اسی دن اس مرکز نے کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیلئے ضروری قواعد اور معیارات کا اعلان کر دیا۔ دوسری طرف کیلی فورنیا کے میڈیکل ذمہ داران ایسے افراد کی تلاش میں مصروف ہیں جن سے اس مریض خاتون کی جان پہچان تھی لیکن ابھی تک انہیں ایسا کوئی شخص نہیں مل سکا۔ اسی طرح اس خاتون کے علاج میں مصروف میڈیکل ٹیم کو بھی زیر نگرانی قرار دے دیا گیا ہے اور ان میں سے بعض کو گھر کے اندر محصور کر دیا گیا ہے۔ ریاستی حکام بھی خود کو وسیع پیمانے پر کرونا وائرس کے پھیلاو کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار کر رہے ہیں۔ سیکرا مینٹو میڈیکل گروپ کے سربراہ ڈاکٹر پیٹر ایل بیلنسن اس بارے میں کہتے ہیں: "مجھے پورا یقین ہے کہ بڑی تعداد میں افراد کا کرونا وائرس ٹیسٹ مثبت آئے گا۔" کرونا وائرس کا شکار اس خاتون مریض نے امریکی حکام کو بڑی مشکل میں ڈال دیا ہے اور بڑے پیمانے پر امریکی شہریوں کے ٹیسٹ سے متعلق مختلف قسم کے سوالات ابھر کر سامنے آ رہے ہیں۔

ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ صرف وبائی امراض کی روک تھام کے ادارے کو یہ ٹیسٹ انجام دینے کی اتھارٹی حاصل ہے جس کے باعث بڑی تعداد میں امریکی شہریوں کا ٹیسٹ کئی دن وقت لے سکتا ہے۔ دوسری طرف کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیلئے ریاست کیلی فورنیا کے میڈیکل حکام کو فراہم کی گئی کٹس بھی خراب ظاہر ہوئی ہیں۔ سیور کا کہنا ہے کہ جان ہاپکنز میڈیکل سنٹر کے ڈاکٹرز ملتی جلتی علامات رکھنے والے کئی مریضوں سے روبرو ہوئے ہیں اور انہوں نے کرونا وائرس ٹیسٹ کی درخواست کی ہے۔ لیکن ابھی تک صرف ایک مریض کا ٹیسٹ انجام پایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کرونا وائرس کی تشخیص دینے کیلئے لازمی ٹیسٹ کیلئے صرف ایک ہی ادارہ موجود ہے جو وبائی امراض کی روک تھام سے متعلق ادارہ ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ یہ ادارہ ایسے کیسز کا ٹیسٹ کرنے پر تیار نہیں ہوتا جو ان کے معیار پر پورے نہ اترتے ہوں۔ البتہ کیلی فورنیا میں کرونا وائرس کا ایک مریض سامنے آنے کے بعد اس ادارے نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ریاستی سطح پر بھی کرونا وائرس ٹیست کی سہولیات فراہم کرے گا۔ اس وقت ریاست کیلی فورنیا میں کرونا وائرس ٹیسٹ کی صرف دو سو کٹس موجود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 847629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش