0
Monday 20 Jul 2020 09:46

ایران چین معاہدہ اور اسرائیلی غم و غصہ

ایران چین معاہدہ اور اسرائیلی غم و غصہ
اداریہ
ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اسٹریٹیجک معاہدہ آخری مراحل میں ہے اور اس معاہدے کے تحت چین ایران میں چار سو ارب ڈالر کی سرمایہ گزاری کرے گا۔ ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ معاہدہ چین، پاکستان معاہدہ سے کئی گنا بڑا ہے اور اس میں لگایا جانے والا سرمایہ پاکستان میں لگائے جانے والے معاہدے سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ اس معاہدے کے اعلان نے ہی خطے میں ہلچل مچا دی ہے، خطے سے باہر امریکہ اور اس کے یورپی حواری بھی سیخ پا ہو رہے ہیں۔ امریکہ نے جوابی حملے کے طور پر ہندوستان، جاپان، آسٹریلیا پر مشتمل ایک اتحاد تشکیل دینا شروع کر دیا ہے۔

البتہ اس معاہدہ پر سب سے زیادہ تکلیف اور تشویش غاصب اسرائیل میں دیکھی جا رہی ہے۔ صیہونی صحافی یونی بن مناخیم نے ایران اور چین کے درمیان معاہدے کے بارے میں جو ٹوئیٹ کیا ہے، اس میں آیا ہے کہ یہ قدم صرف ایران کے مفاد میں نہیں بلکہ یہ معاہدہ ٹرامپ کی تجارتی پالیسیوں کے جواب میں امریکہ کے خلاف چین کا ایک کاری وار بھی ہے اور بلاشبہ اس اقدام سے مشرق وسطیٰ میں چین کی وسیع موجودگی اور اثر و رسوخ کے مقدمات فراہم ہو جائیں گے۔ اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ اس معاہدے سے امریکی پابندیوں کے مقابلے میں ایران کو مضبوطی و استحکام ملے گا۔

جس سے ایران کی دفاعی طاقت میں مزید اضافہ ہو جائیگا۔ اسرائیلی صحافی مناخیم کے مطابق اس معاہدے سے ایران کے ایٹمی پروگرام میں چینیوں کی شرکت کے مقدمات فراہم ہوگئے ہیں اور ایران کے ایٹمی پروگرام میں شرکت سے مراد یہ ہے کہ اس سلسلے میں تل ابیب کے ہاتھ بندھ جائیں گے۔ علاقے کی اس بدلتی صورتحال، ایران میں اس کا نمایاں کردار اور امریکی اقدامات کی مسلسل ناکامی اس بات کا باعث بن رہی ہے کہ اسرائیل اور اس کے حواری اس معاہدے پر سیخ پا ہو رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 875385
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش