1
Wednesday 3 Jun 2020 22:28

اسلامی مزاحمت کے خلاف "قیصر" نامی نیا امریکی قانون

اسلامی مزاحمت کے خلاف "قیصر" نامی نیا امریکی قانون
تحریر: عبدالباری عطوان (چیف ایڈیٹر اخبار رای الیوم)

گذشتہ برس دسمبر میں امریکی کانگریس نے شام اور اس کے حامی ممالک کے خلاف ایک نیا قانون منظور کیا تھا جسے "قانون قیصر" کا نام دیا گیا تھا۔ حال ہی میں امریکی حکومت نے اس قانون پر عمل پیرا ہو کر اسے عملی جامہ پہنانا شروع کر دیا ہے۔ قانون قیصر کا مقصد شام کو شدید دباو کا شکار کرنا اور شام کے حامی ممالک خاص طور پر لبنان، ایران اور روس کو شدید اقتصادی نقصان پہنچانا ہے۔ اسی طرح اس قانون کا نشانہ وہ گروہ، کمپنیاں اور افراد بھی ہیں جو شام کی مالی مدد کرنے میں مصروف ہیں نیز ایسے ممالک جنہوں نے شام سے تجارتی تعلقات استوار کر رکھے ہیں اور شام میں تعمیر نو اور اس کے انفرااسٹرکچر اور تیل و گیس کی صنعت کو ترقی دینے کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نئے امریکی قانون کا اثر شام پر بہت کم ظاہر ہو گا کیونکہ یہ ملک گذشتہ کئی عشروں سے امریکہ کی جانب سے اقتصادی پابندیوں کا شکار ہے۔ اسی طرح ملک میں مسلسل آٹھ سالوں سے جاری خانہ جنگی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے باوجود شام ان پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہا ہے۔

دوسری طرف ایران اور شام اور عراق کے ذریعے تہران بیروت زمینی راستہ بھی اس نئے امریکی قانون سے متاثر نہیں ہو گا کیونکہ امریکہ نے گذشتہ چالیس برس سے ایران کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ البتہ اس قانون کا اثر لبنان میں کچھ حد تک ظاہر ہونے کا امکان موجود ہے کیونکہ وہاں ایک ایسا امریکہ نواز ٹولہ پایا جاتا ہے شام کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی امریکی سازش میں شریک ہے اور وہ اس نئے قانون کا خیر مقدم بھی کرے گا۔ امریکہ اور اس کے چیلے شام کے خلاف اس لئے یہ سازش کر رہے ہیں کیونکہ شام حکومت اسرائیل کی غاصب صہیونی حکومت کے ساتھ سازباز کرنے سے انکار کر چکی ہے اور ایران سے علیحدہ ہو کر امریکی اتحاد میں شامل ہونے کے بدلے دسیوں ارب ڈالر امداد کی پیشکش بھی ٹھکرا چکی ہے۔ امریکہ قانون قیصر کے ذریعے لبنان پر دباو ڈال کر تین اہم مقاصد حاصل کرنے کے درپے ہے۔ پہلا مقصد بین الاقوامی امن فورسز کی مدد سے شام اور لبنان کی سرحد مکمل طور پر بند کرنا ہے تاکہ یہاں سے ہر قسم کی تجارتی سرگرمیاں ختم کی جا سکیں اور یوں شام کو اسمگلنگ کے ذریعے امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے سے روکا جا سکے۔

قانون قیصر سے امریکہ کا دوسرا اہم مقصد لبنان پر زیادہ سے زیادہ دباو ڈال کر اسلامی مزاحمتی گروہوں خاص طور پر حزب اللہ کو ہتھیار پھینکنے پر مجبور کرنا ہے۔ اس مقصد کیلئے امریکہ نے لبنان میں قومی فسادات شروع کروانے کا منصوبہ بھی تیار کر رکھا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ عوام کیلئے شدید مالی مشکلات بھی پیدا کی جائیں گی۔ لبنان کی معیشت پر کاری ضرب لگا کر اس ملک کی کرنسی کی قیمت میں شدید اتار کی سازش بھی تیار کی گئی ہے۔ امریکہ کا تیسرا مقصد لبنانی حکام کو اسرائیلی حکام کے ساتھ سمندری حدود کے تعین کیلئے مذاکرات پر مجبور کرنا ہے۔ مزید برآں لبنانی حکومت کو اسرائیلی شرائط ماننے پر بھی مجبور کرنا ہے تاکہ اسرائیل سمندر میں لبنان کے گیس کے ذخائر پر بھی قابض ہو جائے۔ لیکن امریکہ اس بات سے غافل ہے کہ اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف اس کی یہ کوشش بھی ماضی کی کوششوں کی طرح شکست کا شکار ہو جائے گی۔ مزید برآں، امریکہ کے حالیہ اقدامات کا الٹا نتیجہ بھی ظاہر ہو سکتا ہے جس صورت میں خطے میں امریکہ اور مغرب کے مفادات مزید خطرات سے دوچار ہو جائیں گے۔

ایران کے خلاف امریکہ کی شدید پابندیوں نے اس ملک کو ایک علاقائی طاقت میں تبدیل کر ڈالا ہے جو اس وقت اپنے ہی ساختہ میزائلوں، سب میرینز اور ڈرونز جیسے مختلف قسم کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس ہو چکا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پابندیاں اور گھیراو تخلیقی صلاحیتوں کے اجاگر ہونے کا باعث بنی ہیں۔ اس دعوے کی دلیل امریکہ کا گلوبل ہاک ڈرون مار گرانا، فوجی سیٹلائٹ زمین سے 442 کلومیٹر کے فاصلے پر مدار میں بھیجنا اور حال ہی میں پٹرول کے حامل پانچ ٹینکر وینزویلا بھیجنا ہے جو امریکہ کا نو گو ایریا تصور کیا جاتا ہے۔ اس وقت امریکہ کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ نسل پرستی کے خلاف ملک گیر مظاہروں اور عوامی غم و غصے کا بھی شکار ہو چکا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں موجودہ امریکی حکومت مسلسل ایک ناکامی سے نکل کر دوسری ناکامی کا شکار ہو رہی ہے۔ حالیہ مظاہروں کے دوران انسانی حقوق، جمہوری اقدار کی پاسداری اور امن پر مبنی امریکہ کے تمام منافقانہ دعووں کی قلعی کھل گئی ہے۔ دنیا بھر میں امریکہ کا اصلی چہرہ سامنے آ جانے کے باعث امریکی حکومت شدید رسوائی کا شکار ہے۔ امریکہ کی نابودی کی الٹی گنتی کا آغاز ہو چکا ہے اور جادوگر خود ہی اپنے جادو کی لپیٹ میں آ چکا ہے۔
خبر کا کوڈ : 866442
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش