1
Monday 9 Aug 2021 22:32

تیونس کے سیاسی بحران میں سعودی عرب اور اسرائیل کا کردار

تیونس کے سیاسی بحران میں سعودی عرب اور اسرائیل کا کردار
تحریر: علی احمدی
 
25 جولائی 2021ء کے دن تیونس کے صدر قیس سعید نے چند اعلی سطحی حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ایمرجنسی میٹنگ کے دوران چند اہم فیصلوں کا اعلان کیا۔ ان فیصلوں میں تیونس کی پارلیمنٹ معطل کرنے اور وزیراعظم کو معزول کر کے کابینہ کے اختیارات اپنے ہاتھ میں لینے جیسے اقدامات شامل تھے۔ اگرچہ تیونس کے صدر اپنے ان فیصلوں اور اقدامات کو ملک کے آئین کی شق نمبر 80 کے عین مطابق قرار دے رہے ہیں لیکن ان کے سیاسی مخالفین خاص طور پر النھضہ پارٹی، الکرامہ پارٹی اور قلب پارٹی ان پر بغاوت کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ دوسری طرف تیونس کے بعض حلقے ایسے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ تیونس کے صدر نے یہ فیصلے اور اقدامات سعودی عرب اور اسرائیل کی ایماء پر انجام دیے ہیں۔
 
برطانوی ویب سائٹ "مڈل ایسٹ آئی" نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب نے بدنام زمانہ اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر "پیگاسس" کے ذریعے تیونس میں سب سے بڑی اپوزیشن جماعت النھضہ پارٹی کے سربراہ راشد الغنوشی کی جاسوسی کی ہے۔ راشد الغنوشی کا موبائل نمبر بھی ان پچاس ہزار موبائل نمبرز میں شامل ہے جو پیگاسس نامی اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کا نشانہ بنے ہیں۔ اس بارے میں تحقیق کرنے والے گروپ Forbidden stories نے دو ہفتے پہلے راشد الغنوشی کو اطلاع دی ہے کہ ان کا موبائل نمبر بھی اس لسٹ میں شامل ہے جن کی پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کی گئی ہے۔ اسی طرح اس گروپ نے مزید بتایا کہ سعودی حکمران 2019ء سے راشد الغنوشی کی جاسوسی میں مصروف تھے۔
 
یاد رہے راشد الغنوشی جن کی عمر اسی سال کے لگ بھگ ہے، تیونس میں سب سے زیادہ اثرورسوخ رکھنے والے سیاست دان جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے 2011ء سے سابق ڈکٹیٹر زین العابدین کے خلاف شروع ہونے والی تحریک اور اس کے بعد ملک میں جمہوریت کے نفاذ میں بہت اہم اور بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ سعودی حکمرانوں نے پیگاسس سافٹ ویئر کے ذریعے ان کی جاسوسی کی ہے اور تیونس کے صدر کے حالیہ فیصلوں میں کردار ادا کیا ہے تو انہوں نے تیونس کے حساس اداروں سے اس بارے میں مکمل طور پر تحقیق کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ راشد الغنوشی نے صدر کے حالیہ فیصلوں کو پارلیمنٹ اور دیگر جمہوری اداروں کے خلاف جارحیت قرار دیا ہے۔
 
ایک باخبر ذریعے نے نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر عربی 21 سے بات چیت کرتے ہوئے کہا: "موصولہ معلومات سے اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ اسرائیلی حکام صرف یہ جاننے کے بعد ہی پیگاسس سافٹ ویئر فروخت کرتے ہیں کہ کون کس بارے میں اس سافٹ ویئر سے جاسوسی کا عمل انجام دینے کی خواہش رکھتا ہے۔ لہذا اس کا مطلب یہ ہوا کہ راشد الغنوشی کی جاسوسی سعودی عرب اور اسرائیل کے باہمی تعاون سے انجام پائی ہے اور اسرائیلی حکام پہلے سے سعودی حکام کے اس ارادے سے واقف تھے۔" انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکام یہ جاسوسی سافٹ ویئر صرف ایسے اداروں یا افراد کو فراہم کرتے ہیں جن کے جاسوسی اقدامات سے راضی ہوتے ہیں۔ اسی طرح یہ سافٹ ویئر چاہے کسی شخص کے پاس بھی ہو اسرائیلی حکام بھی اس سے حاصل ہونے والی معلومات تک رسائی رکھتے ہیں۔
 
پیگاسس نامی جاسوسی سافٹ ویئر اسرائیلی کمپنی NSO Group نے تیار کیا ہے۔ اس کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم اپنا سافٹ ویئر بیچتے وقت خریدنے والے کے بارے میں مکمل تحقیق کرتے ہیں۔ اسی طرح بیچنے کے بعد بھی یہ سافٹ ویئر اس کمپنی کی رسائی میں رہتا ہے۔ لہذا تقریباً دو سال پہلے سے راشد الغنوشی کی جاسوسی کے عمل سے اسرائیلی حکام بھی آگاہ تھے۔ یوں تیونس کے موجودہ سیاسی حالات میں سعودی عرب اور اسرائیل کا کردار کھل کر سامنے آ جاتا ہے۔ میڈیا کے شعبے میں تحقیق کرنے والی 18 تنظیموں نے اس اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر کے بارے میں تحقیق انجام دی ہے جس کے نتائج حال ہی میں شائع ہوئے ہیں۔ اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران پیگاسس نامی جاسوسی سافٹ ویئر سے دنیا بھر میں بڑی تعداد میں صحافیوں، حکومتی عہدیداروں اور انسانی حقوق کے سرگرم اراکین کی جاسوسی کی گئی ہے۔
 
بعض میڈیا ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کے ذریعے عراق کی اعلی سطحی مذہبی، سیاسی اور فوجی شخصیات کی جاسوسی بھی کی گئی ہے۔ عالمی سطح پر پیگاسس کے ذریعے جاسوسی کے عمل کے خلاف وسیع ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ سے منسلک انسانی حقوق کے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکرٹری جنرل ایگنس کالامار نے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر پیگاسس کو خطرناک اور مہلک ہتھیار قرار دیا ہے جس کے ذریعے مخالف لیڈران اور صحافیوں کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے اسرائیلی حکام کے اس عمل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بنانے والی کمپنی پر پابندی عائد کر دینی چاہئے اور اس کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے۔
خبر کا کوڈ : 947631
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش