0
Thursday 31 Dec 2020 17:10

ام الشہداء جناب فاطمہ زہراءؑ

ام الشہداء جناب فاطمہ زہراءؑ
تحریر: سویرا بتول

جونہی ایامِ فاطمیہ کا آغاز ہوتا ہے، فضا میں ایک عجیب حزن و ملال کا احساس ہوتا ہے، جیسے یہ فضائیں بذاتِ خود جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا کی مظلومیت کی خبر دیتی ہوں۔ ایامِ فاطمیہ لخت ِجگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہراء (س) کی شہادت کے ایام کو کہا جاتا ہے، جن میں عاشقانِ اہلِ بیت ؑ آپ کی شہادت کی مناسبت سے عزاداری کرتے ہیں۔ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کا فیض انسانوں سے بھری اس دنیا کے کسی چھوٹے سے گروہ تک محدود نہیں۔ اگر حقیقت بین اور منطقی نگاہوں سے دیکھا جائے تو پوری انسانیت حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علہیا کی احسان مند نظر آتی ہے اور یہ کوئی مبالغہ نہیں بلکہ حقیقت ہے، جیسا کہ پوری انسانیت، اسلام، قرآن اور انبیائے الہیٰ اور رسول اکرم صلی علیہ وسلم کی تعلیمات کی رہینِ منت ہے۔ تاریخ میں ہمیشہ سے ایسا ہو رہا ہے اور آج بھی ایسی ہی صورتحال ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اسلام اور حضرت زہراءؑ کی معنویت کا نور مزید واضح ہوتا جائے گا اور بشریت اسے بہتر انداز میں محسوس کرے گی۔

*مادر آن مرکز پرکار عشق*
(مکتب عشق کے نقطہ مرکزی کی ماں ہیں)
مادر آن کاروان سالار عشق 
(عاشقوں کے سالار یعنی امام حسینؑ کی ماں ہیں)
*مزرع تسليم را حاصل بتول*
(تسلیم و رضا کی کھیتی کا حاصل بتول ہیں)
مادران را اسوه کامل بتول*
(اور مائوں کے لئے اسوہ کامل بتولؑ ہیں)

شہداۓ اسلام کی زندگیوں کا اگر بغور مطالعہ کیا جاۓ تو پتہ چلتا ہے کہ شہداء جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا سے ایک خاص انسیت و محبت رکھتے تھے اور محاذ کے درمیان پیش آنے والی مشکلات پر بالخصوص مادر آئمہ جناب زہراء سلام اللہ علیہا سے توسل کیا کرتے تھے۔ اس حوالے سے ایک جگہ خود شہید قاسم سلیمانی بیان کرتے ہیں کہ جب ہم میدان جنگ میں مشکلات سے دوچار ہوتے تو صرف زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کا نام تھا جس نے ہمیں تسکین اور نجات عطا کی۔ سخت ترین حالات میں جنگی میدانوں میں خصوصاً مائنز سے بھری زمین پر ہم نے فاطمہ زہراء (س) کی مادرانہ محبت اور قدرت کو نزدیک سے دیکھا اور محسوس کیا ہے۔
الحمداللہ کہ نوکرتم 
الحمداللہ کہ مادرمی 
صلی علیک یا فاطمہؑ

شہداۓ مدافعانِ اسلام کی جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا سے خاص عقیدت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا پہلی مدافع ولایت کے طور پہ سامنے آتی ہیں اور پُراشوب زمانے میں بھی ولایت کا بھرپور دفاع کرتی ہیں۔ یوں کہا جاۓ کہ شہداء گمنام کی فہرست جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا اپنے ہاتھوں سے خود لکھتی ہیں تو غلط نہ ہوگا۔ شہداء وہ جو عاشقانِ خدا تھے جنہوں نے شب کی تاریکیوں میں جنابِ زہراء ؑسے گمنامی مانگی۔ وہ عاشقانِ خدا جو شہرت طلب نہ تھے، تبھی جنابِ زہراء سلام اللہ علیہا کی فرزندی نصیب ہوئی۔ یہ ایام ہمیں درس دیتے ہیں کہ ہر قسم کی مشکل میں حقیقی مادرِ جان جنابِ زہراءؑ سے توسل کریں اور ولایت کے دفاع کے لیے ہر وقت ہر لحظہ خود کو آمادہ رکھیں۔ ایسا نہ ہو کہ کاروان عشاق شہداء چلا جائے اور ہم حسرت بھری نگاہوں سے تکتے رہیں۔
خبر کا کوڈ : 907236
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش