0
Wednesday 31 Jul 2013 16:21

فلسطین اتحاد امت کا مظہر

فلسطین اتحاد امت کا مظہر
تحریر: صابر کربلائی
مرکزی ترجمان فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
 
 
انبیاء علیہم السلام کی سرزمین فلسطین کو نہ صرف مشرق وسطٰی بلکہ پورے عالم اسلام میں اہمیت حاصل ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ سرزمین انبیاء علیہم السلام فلسطین کو پوری دنیا اور پوری انسانیت میں اہمیت حاصل ہے تو یہ بات غلط نہ ہوگی۔ آج سرزمین فلسطین پر غاصب صیہونیت کے قبضے کو 65 سال کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن پھر بھی ہم دیکھ رہے ہیں کہ فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں کسی قسم کی کمی نہیں آ رہی ہے بلکہ روز بہ روز شدت سے اضافہ ہو رہا ہے جبکہ اس کے بر عکس خطے کی حکومتیں ہوں یا دنیا بھر کی حکومتیں، غاصب صیہونی اسرائیلیوں کے جرائم سے چشم پوشی کر رہی ہیں اور یہ چشم پوشی ہی غاصب اسرائیلی دشمن کے لئے مزید تقویت کا باعث بن رہی ہے۔ البتہ یہاں ایسے چند ایک ممالک یا حریت پسند افراد بھی موجود ہیں کہ جنہوں نے ماضی سے اب تک مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ہے اور آج بھی اپنے مقصد پر گامزن ہیں، انہی چند ممالک یا چند تنظیموں میں سرفہرست پاکستان، ایران، شام، لبنان، انڈونیشیا، سمیت دیگر ممالک شامل ہیں جبکہ فلسطین کی آزادی کے لئے عملی جدوجہد کرنے میں اسلامی مزاحمتی تحریکیں حماس، حزب اللہ، جہاد اسلامی، پاپولر لبریشن فرنٹ اور دیگر شامل ہیں، جو روز اول سے ہی مسئلہ فلسطین کے حل اور مسجد اقصٰی کی بازیابی کی جدوجہد کر رہے ہیں۔
 
آج دور جدید میں مغربی استعمار امریکہ، برطانیہ اور یورپ سمیت ان کے اتحادیوں کی یہ کوشش ہے کہ کسی طرح فلسطین کے مسئلہ کو پس پشت ڈال دیا جائے اور جو چند ایک ممالک یا حکومتیں یا پھر مزاحمتی تحرکیں جو فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑ رہی ہیں ان کو کسی نہ کسی طرح مسئلہ فلسطین سے جدا کر دیا جائے۔ مغربی استعمار کے اس ناپاک مقصد کے لئے جس ہتھیار کا استعمال کیا جا رہا ہے وہ ہے فرقہ واریت اور فلسطین کی اہمیت کو کم کرنا۔
پاکستان کی ہی مثال لے لیجئے! 9/11کے بعد سے آج تک پاکستان جس خطرناک دور سے گزر رہا ہے، یقیناً یہ ایک معجزے سے کم نہیں ہے کہ ایسے حالات میں بھی پاکستان میں ایسے باضمیر اور حریت پسند افراد موجود ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشت گردانہ کاروائیوں میں عالمی دہشت گرد امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل ہے۔ 

آج مملکت خداداد پاکستان میں کہیں مساجد میں نماز کے دوران بم دھماکے ہو رہے ہیں تو کہیں بازاروں میں بم دھماکے ہوتے ہیں، ایک ایک بم دھماکے میں ایک سو سے زائد معصوم پاکستانی شہید ہو جاتے ہیں، جبکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد ی کا شکار ہونے والے گھرانوں کی کل تعداد 71 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے، لیکن سلام ہو اس ملت عظیم پاکستان پر کہ جس نے مغربی استعمار کے ناپاک عزائم کو ہمیشہ خاک میں ملا کر رکھ دیا۔ مغربی استعمار چاہتا ہے کہ مسلمان ممالک اور ان کی حکومتیں اپنے ہی مسائل میں گھری رہیں اور بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار ادا نہ کرسکیں، اسی ضمن میں عالمی مغربی استعمار کی یہ خواہش بھی رہی ہے کہ پاکستان کسی طرح سے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے وجود کو قبول کرلے اور پاکستان کے عوام کے دلوں سے فلسطینی عوام اور قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی کے جذبے کو بھی ختم کر دیا جائے، انہی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے آج پاکستان عالمی دہشت گردوں امریکہ اور اسرائیل سمیت ان کے ایجنٹوں کے نشانے پر ہے۔ 

ایسے حالات میں کہ جب پاکستان عالمی سازشوں کا شاخسانہ بنا ہوا ہے اور کوشش کی جا رہی ہے کہ کسی طرح سرزمین پاک پر فرقہ واریت کے بیج کو ہوا دی جائے اور ایک مسلمان اپنے دوسرے مسلمان بھائی کا گلہ کاٹ ڈالے، لیکن اس خطرناک دور میں بھی ملت عظیم پاکستان سرخرو ہے اور مستقبل میں بھی سرخرو رہے گی، کیونکہ ملت عظیم پاکستان اپنے اصلی دشمن کو پہچان چکی ہے اور جانتی ہے کہ ان تمام سازشوں کی پشت پناہی واشنگٹن اور تل ابیب سے کی جا رہی ہے۔ لہذٰا موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان کے غیور اور عزت مند عوام نے فرقہ واریت کی لعنت سے خود کو بچائے رکھا ہے۔ اس موقع پر میں سلام پیش کرتا ہوں ملت عظیم پاکستان پر کہ جس نے ان تمام تر سازشوں کے باوجود فلسطین کاز کی حمایت کا سلسلہ بند نہیں کیا ہے اور دل و جان سے فلسطین کے عوام سے اپنی ہمدردی اور اظہار یکجہتی کو ہر موقع پر ثابت کرکے دکھایا ہے۔ 

آج بھی پاکستان میں کچھ امریکی نمک خوار ایسی سازشوں میں مصروف عمل ہیں، جو یہ چاہتے ہیں کہ فلسطین کو پاکستانی عوام کے دلوں سے نکال باہر پھینکا جائے اور پاکستانیوں کو ان کے آپس کے ثانوی مسائل میں الجھا دیا جائے۔ انتہائی حیرت کی بات ہے کہ اس طرح کا منفی پراپیگنڈا کوئی جاہل اور ان پڑھ لوگ نہیں کر رہے بلکہ انتہائی اعلٰی تعلیم یافتہ لوگ ہیں جو کہ ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر فرقہ واریت کے مسائل کو زیر بحث لاتے ہیں اور باتوں ہی باتوں میں یہ کوشش کرتے ہیں کہ فلسطین کے لئے اٹھائی جانے والی پاکستانیوں کی مؤثر آواز کو ہمیشہ کے لئے دبا دیا جائے۔ ایسے واقعات رونما ہونے پر یقیناً بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی روح بھی کانپ اٹھتی ہوگی کہ جنہوں نے قیام پاکستان سے قبل بھی فلسطین کی حمایت کی اور فرمایا تھا کہ سرزمین فلسطین پر صیہونی غاصب ریاست کا وجود نہ صرف مسلم امہ کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے ایک خطرہ ہوگا۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ بانی پاکستان کے نظریات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں، چند لوگ جو پیسہ کمانے کی تگ ودو میں یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ فلسطین کسی ایک ملک یا کسی ایک خاص خطے کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ فلسطین مسلم امہ کے جسم کا ایک ٹکڑا اور عالم اسلام کا قلب ہے، جس پر اسرائیل جیسا خنجر گھونپ دیا گیا ہے۔ 

مغربی استعمار آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں اسی کوشش میں سرگرم عمل ہے کہ کسی طرح فرقہ واریت کو عروج پر پہنچا دیا جائے اور اس مذموم مقصد کے لئے اس کے ساتھ چند نام نہاد عربی ریاستیں بھی ساتھ دے رہی ہیں، انتہائی حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ اتحاد میں شامل عرب ممالک نے آج تک اپنے وسائل کو فلسطین کے مظلوموں کی آزادی کے لئے استعمال نہیں کیا، صرف یہی نہیں بلکہ زبانی کلامی حمایت سے بھی محروم رہے ہیں، خواہ اسلامی ممالک کی تنظیم ہو یا عرب لیگ ہو، انہوں نے ہمشیہ ہر وہ کام انجام دیا ہے کہ جس کا فائدہ براہ راست امریکہ اور اسرائیل کو پہنچتا ہے۔ آج یہی عرب حکومتیں امریکہ کے ساتھ مل کر پوری دنیا میں فرقہ واریت کا گھناؤنا کھیل کھیلنے میں مصروف عمل ہیں، لیکن اپنے ان ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہو پائیں گے۔
 
فلسطین کا مسئلہ صرف فلسطینیوں سے منسلک نہیں ہے، کیونکہ یہ وہ مقدس سرزمین ہے کہ جس کے بارے میں اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں ذکر فرمایا ہے، قرآن مجید میں ارشاد ہو اہے کہ  ’’پاک ہے وہ ذات جو اپنے بندے کو لے گئی مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک ‘‘یعنی شب معراج اللہ تعالٰی نے پیغمبر اکرم خاتم النبین حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی کا سفر کروایا اور پھر براق پر سواری کروا کر معراج تک کا سفر مکمل کروایا۔ لہذٰا سرزمین فلسطین اور مسجد اقصٰی کی اہمیت صرف ایک زمین کے ٹکڑے کی نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے عقیدے اور نظریہ سے منسلک ہے۔ فلسطین کسی ایک مسلک، کسی ایک مذہب، کسی ایک رنگ اور نسل سے تعلق رکھنے والے لوگوں کا مسئلہ نہیں ہے، فلسطین ہر اس انسان کا مسئلہ ہے کہ جس کا ضمیر ابھی زندہ ہے، جو حریت پسند ہے، فلسطین ہر اس انسان کا مسئلہ ہے جو ظالم کے خلاف ہے اور مظلوم کا حامی ہے، فلسطین کی مدد و نصرت کبھی ایسا شخص کر ہی نہیں سکتا کہ جس کا دماغ اور دل غلام ہوں اور اس کا ضمیر مردہ ہو۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان خواہ وہ کسی بھی مسلک یا مکتب سے تعلق رکھتے ہوں، فلسطین کی آزادی کے لئے کی جانے والی جدوجہد کے لئے متحد ہیں اور اس حوالے سے مشترکہ کوششیں بھی کرتے ہیں۔
 
خلاصہ یہ ہے کہ شیطانی اور طاغوتی طاقتیں اپنے شیطانی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، جبکہ اللہ کے مجاہدین اور اسلام کے پاسدار اپنے راستے پر گامزن ہیں اور اس بات کا عزم کئے ہوئے ہیں کہ فلسطین کی آزادی اور قبلہ اول بیت المقدس کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، خواہ حماس ہو یا حزب اللہ، یا پھر جہاد اسلامی یا پھر پاپولر لبریشن فرنت، یعنی مذہبی اور بائیں بازو کی تمام قوتیں اس نکتہ پر متحد ہیں کہ فلسطین غاصب صیہونی شکنجے سے آزاد ہونا چاہئیے۔ یہ فلسطین ہی ہے کہ جس نے آج کے دور میں پوری مسلم امہ کو متحد کر رکھا ہے، جبکہ خطے مین امریکی و اسرائیلی سازشوں کے جال بچھے ہوئے ہیں، لیکن فلسطین ایک ایسا نکتہ ہے کہ جس پر پوری دنیا کے مسلمان متفق ہیں اور متحد بھی ہیں اور یقیناً مسلم امہ کا یہ اتحاد ہی ہے کہ جو فلسطین کو بہت جلد غاصب صیہونی شکنجے سے آزاد کروا لے گا، کیونکہ فلسطین اتحاد امت کا مظہر ہے۔
 
پوری دنیا کے ممالک میں لوگ بے پناہ مشکلات سے دو چار ہیں، لیکن فلسطین ان کے دلوں میں زندہ ہے اور وہ فلسطین کی آزادی کی خاطر اپنی جان و مال کی قربانی کے لئے بھی آمادہ ہیں، کیونکہ فلسطین ہی ہے جو اتحاد امت کا مظہر ہے، تاہم پاکستان کے عوام نے بھی اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ فلسطین اتحاد امت کا مظہر ہے اور پاکستان کے اندر کسی قسم کی فرقہ واریت کو قبول نہیں کیا جائے گا، بلکہ مسلم امہ کے جسم کے ٹکڑے اور اسلام کے قلب فلسطین کی آزادی کے لئے مشترکہ کوششیں کی جاتی رہیں گے۔
خبر کا کوڈ : 287727
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش