0
Tuesday 10 May 2011 23:45

نیٹو سپلائی روٹ پالیٹکس

نیٹو سپلائی روٹ پالیٹکس
تحریر:سید علی شیرازی
خیبر ایجنسی پاکستان کی سات ایجنسیوں میں سے ایک ایجنسی ہے۔ اس ایجنسی کا رقبہ 991 اسکوائر میل ہے، یہاں کا سب سے بڑا قبیلہ آفریدی قبیلہ ہے۔ 75 فی صد نیٹو سپلائی اس ایجنسی کے 60 کلومیٹر طویل روڈ سے گزرتی ہوئے افغانستان میں داخل ہوتی ہے۔ قبائلی علاقہ اور قانون کی عملداری سے دور ہونے کے باوجود بھی اس 60 کلومیٹر طویل روڈ پر نیٹو سپلائی پر شاید ہی کوئی بڑا حملہ کیا گیا ہو۔ خیبر ایجنسی میں کئی عسکریت پسند تنظیمیں اور گروپس جن میں لشکر اسلام، انصار الاسلام، امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور تحریک طالبان پاکستان وغیرہ شامل ہیں۔ افغانستان پر امریکی قبضے کے بعد خیبر ایجنسی میں نیٹو سپلائی روٹ ہونے کی وجہ سے اس کی اسٹریٹجک (Strategic) اہمیت بہت بڑھ گئی، شاید اسی لیے اس روٹ پر نیٹو کی سپلائی کے تحفظ کے لیے پاکستانی خفیہ ایجنسیز نے امریکی تعاون سے لشکر اسلام جیسی تنظیموں کی بنیاد رکھی اور پشت پناہی کی۔
لشکر اسلام حاجی منگل باغ کی سربراہی میں کام کرنے والی عسکریت پسند جماعت ہے۔ منگل باغ آفریدی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور ماضی میں ٹرک کنڈیکٹر کے طور پر بھی کام کرتا رہا ہے، لشکر اسلام کے ظاہری منشور میں اسلام نافذ کرنے اور خیبر ایجنسی سے تمام سماجی برائیوں کے خاتمے کی کوشش کرنا شامل ہے۔ لشکر اسلام میں شامل ہزاروں رضاکاروں کو لشکر اسلام کی جانب سے ماہانہ پانچ ہزار روپے وظیفہ بھی دیا جاتا ہے، اتنے وسائل دیکھتے ہوئے  لشکر اسلام کو نیٹو سپلائی روٹ کے محافظ دستہ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے کیونکہ نیٹو سپلائی روٹ کا بڑا حصہ حاجی منگل باغ کے علاقے سے ہی گزرتا ہے۔ آج تک اس علاقے میں نیٹو سپلائی پر کوئی حملہ نہیں کیا گیا۔ بعض صحافیوں کی جانب سے اس حد تک بھی کہا جاتا رہا ہے کہ حاجی منگل باغ نیٹو فورسز سے راستے کی حفاظت کی مد میں باقاعدہ ماہانہ رقم وصول کرتا ہے۔ لشکر اسلام اغوا برائے تاوان، سرقہ بالجبر جیسے جرائم بھی ملوث رہی ہے۔
خیبر واحد ایسی ایجنسی ہے جہاں پر بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے ایک بڑی تعداد میں زندگی گزار رہے ہیں۔ وادی تیراہ کے وسیع میدانوں میں لشکر اسلام نے بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی بے دردی سے نسل کشی کی۔ بریلوی مسلک سے تعلق رکھنے والے پیر سیف الرحمن کی سربراہی میں انصار الاسلام نے لشکر اسلام کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی، لیکن پاکستانی خفیہ ایجنسیوں نے پیر سیف الرحمن کو ایجنسی بدر کروا کر پنجاب کی طرف دھکیل دیا۔ شاید لشکر اسلام کو کھل کر کھیلنے کا موقع دینا مقصود ہو۔ خیبر ایجنسی کا طاقتور قبیلہ زخاخیل پوری طاقت کے ساتھ حاجی منگل باغ کا سپورٹر قبیلہ رہا۔
گذشتہ کچھ عرصے سے زخاخیل اور لشکر اسلام کے درمیان اختلافات عروج پر ہیں، بلکہ لشکر اسلام کے بعض مورچوں اور علاقوں پر حملہ کر کے زخاخیل قبیلے نے انہیں اپنے کنٹرول میں بھی لے لیا ہے۔ بظاہر ان اختلافات کی وجہ مولانا محمد ہاشم کا انتہائی بہیمانہ قتل ہے۔ مولانا محمد ہاشم زخاخیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک نامور عالم دین تھے۔ ان کا زخاخیل قیبلے پر بہت اثر و رسوخ بھی تھا۔ لیکن مولانا ہاشم لشکر اسلام کی جرائم پیشہ سرگرمیوں کے بھی شدید مخالف تھے، جس کا اظہار وہ مساجد اور نماز جمعہ کے خطبوں میں بھی کرتے تھے، 21 مارچ 2011 کو مولانا ہاشم کو لنڈی کوتل بازار سے اغوا کر لیا گیا اور اگلے دن اُن کو لشکر اسلام سے تعلق رکھنے والے کمانڈر خان نے سر عام ذبح کر دیا۔ جس سے زخاخیل قبیلے میں لشکر اسلام کے خلاف شدید اشتعال پھیل گیا۔ زخاخیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے لشکر اسلام کے مختلف کمانڈروں زر خان، غنچہ گل، مصری خان اور طیب خان نے لشکر اسلام سے علیحدگی اختیار کر لی اور زخاخیل قبائل کے افراد کو جمع کر کے ایک قبائلی امن لشکر بنا لیا۔ اس قبائلی امن لشکر نے لشکر اسلام کی مخالف تنظیم انصار الاسلام کے ساتھ امن معاہدہ کر کے انہیں بھی اپنے ساتھ شامل کر لیا ہے۔
بعض اطلاعات کے مطابق ان اختلافات کی وجہ سے لشکر اسلام کا امیر حاجی منگل باغ اپنے اہم کمانڈرز کے ساتھ افغانستان کے صوبے ننگرہار کی طرف فرار کر چکا ہے۔ ایک طرف سے زخاخیل قبائلی امن لشکر، دوسری طرف انصار الاسلام اور تیسری طرف خاصہ دار فورس اور پولیس۔ مجموعی طور پر لشکر اسلام کے بچاو کا اب کوئی چانس نظر نہیں آ رہا۔ حاجی منگل باغ اپنی ایکسپائری ڈیٹ (Expiry date) پوری کر چکا ہے۔
لیکن اہم سوال یہ ہے کہ خیبر ایجنسی میں عسکریت پسندی کا خلا کونسی تنظیم پورا کرنے والی ہے؟؟؟ کوئی نیٹو سپلائی مخالف عسکریت پسند گروپ؟؟؟ 17 مئی 2010ء کو خیبر ایجنسی میں پہلا ڈرون حملہ کیا گیا، اطلاعات یہ تھیں کہ حقانی نیٹ ورک سے قریبی تعلقات رکھنے والے حافظ گل بہادر کے کمانڈر کے گھر کو اُس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہاں پر حاجی منگل باغ مخالف لشکر اسلام کے مختلف کمانڈرز جمع تھے۔ یہ ڈرون حملہ خیبر ایجنسی میں نیٹو فورسز مخالف عناصر کی فعالیت کو ظاہر کرتا ہے۔
سی آئی اے اور آئی ایس آئی کے درمیان حالیہ اختلافات کے بعد شاید آئی ایس آئی نیٹو سپلائی کو ٹف ٹائم دینے کے لیے اپنے تمام مہرے میدان میں لانے کا فیصلہ کر چکی ہے۔ ایک طرف عمران خان پورے ایجنڈے کے ساتھ نیٹو سپلائی روٹس پر دھرنا دے کر دو دن کے لیے نیٹو سپلائی روٹ بند کر چکا ہے اور مزید دھرنوں کے اشارے بھی دے رہا ہے۔ جبکہ دوسری طرف خیبر ایجنسی میں نیٹو فورسز کا بڑا مہرہ حاجی منگل باغ کی صورت میں آئی ایس آئی کے ہاتھوں پٹ چکا ہے، قرائن بتا رہے ہیں کہ خیبر ایجنسی مستقبل میں نیٹو سپلائی کے لیے مشکل علاقہ ثابت ہونے والی ہے۔
خبر کا کوڈ : 70165
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش