0
Saturday 26 Sep 2020 11:32

فرقہ وارانہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی

فرقہ وارانہ دہشتگردی کی منصوبہ بندی
تحریر: قیوم نظامی

پاکستان ہر حوالے سے دنیا کا عظیم ملک اور عالم اسلام کا راہنما بننے کی صلاحیت رکھتا ہے-یہی وجہ ہے کہ پاکستان دشمنوں کو کھٹکتا ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ پاکستان سیاسی اور معاشی طور پر اس قدر مستحکم ہوجائے کہ عالم اسلام کی قیادت کرنے لگے۔ پاکستان کے دشمن پاکستان کو کمزور کرنے تقسیم کرنے اور عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے مختلف قسم کی منصوبہ بندی کرتے رہتے ہیں۔ اللہ کے فضل و کرم سے پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں مہارت اور استعداد کے لحاظ سے سے پوری دنیا میں اپنا مقام رکھتی ہیں۔ جب بھی کوئی ملک پاکستان کے خلاف منصوبہ بندی کرتا ہے خفیہ ایجنسیوں کو اس منصوبہ بندی کا پہلے ہی علم ہو جاتا ہے لہذا وہ وہ ایسی منصوبہ بندیوں کے بارے میں حفاظتی تدابیر اختیار کرکے ان کو ناکام بنا دیتی ہیں- خفیہ ایجنسیوں کی تازہ اطلاعات کے مطابق ہندوستان اور کچھ دوسرے پاکستان دشمن ملکوں نے پاکستان کے اندر مذہب کے نام پر فرقہ وارانہ دہشتگردی کا منصوبہ بنایا ہے گلگت بلتستان کو فرقہ وارانہ دہشت گردی کا مرکز بنانے کا منصوبہ ہے۔

اس منصوبے کے تحت پاکستان میں شیعہ سنی فساد کرانے کی کوشش کی جائے گی اور لسانی بنیادوں پر بھی پاکستان میں دہشت اور انتشار کی فضا پیدا کی جائے گی۔ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان میں رہنے والے سنی اور شیعہ ایک محلے ایک گلی اور ایک ہی گاؤں میں صدیوں سے اکٹھے رہ رہے ہیں جو ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں اور بھائیوں کی طرح پر امن طور پر رہائش پذیر ہیں۔ اس مفاہمت اور یکجہتی کی وجہ سے پاکستان کے دشمن شیعہ سنی فسادات کرانے میں ہمیشہ ناکام رہے ہیں۔ البتہ چند انتہاپسند افراد دشمنوں کے آلہ کار بن جاتے ہیں اور دہشت گردی کی وارداتیں کرتے ہیں۔ فرقہ ورانہ دہشت گردی کی اطلاعات کے بعد موجودہ حکومت نیپاکستان کے مختلف فرقوں کے درمیان محبت یک جہتی اور بھائی چارے کی فضا پیدا کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیئے ہیں تاکہ دشمنوں کے منصوبے کو ناکام بنایا جاسکے اور پاکستانی قوم میں اتحاد اور یکجہتی پیدا کرکے دہشت گردی کے خطرات کو ختم کر دیا جائے-

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں وحدت امت کانفرنس کا انعقاد کرایا جس میں مختلف مسلکوں سے تعلق رکھنے والے علماء نے شرکت کی- تعداد اور خطابات کے حوالے سے سے یہ کانفرنس بڑی کامیاب رہی- کانفرنس میں شریک علماء نے عہد کیا کہ وہ پاکستان میں کسی دشمن ملک کو فرقہ واریت کی بنیاد پر دہشت گردی کرانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ علماء خود بھی ایک دوسرے کو کافر قرار دینے سے گریز کریں گے اور دوسرے علماء سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ بھی کفر کے فتووں سے گریز کریں تاکہ دشمنوں کو انتہا پسندی اور شدت پسندی کا موقع نہ مل سکے۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اس نے عالمی امن کے لیے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں لہذا پاکستان یہ کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا کہ کوئی دشمن ملک پاکستان کے اندر مذہب کے نام پر تخریب کاری اور دہشت گردی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور سکیورٹی کے ادارے پوری طرح الرٹ ہیں اور پاکستان دشمن کسی صورت دہشت گردی پھیلانے میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے انسانیت اور احترام آدمیت کا درس دیتا ہے اسی لئے ہر دور میں انتہا پسندی اور شدت پسندی کی کارروائیاں کامیاب نہیں ہوسکیں اور آئندہ بھی نہیں ہوسکیں گی-وفاقی وزیر مذہبی امور مولانا نورالحق قادری پوری سرگرمی کے ساتھ پاکستان کے علماء میں ملی یکجہتی پیدا کرنے کے لیے توانائیاں صرف کر رہے ہیں۔ انہوں نے علماء کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ پاکستان کے عوام اور مذہبی رہنما کسی بیرونی قوت کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ فرقہ واریت کا ہتھیاراستعمال کرکے پاکستان کو بھی یمن عراق اور شام بنا دیا جائے-انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان 90% فقہی مشترکات ہیں جبکہ دس فیصد فقہی مسائل کے بارے میں اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسلمان اس اصول پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ اپنے مسلک کو نہ چھوڑو اور دوسرے کے مسلک کو نہ چھیڑو۔ جماعت اسلامی جو کہ فرقہ واریت میں یقین نہیں رکھتی اس نے پاکستان میں ملی یکجہتی مذہبی رواداری اور برداشت کی فضا پیدا کرنے کے لیے قابل ستائش خدمات انجام دی ہیں جو تاریخ کا حصہ ہیں اور ریکارڈ پر موجود ہیں-

عالم اسلام کے مسلمان اگر قرآن اور سیرت پر متفق ہو جائیں تو فرقہ واریت انتہا پسندی اور شدت پسندی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا-فرقہ واریت اور انتہاء پسندی ہندی اور فتنہ و فساد کے بارے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات بڑے واضح ہیں ان میں کوئی ابہام نہیں پایا جاتا- سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 102 103 میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا " اے لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو" سورۃ آل عمران کی آیت نمبر 105 میں ارشاد ربانی ہے تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوگئے- جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ اس روز سخت سزا پائیں گے " سورہ النور کی آیت نمبر 52 میں اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا "اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے میں تمہارا رب ہوں بس مجھ ہی سے تم ڈرو اور بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے۔

اچھا تو چھوڑو انہیں ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک خاص وقت تک "۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بخاری اور مسلم کی روایت کے مطابق ارشاد فرمایا کہ بہتر مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں جس نے دوسروں کو کسی عصبیت کی طرف دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں جس نے دوسروں کے ساتھ عصبیت کی بنیاد پر لڑائی کی اور وہ شخص ہم میں سے نہیں جو عصبیت پر مارا گیا۔ (ابوداؤد )اللہ قیامت کے روز تمہارا حسب نسب نہیں پوچھے گا اللہ کے ہاں سب سے عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔ ( ابن جریر) ایک روایت کے مطابق ایک شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ عصبیت کیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عصبیت یہ ہے کہ تم ظلم پر اپنی قوم کی حمایت کرو عصبیت اسے کہتے ہیں کہ کوئی شخص ظلم کے معاملے میں اپنی قوم یا جماعت کی اندھی حمایت کرے ( مسند احمد ابوداؤد) پاکستان کے عوام کا فرض ہے کہ وہ اپنے وطن کے امن اور سکون کی خاطر ہوشیار رہیں اور جو شخص دہشت شدت اور انتہا پسندی پر مبنی کارروائیوں میں ملوث نظر آئے اس کی اطلاع سیکورٹی اداروں کو دیں۔
بشکریہ: روزنامہ نوائے وقت
خبر کا کوڈ : 888546
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش