0
Saturday 22 Aug 2020 09:49

امام خمینی اور جہاد(1)

امام خمینی اور جہاد(1)
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس

امام خمینی کا شمار دنیا کی ان چند کنی چنی شخصیات میں ہوتا ہے، جنہوں نے جہاد کے تمام درجات کو عملی طور پر انجام دیا۔ آپ نے جہاد کی مشکلات کے حل کی چابی قرار دیا ہے اور اس کو قرآن و سنت کی روشنی میں ثابت بھی کیا ہے۔ جہاد کا لفظ جہد سے نکلا ہے، جس کا ایک مطلب کوشش و سعی بھی ہے، تاہم جہاد کی اصطلاح دینی مفاہیم میں ایک وسیع معانی و مفہوم کی حامل ہے۔ قرآن پاک میں بھی یہ لفظ کئی بار آیا ہے، جس سے اس کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جہاد اور اس سے ملتے جلتے الفاظ اور مشتقات پر ہونے والی تحقیق کے مطابق قرآن پاک میں جہاد اور جہد جیسے الفاظ اکتالیس بار تکرار ہوئے ہیں، جبکہ جہاد کا مفہوم قرآن میں 200 بار استفادہ ہوا ہے۔ امام خمینی نے جہاد کے بارے میں جو افکار و نظریات بیان کیے ہیں، وہ قرآن کی مذکورہ آیات کی روشنی میں ہی ہیں۔ امام خمینی نے قرآنی آیات کو حدیث پیغمبر اور آئمہ طاہرین کی روایات کی روشنی میں بیان کیا ہے اور ان آیات کی تفسیر کی ہے۔ قرآن پاک کی آیات اور حدیث و روایات کی روشنی میں جہاد کو ضروریات دین میں قرار دیا گیا ہے۔

جہاد کی اہمیت اس طرح مزید واضح ہو جاتی ہے کہ اسے نماز، روزہ، حج، زکواۃ جیسے فروعات دین کے ساتھ رکھا گیا ہے۔ جہاد کو ان فروعات دین کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، جنہیں دین اسلام کی شاخیں اور مظہر قراد دیا گیا ہے۔ خداوند عالم نے راہ خدا میں جہاد کرنے والوں کو بہشت کی بشارت دی ہے اور اسے مومنین کی واضح صفات میں سے ایک قرار دیا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں جہاد کو جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ قرار دیا ہے۔ جو بہشتی ہوں گے ان کے لیے جہاد کا راستہ اور دروازہ کھولا جاتا ہے اور جو جہاد کے ذریعے درجہ شہادت پر فائز ہوتے ہیں، ان کو بہشت میں اعلیٰ درجات پر جگہ دی جائے گی۔ جہاد و شہادت کے ذریعے دنیا سے جانے والوں کو خدا ایک اور اعزاز یہ بخشے گا کہ وہ دوسروں کی شفاعت بھی کرسکیں گے۔ امام خمینی نے قرآنی آیات، احادیث نبوی اور آئمہ طاہرین کی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کے مختلف پہلوئوں کو نمایاں کرکے بیان کیا ہے۔ آپ نے جہاد بالنفس کو جہاد کا سب سے بالا اور ارفع درجہ قرار دیا ہے۔ آپ اس جہاد کو جہاد اکبر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔

امام خمینی اس بات کے قائل ہیں کہ جہاد بالنفس تمام جہادوں میں سے سخت ترین اور مشکل ترین جہاد ہے۔ اس جہاد کی قدر و منزلت اس لیے بھِی بڑھ جاتی ہے کہ اس میں انسان اپنے نفس سے جہاد کرتا ہے۔ اس جہاد میں انسان نفس کو اچھی لگنے والی اشیاء سے پرہیز کرتا ہے اور تزکیہ نفس کے ذریعے جہاد میں کامیابی کے لیے سرتوڑ کوشش کرتا ہے۔ امام خمینی کے بقول جو اس جہاد میں کامیاب و کامران ہو جاتا ہے، وہ زندگی کے ہر شعبے اور ہر موقع پر فتح و کامیابی سے ہمکنار ہوتا ہے۔ امام خمینی اس حوالے سے فرماتے ہیں "نفس سے جہاد" جہاد اکبر ہے اور دیگر تمام جہاد اس کے تابع ہیں۔ اگر ہم اس جہاد میں کامیاب ہو جائیں تو جو جہاد بھِی کریں گے، وہ الہیٰ ہوگا اور اگر اس میں ناکام رہیں تو تمام کوششیں شیطانی ہیں۔ امام خمینی کی نگاہ میں نفس سے جہاد میں انسان کے باطن میں موجود شیطانی و رحمانی قوتیں ایک دوسرے کے مقابل آجاتی ہیں اور یہیں سے انسانی کمال کا سفر شروع ہوتا ہے اور اسی وجہ سے جہاد بالنفس خدا کی راہ میں شہید ہونے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

کیونکہ انسان کی تعمیر اور تزکیہ تمام جہادوں سے افضل ہے۔ بے شک تمام انسانی فضائل و خصوصیات، جہاد بالنفس میں مضمر ہیں۔ سب سے بالا و برتر جہاد یا جہاد اکبر نفس سے جہاد ہے۔ یہ جہاد انفرادی اور ذاتی صفات سے مربوط جہاد ہے، لیکن اس کے زاویئے، جہتیں اور نتائج ذات کے ساتھ ساتھ اجتماع پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ تذکیہ نفس کے سیاسی و اجتماعی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس پر امام خمینی نے موثر انداز میں روشنی ڈالی ہے۔ امام خمینی کے نظر میں جہاد کا ایک زاویہ دفاع سے مربوط ہے۔ فقہی اصطلاح میں جہاد اپنے غصب شدہ حقوق کا دفاع اور وصول ہے، اسی طرح اپنی جان و مال اور ناموس کے دفاع نیز اسلام و مسلمین کو تباہی و بربادی اور حملوں سے بچانے کے لیے مقابلہ کو بھی جہاد سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ اس فقہی حکم کے تحت جہاں کہیں بھی کسی کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہو اور وہ اپنے جان، مال، آبرو اور دینی نظریات کے دفاع کے لیے جارح سے مقابلہ کرے گا تو یہ جہاد کے زمرے میں آئے گا۔

یہ کہا جا سکتا ہے کہ دفاع کا مفہوم اس وقت صادق آئے گا، جب جہاد کرنے والے کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کیا جائے یا اس پر حملے یا جارحیت کا واضح امکان سامنے آگیا ہو۔ امام خمینی کی نگاہ میں جہاد کوئی لڑائی نہیں بلکہ دفاع ہے۔ یہ دفاع انفرادی، سیاسی، ملکی، اقتصادی اور سماجی بھی ہوسکتا ہے۔ جب انسان ذاتی طور پر یا معاشرہ اجتماعی طور پر سیاسی، اقتصادی سلامتی اور ثقافتی وغیرہ جیسی جارحیت کا شکار ہو تو اس کا دفاع جہاد کی تعریف میں آئے گا۔ اسی بنا پر امام خمینی اس بات کے قائل ہیں کہ جب کسی اسلامی سرزمین پر جارحیت کا ارتکاب کیا جائے تو تمام مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ اپنے دین و مذہب اور اپنی سرزمینوں کا دفاع کریں۔ امام خمینی فرماتے ہیں، اگر اس بات کا خطرہ ہو کہ دشمن اپنے تسلط اور غلبے کو توسیع دے گا اور انہیں گرفتار کرے گا، اس صورت حال میں ہر ممکنہ وسیلہ کے ساتھ دفاع واجب ہے۔ امام خمینی اسلام و مسلمین کی نظریاتی سرحدوں کو ظاہری جغرافیائی سرحد تسلیم نہیں کرتے بلکہ اسلام و مسلمین کا دفاع تمام مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ تمام غیروں کے مقابلے میں مل کر دفاع کریں۔ امام خمینی فرماتے ہیں، اگر اس بات کا خوف ہو کہ ایک مسلمان ملک پر اغیار و دشمن حملہ کریں گے تو تمام مسلمانوں پر اس ملک کی حمایت اور دفاع واجب ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 881781
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش