0
Wednesday 11 Aug 2010 13:43

اسرائیلی کمپنی کو ٹھیکہ کس نے دیا؟

اسرائیلی کمپنی کو ٹھیکہ کس نے دیا؟
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے پی ایس او کی طرف سے پٹرول پمپس کی مانیٹرنگ کے نظام کا پراجیکٹ اسرائیلی کمپنی کو دینے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملک سے غداری کے مترادف قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ"پاک ترک"کے نام کے کور میں کام کرنے والی کمپنی میں بھارت اور اسرائیل کے اہم عہدیدار کام کر رہے ہیں،جو پاک فوج سمیت ملک کے اہم دفاعی مقامات کی جاسوسی کر رہے ہیں۔
کمیٹی نے اسرائیلی کمپنی کو ٹھیکہ دینے کی فوری تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے پندرہ روز کے اندر تحقیقات کی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس کمپنی کے ڈائریکٹرز میں بھارت کے مادھو لال اور اسرائیل کے حاضر سروس میجر جنرل ڈیم مالز شامل ہیں۔پی ایس او پاکستان سٹیٹ آئلز ایک سرکاری کمپنی ہے،اس کمپنی نے 2008ء میں اس پاک ترک کمپنی کے نام کی آڑ میں کام کرنیوالی کمپنی کو ٹھیکہ دیا اور اڑھائی تین برس میں اس کمپنی نے پاکستان کے تمام دفاعی و حساس مقامات پر اپنا مواصلاتی نظام فٹ کر دیا ہے،جس میں جی ایچ کیو اور ریڈ زون کا علاقہ بھی شامل ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی قابل تحسین ہے کہ اس نے اڑھائی تین برس کے بعد ہی اس کمپنی کا سراغ لگا لیا،وگرنہ ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسیوں کو تو ایسی غفلت اور بدترین کارکردگی پر حکومت کی طرف سے بہت سے ’’تمغے‘‘ ملنے چاہئیں۔
قائمہ کمیٹی کی طرف سے پندرہ روز میں انکوائری رپورٹ طلب کرنا بھی حیرت انگیز ہے،پندرہ روز میں تو لوگ دفتر کے دفتر بدل دیتے ہیں،قائمہ کمیٹی کو چاہیے تھا کہ متعلقہ حکام کو ساتھ لے کر پی ایس او کے دفتر پر چھاپہ مارتی اور متعلقہ ریکارڈ اپنے قبضہ میں لے لیا جاتا اور پھر یہ ڈیل کے کرنے والوں کیخلاف غداری اور ملک دشمنی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کرا دیئے جاتے۔
پوری قوم موجودہ حالات اور انکی سنگینی پر افسردہ ہے،موجودہ حکومت نے عوام کو بے حد مایوس کیا ہے،عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے یہ حکومت حکمرانوں کے مسائل حل کر رہی ہے،خفیہ ایجنسیاں ملک و قوم کا تحفظ کرنے کے بجائے سیاست دانوں اور صحافیوں کی جاسوسی پر مامور ہیں،بہر طور سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو اب اس اہم مسئلہ کا انکشاف کرنے کے بعد اسے منطقی انجام تک بھی پہنچانا چاہیے اور ذمہ دار لوگوں کو شدید سزائیں دلوانے تک کمیٹی کے ارکان کو خاموش نہیں ہونا چاہیے۔
 "روزنامہ نوائے وقت"
خبر کا کوڈ : 33843
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش