0
Thursday 15 Apr 2021 00:31

ایران 80 سال پہلے والا کمزور ملک نہیں

ایران 80 سال پہلے والا کمزور ملک نہیں
اداریہ
ایران نے اپنی پرامن ایٹمی سرگرمیوں کو جاری رکھتے ہوئے آئی اے ای اے کے قوانین کی روشنی میں یورینیم کی افزودگی کو ساٹھ فیصد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ایران نے اس کی باقاعدہ اطلاع ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ رافائیل گروسی کو بھی دے دی ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سینیئر مذاکرات کار سید عباس عراقچی  نے جو ایران جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں حصہ لینے کیلئے ویانا کے دورے پر ہیں، 60 فیصد یورینیم کی افزودگی کا عمل شروع کئے جانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ 60 فیصد افزودہ یورینیم، ریڈیو فرماسٹیکلز کی تیاری میں لازمی عنصر مولابڈینم کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے، اس سے جدید قسم کی سینیٹری فیوج مشینوں کی کارکردگی میں پرانی مشینوں کے مقابلے میں پچاس گنا زیادہ ہو جائیگا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ نطنز جوہری تنصیبات مبں متاثرہ مشینوں کی جگہ نئی مشینوں سمیت مزید ایک ہزار سینٹری فیوجز کو 50 فیصد زیادہ صلاحیت کیساتھ شامل کیا جائے گا۔

ادھر بدھ کو کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ آئی آر چھے مشینوں کی تنصیب اور یورینیم کی ساٹھ فیصد تک افزودگی کا آغاز شرانگیزی کا جواب ہے اور اگر صیہونیوں نے ایرانی عوام کے خلاف کوئی اور سازش کی تو اس کا بھی جواب دیا جائے گا اور یہ ہمارا پہلا قدم ہے۔ صدر ایران نے یہ بات زور دے کر کہی کہ یہ ان صیہونیوں کی خباثت کا جواب ہے، جو ایرانیوں کے خلاف سازشوں میں کامیاب نہیں ہوسکتے اور نطنز میں بھی ان کے عزائم ناکام ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جرائم پیشہ صیہونیوں کے ہاتھ کاٹ ڈالیں گے۔ اقتصادی جنگ کو ناکام اور ظلم کا خاتمہ کر دیں گے۔ ایران اسّی سال پہلے والا کمزور ملک نہیں ہے، ایرانی نوجوانوں نے سائنسی اور دفاعی میدانوں میں اپنی توانائیوں کا لوہا منوا لیا ہے اور دینی تعلیمات کی پیروی کرتے ہوئے، اپنے رہنماؤں کی قیادت میں ترقی و پیشرفت کی چوٹیاں سر کرتے جا رہے ہیں۔

ایٹمی معاملے کے حوالے سے ایران کے تمام تر رضاکارانہ اقدامات اور وعدوں کی پاسداری کے باوجود آئی اے ای اے نے نہ تو کبھی تہران کے ساتھ لازمی تعاون کیا ہے اور نہ ہی اس کی ویسی حمایت کی ہے، جیسی کرنا چاہیئے تھی۔ امریکہ دنیا میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے والا واحد ملک ہے اور اس کے اتحادیوں کے اسلحہ خانے ایٹمی ہتھیاروں سے بھرے ہوئے ہیں، لیکن ان ملکوں کے بارے میں آئی اے ای اے کا رویہ بالکل مختلف ہے، جس کی وجہ سے ایرانیوں کے ذہنوں میں اس عالمی ادارے کا منفی تصور قائم ہونا فطری ہے۔ آئی اے ای اے اور ایران دشمنوں کے خفیہ اداروں کے درمیان ایسا کونسا تعلق پایا جاتا ہے، جو اس عالمی ادارے کو ایران میں ایٹمی تنصیبات میں تخریب کاری کے واقعات کی مذمت کرنے سے بھی روکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 927250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش