0
Friday 15 Oct 2021 23:22

پاک، ایران عسکری تعلقات میں نیا باب

پاک، ایران عسکری تعلقات میں نیا باب
رپورٹ: عدیل زیدی

پاکستان اور ایران نہ صرف خطہ بلکہ امت مسلمہ کے اہم ترین ممالک میں شمار ہوتے ہیں، خطہ کو درپیش مشکلات و چیلنجز ہوں یا ملت اسلامیہ سے جڑے مسائل، تمام نظریں اسلام آباد اور تہران کی جانب ہوتی ہیں۔ پڑوسی ہونے کے ناطے بھی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات ہمیشہ ہی سے اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ کئی قدریں مشترک ہونے کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے عوام ایک دوسرے کو انتہائی قریب پانے کے خواہشمند ہیں، تاہم انقلاب اسلامی ایران کے وقوع پذیر ہونے کے بعد سے امریکہ، اس کے اتحادی ممالک اور بعض مسلم ممالک نے دونوں برادر اسلامی ممالک کے تعلقات کو سبوتاژ کرنے کی تسلسل کیساتھ کوششیں کی ہیں، جن میں بعض اوقات اندرونی عناصر بھی آلہ کار بنے۔ گو کہ ہر ملک اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر ہی فیصلے کرتا اور پالیسیاں مرتب کرتا ہے، اس سب کے باوجود، پاکستان اور ایران خطہ اور امت مسلمہ کو درپیش معاملات پر مجموعی طور پر ایک پیج پر ہی نظر آئے۔ 

ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری اعلیٰ عسکری وفد کے ہمراہ تین روزہ اہم اور کامیاب دورہ پاکستان مکمل کرکے گذشتہ روز اپنے وطن واپس جاچکے ہیں، اس دورہ کے دوران انہوں نے وزیراعظم عمران خان، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا کیساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔ اس رپورٹ میں جنرل محمد باقری کے اس اہم دورہ کی تفصیلات سمیت خطہ کی مخصوص صورتحال کے تناظر میں دونوں برادر ممالک کے مابین عسکری تعلقات کی ایک نئی جہت اور مستقبل میں اس حوالے سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔ منگل کے روز جب میجر جنرل محمد باقری اعلیٰ سطحی ایرانی عسکری وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچے تو پاکستان میں متعین ایران کے سفیر محمد علی حسینی، دفاعی اتاشی کرنل مصطفیٰ قنبر پور، لیفٹیننٹ جنرل ثاقب محمود ملک چیف آف لاجسٹک سٹاف اور دیگر فوجی حکام نے نور خان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا۔

واضح رہے کہ میجر جنرل باقری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی خصوصی دعوت پر پاکستان آئے، انہوں نے وزیراعظم کیساتھ اہم ملاقات کی، اس ملاقات میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک بھی شریک رہے، وزیراعظم عمران خان کیساتھ جنرل محمد باقری کی ملاقات کے بعد پی ایم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کا استقبال کیا اور ایرانی وفد کے دورے کا خیر مقدم کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے دوران دوشنبے میں ہوئی ملاقات کا ذکر کیا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا تھا۔ عمران خان نے تجارتی تعلقات سمیت معاشی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی دہرایا۔ عمران خان نے پاک ایران سرحد کو "امن اور دوستی" کی سرحد سے تعبیر کیا اور دونوں اطراف سکیورٹی میں اضافے کو بھی نمایاں کیا۔

وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق اس موقع پر عمران خان نے بارڈر سسٹینینس مارکیٹوں کے قیام کے معاہدے کی نشان دہی بھی کی اور زور دیتے ہوئے کہا کہ ان مارکیٹوں کے فعال ہونے سے خطے کے عوام کو سہولت ہوگی۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر پر، خاص طور پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اعلیٰ سید علی خامنہ ای کے تعاون کو سراہا اور کہا کہ کشمیری اپنے مقصد کے لیے تعاون کے طور پر ایران کی زور دار آواز کو بڑی اہمیت دیتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان کے مؤقف کو دہرایا کہ افغانستان کے پڑوسیوں کی حیثیت سے پاکستان اور ایران کا وہاں کے امن و استحکام سے تعلق براہ راست جڑا ہوا ہے اور پاکستان پرامن افغانستان کا خواہاں ہے۔ انہوں نے افغانستان میں قومی اور جامع سیاسی حل پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران گذشتہ ماہ افغانستان کے پڑوسی 6 ممالک کے درمیان تشکیل پانے والے اتحاد سمیت قریبی رابطے جاری رکھیں گے۔

علاوہ ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) میں ملاقات کی، جہاں ان کے ساتھ ایران کے اعلیٰ سطح کا وفد بھی موجود تھا۔ بیان میں کہا گیا کہ ایرانی وفد نے شہدائے پاکستان کے لیے دعا کی اور یادگار شہداء پر پھول چڑھائے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں افغانستان کی صورتحال، علاقائی سکیورٹی اور بارڈر منیجمنٹ خصوصاً پاک، ایران سرحد پر باڑ سمیت دیگر مسائل زیر بحث آئے۔ دونوں فوجی سربراہان نے خطے کیلئے امن جبکہ دہشتگردی کا بھرپور جواب دینے کیلئے ملکر کام کرنے اور دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ پاکستان اور ایران دو برادر ملک ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلق خطے کے امن و استحکام کے لیے اہم ہے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ایرانی وفد کو پاک فوج کی دوست ممالک کے ساتھ تربیتی مشقوں سمیت دیگر سرگرمیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف نے دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور خاص طور پر انسداد دہشتگردی اور تریبتی حوالے سے تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے چیف آف جنرل سٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی افواج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ علاوہ ازیں ایران کے چیف آف جنرل سٹاف نے جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز کا دورہ بھی کیا، جہاں ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جنرل ندیم رضا سے ایرانی چیف آف جنرل سٹاف کی ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی، علاقائی اور سکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ خطے کی افغانستان کے تناظر میں صورتحال اور انسداد دہشتگردی امور پر گفتگو کی گئی جبکہ باہمی فوجی رابطوں کو مزید فروغ اور وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

ملاقات کے دوران دونوں جانب سے مشترکہ سرحدوں کو دوستی اور امن کی سرحد قرار دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ صلاحیتیں قابل قدر ہیں، دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی افواج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے کہا کہ ایرانی چیف کے دورے سے دفاعی تعاون کا نیا باب شروع ہوگا، دونوں ممالک کا قومی اور عالمی معاملات پر یکساں مؤقف ہے، دونوں ممالک میں فوجی، اسٹریٹیجک تعاون کی ضرورت ہے۔ جنرل محمد باقری کے اس تین روزہ دورے کا جائزہ لیا جائے تو خطہ کی مخصوص صورتحال میں یہ دورہ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے، ملاقاتوں میں پاک، ایران عسکری قیادت نے بارڈر سیکورٹی، انسداد دہشتگردی، افغانستان میں رونماء ہونے والی سیاسی تبدیلی کے پیش نظر خطہ میں داعش کے بڑھتے ہوئے خطرات، چابہار و گورادر بندرگاہوں پر کھل پر تبادلہ خیال کیا، اس کے علاوہ دونوں ممالک کی مسلح افواج کی دونوں ممالک میں تربیت کے معاملہ پر بھی بات چیت ہوئی۔

اس دورے میں ایرانی اور پاکستانی عسکری حکام کی جانب سے مشترکہ عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ دوطرفہ تعاون کو مزید بڑھائیں گے، مشترکہ سرحدوں پر سکیورٹی کو فروغ دیں گے، علاقائی استحکام میں حصہ ڈالیں گے، بشمول افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ایک مشترکہ ویژن، اسلامی دنیا کے مسائل پر مشاورت اور دہشتگردی کیخلاف ایک دوسرے کیساتھ تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔ جنرل باقری کے اس دورہ سے یقیناً کئی غلط فہمیاں بھی دور ہوئی ہیں، خاص طور پر پنجشیر کے معاملہ پر دونوں جانب سے بات کی گئی اور کئی چیزیں واضح ہوئیں۔ اب امید کی جاسکتی ہے کہ امریکہ کے اس خطہ سے انخلاء کے بعد دونوں برادر اسلامی ممالک نہ صرف اپنے اپنے ممالک اور خطہ میں مستقل استحکام کیلئے بہتر انداز میں کوششیں کریں گے بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت کا دورہ پاکستان دونوں ممالک کے مابین عسکری تعلقات کے فروغ اور تقویت میں ایک نیا باب ثابت ہوگا، تو غلط نہ گا۔
خبر کا کوڈ : 958751
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش