0
Tuesday 16 Feb 2010 11:11

ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور بیس فیصد یورینیم افزودہ کرنا ایران کا قانونی حق ہے،جنرل حمید گل

ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور بیس فیصد یورینیم افزودہ کرنا ایران کا قانونی حق ہے،جنرل حمید گل
اسلام ٹائمز نے ایران کی طرف سے یورینیم کے بیس فیصد افزودہ کرنے کے فیصلے پر آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور معروف عسکری تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ حمید گل سے انٹرویو کیا،جو اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔
اسلام ٹائمز:اسلامی جمہوریۂ ایران نے بیس فیصد یورینیم افزودہ کرنے کا اعلان کیا اور اس پر کام بھی شروع کر دیا ہے آپ اسکے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
جنرل حمید گل:ایران این پی ٹی کا رکن ہے اور بیس فیصد یورینیم افزودہ کرنا ایران کا قانونی حق ہے۔ایران اس سے پہلے تین فیصد یورینیم افزودہ کر رہا تھا اب اس نے بیس فیصد تک کرنے کا اعلان کیا ہے تو یہ تمام بین الاقوامی قوانین کے تحت آتا ہے اور یہ کام غیر جنگي نوعیت کا ہے کیونکہ بیس فیصد سے weapon grade uranium نہیں بنتا بلکہ اس سطح تک پہنچنے کے لئے یورینیم کو کم سے کم نوے فیصد تک افزودہ کرنا پڑتا ہے،لہذا ایران کا یہ اقدام پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی کے زمرے میں آتا ہے اور اس حوالے سے ایران پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا جا سکتا۔ایران پر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ فوجی نوعیت کی ایٹمی ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے تو ایران کے اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ویپن گریڈ یورینیم کی حد تک یورینیم کو افزودہ نہیں کر رہا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن نوعیت کا ہے۔اب بھی اگر ایران پر خطرناک نیوکلیر ٹیکنالوجی بنانے کا الزام لگایا جاتا ہے تو اس کا مطلب واضح ہے کہ ایران کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہے اور مغرب ایران کو زبردستی اور دھونس اور دھاندلی سے اسکے جائز موقف سے پیچھے ہٹانا چاہتا ہے۔جس کو ایرانی قوم کبھی برداشت نہیں کرے گی اور کوئی بھی غیرت مند اور محب وطن ایرانی لیڈر اس کو پسند نہیں کرے گا۔ ہم پاکستانی تو اس کو بھگت چکے ہیں جب جنرل پرویز مشرف نے ایک ٹیلی فون کال پر بغیر کسی وجہ سے امریکہ کے سامنے سرتسلیم خم کر دیا۔جسکا نتیجہ آج ہم دیکھ رہے ہیں۔ہماری بیٹی عافیہ صدیقی امریکی قبضے میں ہے ہمارے اندر خلفشار پیدا ہو گيا ہے،یہ سب اس لئے کہ ہم نے پرائی جنگ کو اپنی جنگ بنا دیا،آج ہمارے لیڈر امریکی اشاروں پر ناچ رہے ہیں۔ڈرون حملے ہو رہے ہیں امریکہ،برطانیہ،اسرائیل اور ہندوستان سے کوئی توقع نہیں رکھنی چاہئے یہ امپیریل پاور کی بدترین علامت ہیں ان ممالک کے اقدامات آزاد اور خود مختار قوموں کے لئے ہرگز گوارا نہیں ہیں۔
اسلام ٹائمز:ایران نے ایٹمی مسئلے میں ہمیشہ مذاکرات پر آمادگي ظاہر کی ہے اور بیس فیصد یورینیم کی افزودگي کے اعلان کے بعد بھی ایران نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں آپ اس سلسلے میں کیا کہیں گے اور اس رویے یہ کیا تبصرہ کریں گے؟
جنرل حمید گل:ایران کا یہ رویہ بہت مثبت رویہ ہے اور ہمیں کبھی بھی مذاکرات سے نہیں بھاگنا چاہئے کیونکہ مذاکرات سے وہ بھاگتا ہے جو حقائق سے نظریں چراتا ہو اور جھوٹا ہو۔ایران حق پر ہے،لہذا اسے مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کرنا چاہئے۔
اسلام ٹائمز:مغربی ممالک اور خاص طور پر امریکہ سائنس و ٹیکنالوجی پر اپنی اجارہ داری قائم رکھنا چاہتے ہیں تا کہ دیگر ممالک پسماندہ رہیں۔امریکہ اور مغرب کے اس رویے خاص طور پر عالم اسلام کے حوالے سے انکے اس رویے کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں؟
جنرل حمید گل:امریکہ اور مغربی ممالک علم اور ٹیکنالوجی کو دولت سمیٹنے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔دوسرے ملکوں کو اسی کے ذریعے لوٹا جاتا ہے اور وہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکوں پر سیاسی تسلط قائم کرتے ہیں۔ان کی آزادیوں کو سلب کرتے ہیں ان پر حملہ آور ہوتے ہیں ان کے قانون اور حقوق کا احترام نہیں کرتے۔
سائنس و ٹیکنالوجی کو وہ ایک ایسی چابی کے طور پر استعمال کرتے ہیں جسکے ذریعے وہ اپنی طاقت کے راستے ہموار کرتے ہیں اور اپنے بند قفل کھولتے ہیں۔سائنس و ٹیکنالوجی پر اجارہ داری انسانی حقوق،اقوام متحدہ کے عالمی چارٹر اور احترام انسانیت کے خلاف ہے اور یہ سو فیصد غلط اقدام ہے۔
خبر کا کوڈ : 20382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش