0
Sunday 20 Sep 2020 22:59

پاراچنار میں صحت سہولیات کی عدم دستیابی، عوام کو مشکلات کا سامنا

پاراچنار میں صحت سہولیات کی عدم دستیابی، عوام کو مشکلات کا سامنا
رپورٹ: ایس این حسینی

پاراچنار کا شمار ان سرحدی علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں صحت عامہ کی سہولیات کا شدید فقدان ہے، کرم میں اکثر امن و امان کے مسائل رہنے کے باوجود حکومت کی جانب سے اس طرف کسی قسم کی توجہ نہ دی گئی۔ قبائلی علاقہ جات کو صوبہ خیبر پختونخوا میں شامل کئے جانے کے بعد عوام کو امید ہو چلی تھی کہ شائد اب یہاں دیگر سہولیات اور حکومتی توجہ کیساتھ ساتھ انسان کی بنیادی ضرورت صحت کے مسئلہ پر بھی توجہ دی جائے گی، لیکن ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود ضلعی حکومت اس جانب توجہ دینے کے موڈ میں نظر نہیں آتی۔ حالیہ ایک چیز مشاہدہ میں آئی ہے کہ پاراچنار کے مختلف ہسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین نہ ہونے کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مختلف علاقوں میں باؤلے کتے کے کاٹنے سے چھ متاثرہ افراد کی زندگیاں ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز باؤلے کتے نے چھ افراد کو کاٹ لیا، جنہیں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار منتقل کر دیا گیا، جہاں پر ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث متاثرہ افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور وہ ویکسین کیلئے در بدر پھر رہے ہیں۔ علاقہ کڑمان سے تعلق رکھنے والے شوکت حسین کا کہنا ہے کہ وہ خود اور ان کی کمسن بھتیجی باؤلے کتے کے کاٹنے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہسپتال میں ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے وہ پرائیویٹ ہسپتال گئے مگر ویکسین کی قیمت ان کی استطاعت سے باہر ہے۔ جس کے باعث ان کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ رابطہ کرنے پر ڈی ایچ او اپر کرم ڈاکٹر عطاء اللہ نے بتایا کہ اینٹی ریبیز ویکسین کی شدید کمی ہے، لیکن ان کی کوشش ہے کہ جلد از جلد اس کمی کو پورا کیا جائے۔

پی پی پی کے رہنماء حاجی جمیل طوری، سماجی کارکن تنویر حسین اور شہری سید اخلاق حسین نے بتایا کہ ضلع کرم کے مختلف علاقوں میں باؤلے کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں تیزی اور ہسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین کی کمی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے حکومت اور محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام سے ضلع کرم کے ہسپتالوں میں اینٹی ریبیز ویکسین کی فراہمی کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے کئی بار پاراچنار ہیڈکوارٹر ہسپتال کو اپ گریڈ کرنے اور اس کو سہولیات فراہم کرنے کے دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں، لیکن ابھی تک اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ اینٹی ریبیز ویکسین کے علاوہ بھی کئی ادویات، ویکسین اور سہولیات ایسی ہیں، جو اس ہسپتال میں موجود نہیں ہیں۔ کئی مرتبہ حاملہ خواتین کو بھی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آجائے تو اس حوالے سے یہاں ہمیشہ سہولیات کا فقدان پایا گیا ہے۔ ضلعی حکومت کو چاہیئے کہ اس مسئلہ کی طرف توجہ دے اور اگر ان کے اختیار میں نہیں ہے تو صوبائی حکومت کو اس حوالے سے آگاہ کرنا ان کا فرض بنتا ہے۔

کرم کو صوبہ میں شامل کئے جانے کے بعد یہاں کی عوام کی خواہشات اور توقعات صوبائی حکومت سے ہیں، لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حکومت نے فاٹا کے لوگوں کو محض کاغذات میں صوبہ میں شامل کیا ہے، ان کے مسائل اور مشکلات کی جانب کسی قسم کی توجہ نہیں دی گئی۔ اس حوالے سے کرم کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں اور عوامی نمائندوں کا بھی کچھ فرض ہے۔ ایم این اے اور ایم پی اے کو بھی کرم کے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنے چاہیئے۔ ضلع کرم سمیت تمام قبائلی اضلاع کو حکومت نے شعبہ صحت کے حوالے سے ہمیشہ نظرانداز کیا ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ ضم شدہ تمام اضلاع کی عوام کو پشاور سمیت صوبہ کے دیگر اضلاع کی طرح سہولیات فراہم کی جائیں، تاکہ قبائلی عوام میں کسی بھی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہو۔
خبر کا کوڈ : 887233
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش