0
Saturday 28 May 2022 11:01

فلیگ ڈے اور عراقی پارلیمنٹ کا احسن اقدام

فلیگ ڈے اور عراقی پارلیمنٹ کا احسن اقدام
تحریر: تصور حسین شہزاد

عراقی پارلیمنٹ نے ایک منفرد اور شاندار قانون پاس کرکے پوری مسلم دنیا کیلئے مثال قائم کر دی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ نے قانون پاس کیا ہے کہ کوئی عراقی شہری یا کمپنی اگر ناجائز ریاست اسرائیل کیساتھ تعلقات رکھے گی تو اس کی سزا موت ہوگی۔ عراق نے یہ قانون اس وقت منظور کیا ہے، جبکہ ناجائز صہیونی ریاست ’’فلیگ ڈے‘‘ منا رہی ہے۔ یہودی اتوار 29 مئی کو نسل پرستانہ فلیگ ڈے مارچ بھی کر رہی ہے، جبکہ فلسطین کے عوام کی جانب سے اس مارچ کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر جب صہیونی فلیگ ڈے منا رہے ہیں، عراق کی پارلیمنٹ نے عملی طور پر فلسطینی عوام کی حمایت اور قابض حکومت سے بیزاری کا اعلان کیا ہے۔ عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی سپیکر حاکم الزاملی نے پارلیمنٹ کے اس اقدام کو شاندار قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ قانون متفقہ طور پر منظور کیا گیا ہے اور یہ منصفانہ فیصلہ عراقی عوام کی رائے کا بہترین اظہار ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قانون ہے، جس میں صیہونی حکومت سے تعلقات کو جرم قرار دیا گیا ہے۔

ایک طرف عراق نے غیرت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ شاندار فیصلہ کیا ہے تو دوسری جانب متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم کرکے اپنے نصیب میں ذلت لکھوا لی ہے۔ سعودی عرب بھی ناجائز ریاست کیساتھ تعلقات بنانے کیلئے کوشاں ہے۔ ایسی صورتحال میں عراق میں اس قانون کا پاس ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ عرب عوام اسرائیل کیساتھ تعلقات بنانے پر نالاں ہیں۔ اسرائیل چند عرب ممالک کیساتھ تعلقات بنانے کے باوجود خطے میں شدید تنہائی کا شکار ہے۔ عراق کی پارلیمنٹ نے یہ قانون 26 مئی کو متفقہ طور پر منظور کیا۔ اس قانون کا مسودہ اس سے پہلے عراقی پارلیمںٹ میں مقتدیٰ الصدر کی سربراہی میں ’’صدر گروہ‘‘ نے پیش کیا تھا۔ اس قانون کے مطابق اسرائیل کیساتھ سیاسی، دفاعی، معاشی، تکنیکی، ثقافتی، سائنسی اور کھیل کے شعبوں میں تعاون جرم قرار دیا گیا ہے۔ قانون میں یہ بھی کھلے الفاظ میں واضح کیا گیا ہے کہ یہ قانون عراق کے اندر اور دنیا کے کسی بھی ملک میں موجود عراقی شہری پر لاگو ہوگا۔

عراق نے اس کا اطلاق صرف اپنے شہریوں تک محدود نہیں رکھا، بلکہ عراق میں سرمایہ کاری اور کاروبار کرنیوالی غیر ملکی شخصیات بھی اس قانون کے دائرہ میں شامل ہیں۔ قانون کے مطابق ایسے غیر ملکی سرمایہ کار جو عراق میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، وہ بھی اسرائیل کیساتھ تعلقات قائم نہیں کر سکیں گے۔ اس قانون میں سرکاری افسران، ملازمین، فوجی اور سویلین اہلکار، پبلک سروسز اور عراق میں مقیم غیر ملکی شہری، تمام سرکاری ایجنسیاں، پارلیمنٹ اور متعلقہ دفاتر، میڈیا، عراقی سوشل نیٹ ورکس اور عراق میں سول سوسائٹی کی تنظیمیں بھی اس کے زمرے میں آتی ہیں۔ قانون کے مطابق غیر عراقی بھی جو عراق میں کسی بھی شکل میں مقیم ہیں، انہیں عراق کے اندر صیہونی حکومت کیساتھ تعاون کی اجازت نہیں دی گئی اور جو کوئی بھی اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس کی سزا موت ہے۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عراق کو اس قانون کو منظور کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ تو اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ کچھ عراقی شخصیات اور گروہ قابض حکومت کیساتھ تعلقات قائم کرنے کے حوالے سے زمینہ سازی میں مصروف تھے۔ اس کی وجہ سے عراق کے اندر اختلافات اور آوازیں اُٹھ رہی تھیں۔ ان مسائل کو پیدا ہونے سے پہلے ہی روکنے کیلئے پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر یہ قانون پاس کرکے اسرائیل کی عراق میں مداخلت کی تمام راہیں مسدود کر دی ہیں۔

سب جانتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین ایک اہم اور اسلامی مسئلہ ہے۔ جس کا حل اور دفاع اسلامی ممالک کی بطور مسلمان ذمہ داری ہے۔ اس قانون کی منظوری سے قابض حکومت کے خلاف اور فلسطین کے دفاع میں ایک شاندار مثال قائم ہوئی ہے۔ پارلیمنٹ میں منظور ہونیوالے اس قانون کو عراقی عوام بھی سراہ رہے ہیں۔ بعض تنظیموں کی جانب سے پارلیمنٹ کو خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے۔ عراقی شیعہ رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عراقی پارلیمنٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ فلسطین اور بیت المقدس کے دفاع میں غیر متزل طریقہ سے سینہ سپر ہے۔ عراقی کردوں کے حوالے سے اطلاعات تھیں کہ وہ پس پردہ اسرائیل سے مراعات کے لالچ میں اسرائیل کیلئے نرم گوشہ رکھتے ہیں، مگر عراقی پارلیمنٹ نے بروقت فیصلہ کرکے کردوں کے عزائم پر بھی پانی پھیر دیا ہے۔ پاکستان کے تو پاسپورٹ پر باقاعدہ لکھا ہوا ہے کہ ’’یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے، دنیا کے تمام ممالک کیلئے کارآمد ہے۔‘‘ اس کے باوجود خبروں میں ایسے واقعات سامنے آئے ہیں کہ پاکستانیوں نے اسرائیل کا دورہ کیا۔

گذشتہ دنوں پی ٹی وی کے اینکر احمد قریشی کی تصاویر بھی سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کی زینت بنیں کہ وہ اسرائیل کے دورے پر گئے ہیں۔ اپنے 7 روزہ دورے میں احمد قریشی سمیت دیگر افراد نے اسرائیلی صدر سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں بھی کیں، مگر پاکستانی وزارت خارجہ اس دورے سے لاعلم رہی۔ اسی طرح برطانیہ میں مقیم بہت سے دوہری شہریت رکھنے والے پاکستانی بھی برٹش پاسپورٹ پر اسرائیل یاترا کرچکے ہیں۔ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اسرائیل پاکستانیوں کیساتھ بھی تعلقات بنا کر نفوذ کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن پاکستانی غیرت مند قوم ہیں، ایک ایسی حکومت کہ جس کے ہاتھ مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، ان کیساتھ پاکستان کیسے تعلقات قائم کرسکتا ہے۔؟ اسرائیل ہزار کوشش کر لے، پاکستان کبھی بھی اس ناجائز ریاست کو تسلیم نہیں کرے گا اور شاندار قانون کی منظوری پر پاکستانی عوام عراق کے بہادر عوام کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 996471
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش