0
Saturday 14 Nov 2020 23:01

مقبوضہ کشمیر، انٹرنیٹ کی بحالی ایک معمہ

مقبوضہ کشمیر، انٹرنیٹ کی بحالی ایک معمہ
رپورٹ: جے اے رضوی

جموں و کشمیر میں موبائل انٹرنیٹ کی مکمل بحالی ہنوز ایک خواب ہے۔ اگرچہ مقبوضہ کشمیر کے گاندربل اور ادہم پور اضلاع میں 4G موبائل انٹرنیٹ سروس اب گذشتہ کئی ماہ سے چل رہی ہے، تاہم ان دو اضلاع کے لوگوں کی بھی شکایت ہے کہ کہنے کو تو 4G انٹرنیٹ چل رہا ہے لیکن اس کی رفتار قطعی 4G نہیں ہے بلکہ یہ 2G سے ذرا بہتر ہے۔ باقی اضلاع میں مسلسل ٹو جی انٹرنیٹ سروس ہی چل رہی ہے اور ایک کے بعد ایک حکم نامہ جاری کرکے ایسا تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ فی الحال اس یونین ٹریٹری میں موبائل انٹرنیٹ کی مکمل بحالی حکومت کے زیر غور نہیں ہے۔ اور تو اور اب تو بھارتی حکومت نے سست رفتار موبائل انٹرنیٹ کو لائق کار قرار دیا ہے، کیونکہ گذشتہ دنوں پارلیمنٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے بتایا گیا کہ 2G انٹرنیٹ کے سہارے جموں و کشمیر کا آن لائن تعلیمی نظام بخوبی چل رہا ہے اور فور جی انٹرنیٹ کی زیادہ ضرورت نہیں ہے۔

انٹرنیٹ رفتار پر قدغن کے سلسلہ میں حکومت کی جانب سے اکثر و بیشتر ایسے جواز پیش کئے جا رہے ہیں، جو غیر منطقی لگتے ہیں۔ حکومت کا کہنا کہ تیز رفتار انٹرنیٹ اس وجہ سے بحال نہیں کیا جاسکتا، کیونکہ دراندازی میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان کی جانب سے ملک دشمن سرگرمیوں کے لئے اس کا استعمال ہوسکتا ہے، بالکل بے تُکا سا بیان لگتا ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ چند مٹھی بھر لوگوں کے لئے آپ سوا کروڑ آبادی کو کیسے یرغمال رکھ سکتے ہیں۔ مانا کہ کچھ لوگ انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرسکتے ہیں، لیکن وہ محدود رفتار کے ساتھ بھی ویسا کرسکتے ہیں۔ اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ محض اندیشوں کی بنیاد پر کروڑوں لوگوں کو جدید دور کی اس بنیادی ضرورت سے محروم رکھیں۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی کشمیر انٹرنیٹ بندش کیس میں حکومت سے کہا تھا کہ غیر معینہ مدت کے لئے انٹرنیٹ پر پابندی کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے اور یہ ضوابط کے منافی ہی نہیں بلکہ دورِ جدید میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغن کے مترادف بھی ہے۔

بھارتی حکومت نے تب کہا تھا کہ انٹرنیٹ بحال کیا جا رہا ہے لیکن اب جس طرح محض دو اضلاع میں آزمائشی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی بحالی کے ساتھ ہی اس کیس کو نمٹایا گیا، وہ حیرت میں ڈالنے والا تھا۔ ظاہر ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ میں انٹرنیٹ کی مکمل بحالی کے حوالے سے کوئی ٹھوس بیان نہیں دیا تھا تو ایسے میں کیس کو ہی داخل دفتر کرنے کرنا عجیب سا لگتا ہے۔ بہرحال عدالتی منطق کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ہے اور یقینی طور پر حکومتی دلائل سے اتفاق کرکے ہی عدلیہ نے کیس نمٹایا ہوگا لیکن حکومت کو عدلیہ کے سابق احکامات کی روشنی میں اب پورے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ کی مکمل بحالی میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیئے۔

پہلے ہی واضح کیا جاچکا ہے کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ سے جموں و کشمیر کی معیشت ہی نہیں بلکہ تعلیمی شعبہ کو بے پناہ نقصانات سے دوچار ہونا پڑا، ایسے میں ارباب بست و کشاد کو اُن تحقیقی رپورٹوں کو خاطر میں لاتے ہوئے آزمائشی بنیادوں پر فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کا چکر ختم کرکے پورے جموں و کشمیر میں برق رفتار انٹرنیٹ بحال کرنا چاہیئے۔ بلا شبہ سکیورٹی معاملات پر حکام ہی بہتر فیصلہ لے سکتے ہیں، کیونکہ ان کی معاملات پر عقابی نگاہ ہوتی ہے، تاہم اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ سکیورٹی خدشات کی آڑ لیکر لوگوں کو اس بنیادی سہولیات سے مسلسل محروم کرتے رہیں گے۔ ٹیکنالوجی کے دور میں انٹرنیٹ بنیادی ضرورت بن چکا ہے اور آپ لوگوں کو اس ضرورت سے کب تک یونہی محروم رکھیں گے۔

کورونا وباء جاری ہے۔ تجارت کی چال بے ڈھنگی سی ہے۔ درس و تدریس کا نظام تقریباً مفلوج ہے۔ ای کامرس ٹھپ ہے کیونکہ انٹرنیٹ نہیں ہے۔ محدود رفتار کے انٹرنیٹ سے ہونے والے نقصانات کا اگر شمار کرنے بیٹھیں تو فہرست بہت طویل ہو جائے گی اور اس سہولت کو محدود کرنے کے عذرات محدود ہی ہونگے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ انٹرنیٹ کی عدم دستیابی سے ہونے والے نقصانات کو ملحوظ خاطر رکھ کر حکام بالا اپنے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔ ادہم پور اور گاندربل اضلاع میں یہ آزمائشی سلسلہ ختم کرکے انٹرنیٹ سروس کو مستقل بنیادوں پر چلانے کے علاوہ جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع میں بھی اس سروس کو بحال کیا جائے، کیونکہ ٹیکنالوجی کے دور میں آپ سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کو دیگر ذرائع سے بھی ایڈرس کرسکتے ہیں۔

اس ضمن میں لیفٹیننٹ گورنر سے کچھ مثبت فیصلہ کی امید کی جاسکتی ہے، کیونکہ تاحال اُن کی اپروچ مثبت ہی رہی ہے اور اُن کی باتوں سے لگ رہا ہے کہ اُنہیں عوامی معاملات کا کچھ فہم ہے اور وہ وسیع سیاسی تجربہ رکھتے ہوئے لوگوں کے مسائل سے بالکل غافل نہیں ہیں۔ چونکہ انٹرنیٹ سروس کا معاملہ کورونا وائرس کی وباء کی وجہ سے بند پڑے تعلیمی اداروں کو دیکھتے ہوئے ہمارے مستقبل کے ساتھ براہ راست جڑا ہوا ہے، تو امید راسخ ہے کہ لیفٹیننٹ گورنر ترجیحی طور پر آزمائشی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی مکمل بحالی کا ورد کروانا بند کریں گے اور جموں و کشمیر کے عوام کو فور جی انٹرنیٹ سروس فراہم کروائیں گے، جس سے وہ اب گذشتہ تقریباً ڈیڑھ برس سے زیادہ عرصہ سے محروم ہیں۔
خبر کا کوڈ : 897681
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش