0
Saturday 21 Nov 2020 11:01

چین اور امریکہ کیجانب سے پاکستانی اقدامات کی تعریف

چین اور امریکہ کیجانب سے پاکستانی اقدامات کی تعریف
ترتیب و تنظیم: ٹی ایچ بلوچ

ہندوستان نے پہلے دن سے ہی پاکستان کے وجود کو تسلیم نہیں کیا، بعد ازاں پاکستان کا مشرقی بازو سازش کے تحت الگ کر دیا گیا اور کشمیر پر غاصبانہ قبضہ آج بھی برقرار ہے۔ پہلے دن سے ہی امریکہ کی طرف سے بھارت کو پاکستان کیخلاف ہر موقع پر حمایت حاصل رہی۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد اوبامہ ایڈمنسٹریشن نے بھارت کو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کیخلاف دہشت گردی کا کھیل شروع کرنے کی اجازت دے دی۔ بلوچستان اور تمام قبائلی علاقہ جات کے علاوہ بڑے شہروں میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ امریکہ کے مقابلے میں چین نے پاکستان کیساتھ اشتراک کی پالیسی اپناتے ہوئے خارجہ محاذ پہ بھی پاکستان کی حمایت کی۔ حال ہی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے تازہ الزامات کے بعد چین نے پاکستان کے دفاع کے لیے باہر نکلتے ہوئے عالمی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے مثبت کردار کی یاد دہانی کرائی ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لیجیان ژاؤ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ کشمیر میں جیش محمد کے منصوبے کو ناکام بنانے کے دعوے کے چند گھنٹے بعد اپنے بیان میں کہا کہ چین دہشت گردی کے انسداد کے لیے پاکستان کی جانب سے کی گئی بین الاقوامی کوششوں کو سراہتا ہے، دہشت گرد قوتوں کے خاتمے میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتا ہے، سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں۔ پاکستان کو اپنا ہر موسم کا حلیف قرار دینے والے چین نے ماضی میں بھی بھارتی الزامات کے خلاف پاکستان کا دفاع کیا، دونوں ممالک کے مابین اسٹریٹجک اتحاد کے علاوہ اربوں ڈالر کی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ اسکیم کے حامل سی پیک منصوبے میں بھی اتحادی ہیں، جو ایک بیلٹ روڈ، ایک روڈ اقدام کا فلیگ شپ منصوبہ ہے۔ لیجیان ژاؤ نے سی پیک کا خصوصی طور پر حوالہ دے کر اس منصوبے کی اہمیت اور اس کی کامیابی اور سلامتی پر بھی زور دیا۔
 
نریندر مودی نے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پاکستان میں مقیم دہشت گرد تنظیم جیش محمد سے تعلق رکھنے والے 4 دہشت گردوں کی بڑے پیمانے پر اسلحے اور دھماکہ خیز مواد کے ساتھ موجودگی سے اس بات کا اشارہ ملتا ہے کہ ان کی بڑی تباہی پھیلانے کی کوششوں کو ایک بار پھر ناکام بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سکیورٹی فورسز نے ایک بار پھر انتہائی بہادری اور پیشہ وارانہ مہارت کا مظاہرہ کیا ہے، ان کی مستعدی کی بدولت انہوں نے جموں و کشمیر میں نچلی سطح پر جمہوری قوتوں کو نشانہ بنانے کی ایک مذموم سازش کو شکست دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق ٹویٹس کے بعد وزیراعظم مودی کی زیرصدارت ایک اجلاس ہوا، جس میں انٹیلی جنس ذرائع نے ممبئی حملوں کی برسی کے موقع پر دہشت گردی کے منصوبے کے بارے میں خبردار کیا۔

ہندوستانی الزامات سے چند دن قبل ہی پاکستان نے بھارت کی طرف سے پاکستان میں دہشت گردی کی اسپانسرشپ کے ثبوت کی نقاب کشائی کی اور اس سلسلے میں اقوام متحدہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ خصوصی تفصیلات شیئر کیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ اس اعلیٰ سطح پر ہندوستانی الزامات گذشتہ ہفتے کے آخر میں پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ڈوزیئر کے اثرات کو بے اثر کرنے کے لیے عائد کیے گئے ہیں۔ دفتر خارجہ نے واضح طور پر ان کو بے بنیاد الزامات قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم انہیں مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور ریاستی سرپرستی میں پاکستان کیخلاف دہشت گردی سے بین الاقوامی توجہ ہٹانے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ یہ واضح ہے کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کی ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کے ناقابل تردید ڈوزیئر فراہم کرنے کے بعد بھارت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا شروع کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے پیش کردہ ڈوزیئر میں بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی سرگرمیوں پر عملدرآمد اور دہشت کردی کی فعال منصوبہ بندی، مالی معاونت اور دیگر اقدامات کے دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے۔ دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کی طرف سے بے بنیاد الزامات اور انکار سے حقائق تبدیل نہیں ہوں گے۔ اس سلسلے میں کہا گیا کہ بار بار نام نہاد سرحد پار دہشت گردی کی رٹ لگانے سے بھارت کے جھوٹے بیانیے کو سچ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ترجمان نے مزید یاد دہانی کرائی کہ دوسری جانب پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر اور پاکستان کے اندر جھوٹے فلیگ آپریشنز بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مسلسل عالمی برادری کو بھارت کے جھوٹے فلیگ آپریشن کے بارے میں آگاہ کرتا رہا ہے اور ہم اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مرتبہ پھر دنیا کو خبردار کر رہے ہیں۔ ترجمان نے پاکستان میں دہشت گردی کرنے پر عالمی برادری سے بھارت کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے دہشت گردی کا بطور ریاستی پالیسی استعمال بین الاقوامی قوانین اور عالمی معاہدوں کے تحت بھارت کو مجرم بناتا ہے۔ دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ پاکستان کی طرف سے فراہم کردہ شواہد کی بنا پر بھارت کے خلاف کارروائی کرے اور بھارت پر زور دے کہ وہ دہشت گردی کا بطور ریاستی پالیسی کا استعمال بند، دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو ختم اور پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے دوسرے ممالک کی سرزمین کے استعمال کو بند کرے۔

ڈوزیئر نے بھارت کی سی پیک کو سبوتاژ کرنے کی منصوبہ بندی کا انکشاف بھی کیا گیا تھا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کے سامنے ڈوزیئر پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت سی پیک کو نشانہ بنانے کے لیے 10 اہلکاروں کے ذریعے 700 اراکین پر مشتمل ملیشیا بناتے ہوئے ان کی سرپرستی کر رہا ہے۔ فوجی ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے تب کہا تھا کہ بھارت نے سی پیک مخالف ملیشیا کو بڑھانے پر 6 کروڑ ڈالر خرچ کیے ہیں۔ اس وقت پاکستان نے بہتر اقدامات کیوجہ سے اپنی پوزیشن بہتر بنا لی ہے، گذشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کے دورہ کابل کو سراہتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ یہ دورہ کابل پاکستان کی جانب سے دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے سنجیدگی کا مظہر ہے۔ حالات و واقعات سے ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستان کی خارجہ سیاست معاشی پالیسی میں بہتری کے باوجود امریکہ اور چین کے مفادات کے چنگل میں پھنسی ہوئی ہے، اسی لیے کشمیر کی آزادی کیلئے واضح حکمت عملی کہیں نظر نہیں آرہی۔
خبر کا کوڈ : 899052
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش