0
Wednesday 26 Sep 2012 02:07

مسلم دنیا میں انقلاب اور بیداری کی لہر ولایت فقیہ کی دین ہے، علامہ سید محمد عسکری

مسلم دنیا میں انقلاب اور بیداری کی لہر ولایت فقیہ کی دین ہے، علامہ سید محمد عسکری
حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ سید محمد قاضی عسکری عرصہ دراز سے جامعہ اہل بیت (ع) نئی دہلی میں مدیریت کے فرائض انجام دے رہے ہیں، آپ کی سرپرستی میں دہلی سے ہی ایک ماہنامہ بھی شائع ہوتا ہے، ملکی و غیر ملکی تبلیغی دورے آپ کی اولین مصروفیت کی حیثیت رکھتے ہیں، تبلیغی سفر آپ کا معمول بن گیا ہے، علامہ سید محمد قاضی عسکری ہندوستان کے جید و فعال ترین علماء میں شمار کئے جاتے ہیں، آپ کے حالیہ دورہ کشمیر کے دوران ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے آپ سے ولایت فقیہ کے موضوع پر ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: عالم اسلام کو ولی فقیہ کی ضرورت پر کیا کہیں گے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: دیکھئے ولایت فقیہ کے بغیر دنیا کا نظام نہیں چل سکتا، ہر سماج کو لیڈر شپ کی ضرورت ہے، دنیا میں کوئی ایسا سماج نہیں ہے جو بغیر لیڈر شپ کے چل سکے، کیونکہ سماج کی ضرورت صرف روٹی، کپڑا مکان نہیں ہے بلکہ اس سے بڑھ کر ایک ضرورت ہے اور وہ دین ہے، ایک ایسی تربیت جو صحیح راستے کو انسان کے لئے منتخب کر لے، ولایت فقیہ سے مراد ایسے شخص کی حکومت ہے جو اپنی آئیڈیولوجی کا اکسپیرٹ و ماہر ہو، اور وہ انتظامی امور کا بھی ماہر ہو، سوچ سمجھ رکھنے والا ہو، گناہوں سے اپنے آپ کو دور رکھنے والا ہو، اپنی خواہشات کے پیچھے بھاگنے والا نہ ہو۔
 
آج دنیا کا سارا مسئلہ یہی ہے کہ لیڈر شپ ایسے افراد کے ہاتھوں میں ہے، جن کو اپنی قوم سے زیادہ اپنی فکر ہے، دوسری مشکل یہ ہے کہ دنیا کی قیادت نے اپنے آپ کو گناہوں کے دلدل میں غرق کرلیا ہے، گناہ سے مراد شراب پینا یا جوا کھیلنا ہی نہیں ہے، دوسروں کے حق کو غصب کرنا، انکی جائیداد و املاک پر ہاتھ ڈالنا بھی اسی فہرست میں آتا ہے۔
 
آج اگر امریکہ کی قیادت نیک و صالح ہاتھوں میں ہوتی تو دنیا کا نقشہ یہ نہ ہوتا، امریکہ ہزاروں کلو میٹر دور سے آکر غریبوں کا خون چوستا ہے، انکے مال و دولت پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔ یہ نتیجہ ہے ظالم نظام و ظالم قیادت کا۔ عادل حکومت و قیادت کے ہوتے ہوئے کسی کو دہشت زدہ یا خوف زدہ نہیں دیکھا جاسکتا، یہ عدالت و قیادت کا نظام صرف و صرف اسلام کے دامن میں مل سکتا ہے، اگرچہ آج اسلام کے ماننے والوں کو ہی دہشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔
 
لیکن تاریخ اسلام میں کوئی ایسا واقعہ نہیں ملتا کہ جہاں پر اسلامی قیادت نے کوئی ظالمانہ و جابرانہ عمل انجام دیا ہو۔ تاریخ کا ایک واقعہ مختصراً آپ کے لئے بیان کرنا یہاں پر مناسب سمجھتا ہوں، فتح مکہ کے بعد کا واقعہ ہے کہ جب حضور اکرم (ص) نے اپنے نمائندے مختلف علاقوں میں بھیجے، بنی حزیما کہ جو مکہ کے اطراف میں رہتے تھے، آپ (ص) نے بنی حزیما کے علاقے میں خالد بن ولید کو خط لیکر دعوت اسلام کے لئے روانہ کیا۔
 
جب خالد بن ولید قبیلے میں داخل ہوئے تو قبیلے والوں نے خوشی خوشی خط لیا اور اسلام قبول کیا، مغرب و عشاء ان لوگوں نے خالد بن ولید کے پیچھے پڑھی، چونکہ بنی حزیما سے خالد بن ولید کی پرانی دشمنی تھی اور وہ سمجھا کہ کہیں یہ مجھ پر حملہ نہ کرلیں، خالد بن ولید نے نماز سے پہلے ہی نہتوں پر تلوار چلائی اور انہیں قتل کیا، اس قتل و غارت کو دیکھتے ہوئے بنی حزیما نے کچھ افراد کو حضور پاک (ص) کے پاس روانہ کیا، اور کہا کہ ہم تو آپ کے فرمان پر ایمان لاچکے تھے، ان کے پیچھے نماز بھی ادا کرچکے تھے، لیکن انہوں نے ہمارے ساتھ یہ کیا سلوک کیا، رسول اکرم (ص) نے فوراً حضرت علی (ع) کو اچھی خاصی رقم دیکر وہاں بھیجا، اور کہا کہ دیکھو انکے ساتھ کیا زیادتی ہوئی ہے، ان کا خون بہا ادا کرو، حضرت علی (ع) آئے اور جتنے بھی افراد مارے جا چکے تھے، ان کا خون بہا ادا کیا۔
 
جو زخمی ہوئے تھے ان کو معاوضہ دیا، ٹوٹ پھوٹ جہاں ہوئی تھی وہاں پیسہ دیا، یہاں تک کہ جس برتن میں جانور وغیرہ کھانا کھاتے تھے، وہ برتن اگر ٹوٹ گئے تو ان کی رقم بھی ادا کی گئی، اگر انکی رسی ٹوٹ گئی تو اس رسی کی رقم بھی پیش کی گئی، اور جن خواتین پر خوف طاری ہوگیا تھا، اس خوف کا بھی معاوضہ دیا گیا، ایسا معاوضہ مولائے کائنات (ع) نے دیا کہ تاریخ بشریت میں ایسا معاوضہ کبھی کسی کو نہیں مل پایا۔ یہ ہے اسلامی قیادت، یہ ہے ولی فقیہ کا فائدہ۔
 
آج دنیا میں ہر چہار سمت بم گرائے جاتے ہیں، میزائل برسائے جاتے ہیں، خودکش حملے ہوتے ہیں اور دہشت گردی سر چڑھ کے بولنے لگی ہے، کون کس کے خون کا معاوضہ ادا کرتا ہے، کس کو اپنی غلطی کا اعتراف ہے، اور کون مظلومین کے جان و مال کی پرواہ کرتا ہے۔ صرف اسلام دہشت کے پھیلنے کا بھی compensation ادا کرتا ہے، اس لئے آج ضرورت ہے اسلامی قیادت کی، تاکہ دنیا میں عدل و انصاف قائم ہوسکے۔  

اسلام ٹائمز: ولایت فقیہ سے کیا مراد ہے، اور کن ہاتھوں میں دنیاوی نظام ہونا چاہئے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: ولایت فقیہ سے مراد لیڈر شپ، اور یہ لیڈر شپ ایسے ہاتھوں میں ہونی چاہئے کہ جو اپنے دین میں اکسپرٹ ہو، اپنی آئیڈیولوجی سے بخوبی واقف ہو،  اور جہاں لیڈر شپ نیک و واقف کار کے پاس نہ ہو وہاں خرافات، قتل و غارت اور بدبختیاں انجام پاتی ہیں۔ آج طالبان و القاعدہ والوں کے ساتھ یہی مشکل ہے کہ وہ اپنے دین سے نابلد ہیں، اسلام سے وہ بالکل واقف نہیں ہیں، اس لئے وہ مظلوموں کا سر کاٹ کر اس کی فلم بنا کر منظر عام پر لاتے ہیں، اعضاء و جوارح کاٹ کے ان کی نمائش کی جاتی ہے۔

آخر کون سا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، دین اسلام محمدی (ص) اس کی سخت مذمت کرتا ہے، یہ ظلم و جبر اسلامی آئیڈیولوجی سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے۔ اسلامی لیڈر شپ کا تقاضا یہ ہے کہ انسان گناہوں سے پاک ہو، دین اسلام سے واقف ہو، جرم کے قریب بھی نہ جائے، قتل و غارت سے پاک ہو، شجاع ہو، بزدل نہ ہو۔ اگر دنیا کا نظام حکومت ایسی لیڈر شپ کے ہاتھ میں آجائے تو دنیا کا نقشہ بدل جائے گا، ساری بدبختیاں، ساری لڑائیاں، تمام خرافات جڑ سے اکھڑ جائیں گی۔
 
عراق میں ایک ملین لوگ کیوں مارے گئے، افغانستان میں لاکھوں لوگ کیوں قتل کئے گئے، ڈرون حملوں میں ہر روز کیوں لوگ مارے جا رہے ہیں، کیا ان حملوں میں سارے کے سارے بدمعاش مارے جاتے ہیں، یا پھر بے گناہ افراد مارے جاتے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ ہمیشہ بے گناہ مارے جاتے ہیں، مظلوموں کا خون بہایا جاتا ہے، یہ ہے نتیجہ ظالم لیڈر شپ کا۔ ولایت فقیہ کو ہم صالحین کی حکومت سے تعبیر کریں گے، کیونکہ اللہ تعالٰی نے قرآن میں وعدہ کیا ہے کہ جو ایمان اور عمل صالح والے ہیں ہم انہیں زمین پر حاکم بنائیں گے، ولی فقیہ کی حکومت بے شک صالحین کی حکومت ہی ہے۔

اسلام ٹائمز: اسلام کن الفاظ میں حکومت ولی فقیہ کی تائید کرتا ہے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: رب العزت کا ارشاد گرامی ہے کہ جو بھی حکومت ہمارے احکامات کے مطابق عمل نہیں کرتی، وہ فاسق، کافر اور ظالم ہے، تو اللہ تعالٰی نے ان تمام حکومتوں کو فاسقوں اور ظالموں کی حکومت کہا ہے، جو اللہ تعالٰی کے نازل کئے گئے قوانین کے مطابق عمل نہیں کرتے، اب اگر ولی فقیہ کی حکومت اللہ تعالٰی کے احکامات کے عین مطابق ہے تو یہی قرآن کے بقول صالحین کی حکومت ہے کہ جس کی واضح دلیل قرآن نے پیش کی ہے، اس کے علاوہ نبی اکرم (ص) کی حدیث ہے کہ اے خدا تو رحم نازل فرما ہمارے بعد آنے والے حاکموں پر، پوچھا گیا کہ یہ حاکم کون ہیں، تو آپ نے فرمایا یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے علوم کے ماہر و اکسپرٹ اور باطل سے بیزار ہونگے۔ 

اسلام ٹائمز: موجودہ دنیا کو ولایت فقیہ نے کیا دیا  ہے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: ابھی تک دنیا میں ولایت فقیہ کا نظام رائج نہیں ہوا ہے، صرف دنیا کے ایک گوشے میں ولی فقیہ کی حکومت قائم ہوئی ہے اور اس کا ثمر آپ مشاہدہ کر رہے ہیں، سرزمین ایران کے لوگ باشرف، باعزت، تعلیم یافتہ، اور دشمن شناس اور دشمن سے نہ ڈرنے والے، بلکہ دشمن کو ڈرانے والے ہیں۔ اس قلیل عرصے میں کئی بار اس نظام کو ناکام بنانے کی کوشش کی گئی، پہلے صدام کے ذریعے اور اب معاشی پابندیوں کے ذریعے، ولایت فقیہ نے دنیا کے لوگوں کو ایک ولولہ و جوش دیا، ایک ہدف دیا ہے، آج مسلم دنیا میں جو انقلابات و بیداری کی لہر پائی جاتی ہے، اس بیداری کے لئے حوصلہ اور ہمت صرف ولایت فقیہ کی دین ہے۔
 
اسلام ٹائمز: اگر دنیا میں ولایت فقیہ کا نظام اور اس کی حکومت رائج ہو جائے تو دنیا کی صورتحال کیا ہوگی۔؟
علامہ سید محمد عسکری: اگر ولایت فقیہ کا نظام دنیا میں رائج ہوا ہوتا تو آج دنیا میں ظلم و جبر کا نام و نشان نہ ملتا، اگر کسی سے کوئی غلطی سرزد ہو بھی جاتی تو فوراً اس کی تلافی ہو جاتی، اگر ولایت فقیہ کا نظام رائج ہوا ہوتا تو دنیا کا سسٹم بدل چکا ہوتا، لوگوں کی احسن تربیت ہوتی، غالب میڈیا ظلم کو بڑھاوا نہیں دیتا، مظلوموں کو دہشت گردوں کے طور متعارف نہیں کیا جاتا، اگر ولایت فقیہ کی حکومت دنیا میں قائم ہو جائے تو عوام کی تربیت اس طرح ہو جاتی کہ وہ عدل و انصاف کو پسند کرتے۔

اسلام ٹائمز: کیا دنیا میں کوئی آئیڈیل حکومت ہے، جس کی طرف عالم اسلام کو رجوع کرنا چاہئے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: اگر دیکھا جائے تو موجودہ حالات میں صرف ایرانی حکومت کو ہم آئیڈیل حکومت کہہ سکتے ہیں، کیونکہ گذشتہ 34 برسوں کے دوران اس پر پابندیاں مسلط کی گئیں، جنگ کے دوران ایران نے ہر شعبے میں ترقی کی، چاہے تعلیمی میدان ہو یا سائنسی، چاہے زراعت کا شعبہ ہو یا نانو کا شعبہ۔ ہر شعبہ میں ایرانیوں نے اپنی مہارت دکھائی ہے، اور اگر ہمیں بھی اپنے قدم آگئے بڑھانے ہیں تو ایران کو مشعل راہ قرار دینا ہوگا۔

اسلام ٹائمز: دنیا میں موجودہ مسلم نسل کشی کے پیچھے کیا اہداف ہوسکتے ہیں۔؟
علامہ سید محمد عسکری: باطل نے ہمیشہ حق کی آواز کو دبانے کی کوشش کی اور کبھی بھی کسی برحق آئیڈیولوجی کو برداشت نہیں کیا، اسلام چونکہ ایک برحق آئیڈیلوجی ہے اور ظالم کی پشت پناہی ہرگز نہیں کرتا، اس لئے باطل نے ہمیشہ سے ہی اسلام کو بدنام کرنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے غیر مسلم  طبقہ مسلمانوں کو شک کی نظر سے دیکھ رہا ہے، حالانکہ انہیں اسلام سے کوئی خطرہ نہیں ہے، کیونکہ اسلام عدل و انصاف کو پسند کرتا ہے اور اس کی تلقین کرتا ہے، اسلام مظلومین کا ساتھی و مددگار ہے۔

اسلام ٹائمز: دنیا میں جاری قتل و غارت کی اصل وجہ کیا ہے۔؟
علامہ سید محمد عسکری: دنیا میں جاری قتل و غارت کی اصل وجہ خدا کے حقیقی دین سے دوری ہے، اسلام جہاں ظالم کی مذمت کرتا ہے وہیں خاموشی سے ظلم دیکھنا اور ظلم سہنا بھی گناہ ہے، آج اگر دیکھا جائے تو تنہاء باراک اباما ہی ظالم نہیں ہے بلکہ ظالم وہ عرب حکمران بھی ہیں جو ظالم کا ساتھ  دیتے ہیں یا اس کے ظلم پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔
 
جب تک مسلمان خدا کے دین سے دوری اور اس کے نازل کردہ احکامات کی پیروی نہیں کریں گے، تب تک دنیا میں قتل و غارت گری کا بازار گرم رہے گا، اور جب ہم ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہو جائیں گے، مظلومین کی حمایت کے لئے اٹھ کھڑے ہو جائیں گے تو دنیا میں پھیلے ظلم، قتل و غارت کا خاتمہ حتمی ہے، مسلمانوں کو وہ چاہے کسی بھی ملک میں رہ رہے ہوں، انہیں چاہیے کہ عدل قائم کریں، مظلومین کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہوں اور ایک دوسرے پر ظلم و تعدی سے ہرگز کام نہ لیں۔
خبر کا کوڈ : 184254
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش