0
Sunday 4 Jul 2010 10:05

چین پاکستان ایران اتحاد وقت کی ضرورت

چین پاکستان ایران اتحاد وقت کی ضرورت
منہاس زادہ نور
چینی سے زیادہ مٹھاس کے حامل،پاکستان کے عظیم دوست ملک چین نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان کو ری ایکڑ کی فراہمی کیلئے نیوکلیئر سپلائی گروپ سے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔حکومت پاکستان کی جانب سے ایران پاکستان گیس منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے امریکہ نے بہت شور مچایا اور سرکاری سطح پر حکومت کو دھمکی دی گئی کہ پابندیوں کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا۔ امریکی جنرلوں،خارجہ سیکرٹریوں اور اہم عہدیداران نے ایران پاکستان،چین پاکستان کے بڑھتے ہوئے تعلقات پر تشویش کا اظہار کیا اور دھمکیاں بھی دی گئیں۔حکومت نے تمام تر دھمکیوں کے باوجود ایران اور چین کے ساتھ معاہدات پر دستخط کر دئیے ہیں۔
 تاریخ پاکستان کا ہر طالب علم اس بات سے آگاہ ہے کہ پاکستان میں حکومتوں کی تبدیلی نئے حکمرانوں کی آمد اور پاکستانی سیاست اور سول ملٹری بیوروکریسی میں امریکہ کی مداخلت بہت زیادہ رہی ہے اور موجود بھی ہے۔امریکہ نے برصغیر پاک و ہند و عرب میں اپنے پائوں جمانے کی پالیسی کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا اور روس و چین پر کڑی نظر رکھنے کے علاوہ جنوبی ایشیاء میں موجود قدرتی وسائل پر قبضہ کی خاطر پاکستانی حکومت کو بری طرح استعمال کیا،اور جس بھی حکومت کے سربراہ نے اس پالیسی کی جگہ آزاد پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنانے اور خود مختاری کی طرف قدم بڑھانے کی کوشش کی،اسے نشان عبرت بنا دیا گیا اور اپنے ہی پیدا کردہ ایجنٹ حکمرانوں کو ذلیل و رسوا کر دیا گیا۔امریکہ کا خواب پوری دنیا پر قبضہ تھا اور اب بھی ہے،اور افسوس ناک تاریخی حقیقت بھی یہ ہے کہ 57 کے لگ بھگ اسلامی ممالک جو دنیا کے آدھے قدرتی وسائل کے مالک ہیں اور جرات و حریت کی تاریخ کے امین عوام بھی ہیں۔کسی نہ کسی طرح بلواسطہ یا بلاواسطہ امریکی ایجنٹ حکمران موجود ہیں۔
مصر اسرائیل،لبنان اسرائیل،شام اسرائیل،یمن سعودی عرب،ایران عراق جنگوں سے لے کر جنگ افغانستان تک عالم اسلام کے بادشاہوں،شہزادوں،آمروں نے اپنے عوام کے جذبات کے خلاف ہمیشہ امریکہ کا ساتھ دیا،جس کے بدلے ایک تو امریکہ تمام اسلامی وسائل پر قابض ہو گیا اور عوام کو باقاعدہ غلام بنوا دیا گیا،اسلامی ممالک کی افواج کو اپنے ہی مسلمان بھائیوں کے خلاف استعمال کرا کر دشمنی کے بیچ بو دئیے گئے اور یوں تقسیم در تقسیم فارمولے کے تحت اپنے پسندیدہ حکمرانوں کو امریکہ مضبوط بناتا رہا،لیکن مطلب نکلنے کے بعد زیادہ تر کو قتل کروا دیا گیا،تو بعض کو دنیا بھر میں بے آسرا کر دیا گیا،باالخصوص پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر یہاں مذہبی لسانی اور صوبائی گروہ پیدا کر دئیے گئے،اور امریکہ کے خلاف بات کرنے والے کا جینا حرام قرار دے دیا گیا،اور امریکی خوشنودی کی خاطر کلمہ پڑھنے والے اپنے ہی دینی بھائیوں کو کافر فیکٹریوں کے ذریعے دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جارہا ہے۔
 17 کروڑ موجودہ پاکستانی جن کی تعداد متحدہ پاکستان میں 10 کروڑ تھی،95 فیصد لوگ کل بھی امریکہ کے خلاف تھے،اور اب بھی ہیں،چونکہ زیادہ تر آمریت مسلط رہی اور بہت کم عرصہ جمہوریت کو ملا،لیکن ہر سیاسی حکومت نے پاکستان کو امریکی تسلط سے آزاد کرانے کی موہوم سی کوشش ضرور کی،جس کی سزا کڑی دی گئی،ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی پاداش میں بھٹو کو نشان عبرت اور ایٹمی ٹیکنالوجی کو میزائل ٹیکنالوجی میں تبدیل کرنے اور بلوچستان میں امریکی ٹھیکوں میں رکاوٹ ڈالنے اور افغانستان میں امریکی اثر و نفوذ کو ختم کرنے کے جرم میں پی پی اور پاکستان کو حقیقی جمہوری ملک کے طور پر سول حکومت کا افواج پاکستان پر مکمل کنٹرول،جیسے جرم میں نواز شریف کو کس طرح سزائی دی گئیں،وہ تاریخ کا حصہ ہیں۔
پاکستان کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ایران کے ساتھ بجلی گیس معاہدات اور چین کے ساتھ ری ایکڑ فراہمی کا معاہدہ پاکستانی عوام کو امریکی بالادستی سے نکالنے میں اہم کردار ادا کریں گے پاکستان کے ساتھ چین کی دوستی واقعتاً کوہ ہمالیہ سے بلند ہے اور چین جیسے قابل اعتماد دوست کے ساتھ معاشی مالیاتی اور دفاعی معاہدات سے ہم اپنی اقتصادی صورت حال میں بہتری لے آئیں گے اور ایران کے ساتھ گیس و بجلی معاہدات سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے زراعت و صنعت کا شعبہ ترقی کرے گا،تو ہم زیادہ آزادی اور خود مختاری کے ساتھ اپنی اندرونی اور بیرونی پالیسیوں کو یکسر تبدیل کر سکیں گے۔
آمرانہ ادوار میں امریکی اثر و نفوذ بے انتہا ہو جاتا ہے اور امریکی پالیسیوں میں تبدیلی واقعتا حکومتوں کے خاتمے کے ساتھ ساتھ اپنی جان و مال اور خاندان کی زندگیوں کو حکمران خطرات میں ڈالتے ہیں جو عوام کی سیاست کرنے والے سیاستدان ہی کر سکتے ہیں اور امریکہ کے خلاف جدوجہد میں سیاسی کارکنوں کی قربانیاں بہت زیادہ ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ ایران اور چین کے ساتھ پاکستان کے بڑھتے ہوئے برادرانہ تعلقات میں اضافہ کی خاطر تمام سیاسی قوتوں کو اپنے عمل سے ثابت کرنا ہو گا کہ امریکی طوق کو گلے سے اتارنے کے لئے قوم کی دلی آواز پر کان رکھ کر قیادت حب الوطنی کا مظاہرہ کرے،ایران کی مثالی اور عوامی قیادت نے گزشتہ کئی سالوں سے امریکی پابندیوں کے باوجود زراعت کے علاوہ دفاعی شعبوں میں بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کر لی ہیں،اور چین نے تو پوری دنیا اور بالخصوص امریکہ کی طر ف سے عملی مخالفت کے باوجود دنیا کی منڈیوں پر قبضہ کے علاوہ چھوٹے ممالک کو ہر قسم کی ٹیکنالوجی کی فراہمی شروع کر دی ہے،یہ صرف اس وجہ سے ممکن ہوا کہ ایران اور چین کی قیادت نے اپنی اقوام کے ساتھ ساتھ قدم ملائے اور کامیابیوں نے ان کے قدم چومے ہیں۔
آج ایران عوامی قوت سے دنیا میں کامیاب ہے،تو چین اب کسی بھی دو ممالک کے درمیان ثالث کا کردار اد کرسکتا ہے،تو نواز شریف اور آصف زرداری جو پوری قوم کی ایک بہت بڑی تعداد کی دلی آواز ہیں،قائد اعظم کے پاکستان کو آزاد خود مختار ملک بنانے کی خاطر ایرانی صدر کی طرح ڈبل روٹی کے دو ٹکڑوں سے پیٹ بھر لیں اور چینی قیادت کی طرح ہر اس شخص کو قابل گردن زنی قرار دینے پر متفق ہو جائیں،جو دھرتی ماں پاکستان کی مخالفت کی سوچ رکھتا ہو،تو 17 کروڑ پاکستانی مٹھی بھر امریکی ایجنٹوں کو چوراہوں میں لٹکا دیں گے۔پاکستان کو قائم رکھنے اور پاکستانی عوام کو زندہ رہنے کے لئے امریکی تسلط سے آزاد کروانا حکومت اور سیاستدانوں کا فرض اولین ہونا چاہیے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب قیادت عوامی رنگ اپنائے،عوام کو اس ملک کا اثاثہ سمجھا جائے نہ کہ رعایا۔ موجودہ سیاسی حکومت کو قدرت نے یہ سنہری موقع فراہم کیا ہے کہ وہ پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان بن کر ملک پاکستان کو آزاد خود مختار اور جمہوری ملک بنائے،پاکستان کی قیمت پر 3 ایف 16 طیارے 2 چار ارب ڈالر کی امداد جوتے کی نوک پر رکھ کر ٹھوکر مار دی جائے،ہماری موجودہ قیادت کو سیاسی بلوغت کا مظاہرہ کرتے ہوئے افغانستان میں عدم مداخلت اور پاکستان میں امریکی اثرونفوذ کے خاتمے کے عملی اقدامات کر کے ایران و چین اور نو آزاد مسلم ریاستوں کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کرنے ہونگے،اور اسلامی بھائیوں کے قدرتی وسائل کے مشترکہ استعمال کر کے اس پورے خطے کو امریکی مداخلت سے پاک کرنا چاہیے،اور چین کے تجربات اور ایرانی قیادت کے عمل کو سامنے رکھ کر ہر شعبہ میں تعاون کے معاہدات پر دستخط کر کے پاکستان کو عملاً خود مختار اور آزاد ملک ثابت کرنا ہو گا،اگر موجودہ قیادت نے امریکی دھمکیوں پر پاکستان کی قیمت پر سودا بازی کی تو اس بار امریکی نہیں،بلکہ 17 کروڑ پاکستانی وہ انتقام لیں گے،جو دنیا بھر میں مثال کے طور پر پیش کیا جایا کرے گا،موجودہ قیادت پاکستان کو امریکہ سے آزاد کروا کر تاحیات حکمرانی کے مزے لے سکتی ہے۔
"روزنامہ اوصاف"
خبر کا کوڈ : 29992
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش