0
Friday 25 Jun 2010 12:33

ایران پر امریکی پابندیاں،عالم اسلام کے خلاف نئی سازش

ایران پر امریکی پابندیاں،عالم اسلام کے خلاف نئی سازش
 پرویز حمید 
 امریکہ،ایران پر پابندیاں عائد کر رہا ہے۔امریکہ میں چوٹی کے قانون سازوں کی کئی کمیٹیاں بنا دی گئی ہیں،جو ایران پر ہر طرح اور ہر پہلو سے ان پابندیوں کو موثر بنانے کے پہلوﺅں کا جائزہ لے رہی ہیں اور ان کا خیال یہ ہے کہ ان پابندیوں کے بعد ایران اور ایرانی عوام سانس تک نہ لے سکیں۔سینٹ میں امور خارجہ کمیٹی کے چیئرمین نے بڑے فخریہ انداز میں یہ کہا ہے کہ ان پابندیوں کے نفاذ سے صد باراک اوبامہ کے پاس وہ تمام ہتھیار موجود ہوں گے،جس کو وہ جب چاہے اسلامی ری پبلک ایران کے خلاف استعمال کر کے اسے مجبور کر سکتے ہیں کہ وہ ایٹمی پھیلاﺅ کے پروگرام کو ختم کر دے،اور وسیع تر عوامی تباہی پھیلانے کے ہتھیاروں کو تباہ کر دے اور امریکی مطالبات کے سامنے ہتھیار ڈال دے۔
اے ایف پی کی جاری کردہ خبر میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ امریکہ ایران کے پٹرولیم کی تنصیبات کو تباہ کرنے اور اس سے جو کمی عالمی پٹرولیم کے ذرائع میں ہو گی اس کو پٹرولیم پیدا کرنے والے دیگر ممالک سے پورا کرنے کے لئے بھی متعلق ممالک سے بات چیت کر چکا ہے اور اس سلسلہ میں بہت منظم انداز میں آگے بڑھ رہا ہے۔
ایران پاکستان کا برادر اسلامی ملک ہے،اس سے قبل ہم اپنے ایک پڑوسی برادر ملک افغانستان کی تباہی میں امریکہ کی بھرپور مدد کر چکے ہیں اور مسلسل کر رہے ہیں،جیسا کہ عرب اسلامی ممالک نے پڑوسی عراق کے ہاتھ پاﺅں پابند کر اسے امریکہ کے ہاتھوں تباہ کروا دیا،عراق کے تیل پر امریکی کمپنیوں نے قبضہ کر لیا۔ہر روز عراق کا لاکھوں بیرل تیل امریکہ کا آئل مافیا چوری کر رہا ہے اور تیل کی بہت کم قیمت عراق کو دی جا رہی ہے اور اس میں سے بھی جنگی تاوان کی رقم بطور جرمانہ وہ کاٹ لیتے ہیں۔
 امریکہ کی طرف سے عراق پر بھی یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ عراق کے پاس وسیع پیمانہ پر عوامی تباہی کے ہتھیار ہیں،امریکی اور برطانوی ایجنسیاں اور خفیہ ادارے اس سلسلے میں عوامی پروپیگنڈہ میں مصروف رہے اور انہوں نے کروڑوں ڈالر اس مد میں بھی عراق کے ذمہ ڈالے اور جنگ کے بعد برطانوی خفیہ ایجنسیاں یہ انکشاف کرنے پر مجبور ہو گئیں کہ اس سلسلہ میں ایک خوفناک سازش کے تحت جھوٹی اطلاعات جو کہ امریکی اداروں نے وضع کی تھیں،انہیں برطانوی حکومت کو بھی گمراہ کرنے کے لئے استعمال کیا گیا۔برطانیہ میں ایسی جھوٹی اطلاعات کے سلسلہ میں بش کے پالتو اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور ان کے سیاسی و فوجی ساتھیوں کے خلاف متعدد انکوائریاں ہو رہی ہیں۔
وسیع عوامی تباہی کے ہتھیاروں کی عراق میں موجودگی کا الزام اگرچہ جھوٹا تھا اور اتنا جھوٹا تھا کہ امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے امریکہ میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کھڑے ہو کر حاضرین کو کہا کہ وہ اپنی کرسیوں کے نیچے بغور دیکھ بھال لیں کہ عراق کے وسیع پیمانہ پر عوامی تباہی کے ہتھیار کہیں انکی کرسیوں کے نیچے ہی نہ چھپا دیئے گئے ہوں۔اور یہ کہہ کر امریکی صدر دیر تک مکروہ انداز میں ہنستے رہے اور تمام حاضرین بھی انکے سفاکانہ مذاق سے لطف اندوز ہوئے۔اس شبہ میں لاکھوں عراقی شہریوں،عورتوں اور بچوں کی ہلاکت اور صدر صدام حسین کو پھانسی دی گئی،عراق میں آج بھی تباہی کا عمل جاری ہے اور افغانستان میں بھی۔مگر امریکی لیڈروں اور حکمرانوں کے ضمیر پر اس کا کوئی بوجھ نہیں،اور ہمارے اسلامی ممالک کے حکمران جن میں پاکستان کے حکمران بھی شامل ہیں، اس ساری کارروائی کے جھوٹ،مکر و فریب ثابت ہونے کے باوجود امریکہ کی کاسہ لیسی اور جھوٹی امیدوں میں مبتلا ہیں۔
مگر اب امریکی حکومت نے اس فرسودہ الزام کو دوبارہ ایران پر عائد کر کے اسے آزمانے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ایران کے پاس عوامی تباہی کے کیا ہتھیار موجود ہیں۔ان کے بارے میں دنیا کو کوئی علم نہیں،مگر ساری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ کے لے پالک اسرائیل کے پاس ایک سو سے زائد ایٹمی ہتھیار ہیں اور اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے لئے گیس اور جراثیمی ہتھیاروں کے علاوہ زہریلی گیس اور زہر پھیلانے کے دیگر ہتھیار استعمال کر چکا ہے،اور اقوام متحدہ کی عالمی ایجنسی برائے ایٹمی پھیلاﺅ کے سابق چیئرمین بار بار یہ بیان دیتے رہے ہیں کہ اسرائیل کا ایٹمی پروگرام انتہائی خطرناک ہے اور اسرائیل عالمی ایجنسی کو معائنہ کی اجازت دینے کے لئے بھی تیار نہیں ہے۔
اسرائیل کی طرف فلسطینی مسلمانوں کے ساتھ جو ظالمانہ بلکہ سفاکانہ سلوک کیا جا رہا ہے،امریکہ کو اس میں انسانی حقوق کی پائمالی نظر نہیں آتی۔اگر خدانخواستہ ایران کے خلاف امریکی کارروائی کا آغاز ہو گیا تو پھر کیا ہو گا؟ایران سے بے شمار لوگ پاکستان آئیں گے،وہاں کے جرائم پیشہ مسلح افراد پاکستان میں اپنی سرگرمیاں شروع کر دیں گے،ہم تباہ ہو رہے ہیں۔اس کے بعد ایران کے پریشان حال بھائیوں کے ہاتھوں ہمارے وطن عزیز کا جو حال ہو گا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ایران کے خلاف ہونے والی اس کارروائی میں ایرانی ایٹمی پروگرام نامعلوم کس حال میں ہے یا رہے گا۔مگر امریکہ اس ہنگامہ کے دوران کیا پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور تنصیبات کو چھوڑ دے گا؟جی نہیں ایران سے قبل امریکہ پاکستان کی تباہی کو مکمل کر دے گا۔پاکستان کے رہنماﺅں کو چاہئے کہ فوری طور پر اسلامی کانفرنس کا سربراہی اجلاس طلب کریں اور دنیا میں اسلامی ممالک کے خلاف امریکہ کی اس اعلانیہ جنگ کی واشگاف الفاظ میں مذمت کی جائے۔اسلامی ممالک کی تنظیم کو ری آرگنائزر کیا جائے اور امریکہ کو انتباہ کیا جائے کہ وہ ایران کے خلاف کارروائی کرنے کی بجائے افغانستان سے بھی باہر جائے اور پاکستان سے بھی بوریا بستر لپیٹے اور اپنے ملک میں خیر و عافیت سے رہے۔
 "روزنامہ نوائے وقت"
خبر کا کوڈ : 29183
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش