3
0
Friday 5 Apr 2013 14:08

شیعہ قوم اپنی طاقت سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرے گی، مولانا علی انور جعفری

شیعہ قوم اپنی طاقت سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرے گی، مولانا علی انور جعفری
الیکشن کی گہما گہمی زوروں پر ہے اور کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی کا عمل جاری ہے۔ اس موقع پر اسلام ٹائمز نے اپنے قارئین کے لئے ایک ایسے شخص سے انٹرویو کیا ہے جو کہ عام انسانوں کی طرح نہیں بلکہ ظاہری طور پر محتاج نظر آتا ہے لیکن اس آنکھوں سے محروم شخص کے حوصلے اور ارادے آنکھیں رکھنے والے سیاست دانوں سے زیادہ بلند ہیں۔ ہم بات کر رہے ہیں سندھ کی صوبائی اسمبلی کے حلقہ PS-102 پر مجلس وحدت مسلمین کراچی کی جانب سے نامزد قوت بینائی سے محروم امیدوار مولانا علی انوار جعفری کی۔ شیعہ قومیات میں انتہائی فعال، قوت بصارت سے محرومی جن کی کبھی پاؤں کی زنجیر نہیں بنی، ہر احتجاج ہر مظاہرے کی صفِ اول میں پائے جانے والے مولانا علی انور جعفری نے اپنی اجتماعی اور سماجی زندگی آغاز امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے کیا، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے محرکین میں شامل رہے اور آج کل مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن میں سیکریٹری روابط اور آفس سیکریٹری کے عہدے پر فائز ہیں، نابینا ہونے کے باوجود مولانا علی انور تمام امور زندگی معمول کے مطابق انجام دیتے ہیں اور فون پر نمبر بھی بغیر کسی غلطی کے ڈائل کر لیتے ہیں۔ کاغذاتِ نامزدگی جمع ہونے کے بعد اسلام ٹائمز نے مولانا علی انور جعفری سے ایک نشست میں مختصر انٹر ویو کیا جو آپ قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: اپنے الیکشن میں حصہ لینے کا بنیادی مقصد بیان فرمائیں؟
مولانا علی انور جعفری: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔ گفتگو کے آغاز میں سب سے پہلے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھ جیسے ناچیز سے انٹرویو کی زحمت کی۔ اب آتے ہیں آپ کے سوال کے جواب کی جانب۔ دیکھیں آج پاکستان کی شیعہ قوم جس نازک مرحلے پر آن پہنچی ہے کہ جہاں اس کا کوئی بھی فرد محفوظ نہیں، ہمارے ڈاکٹرز، انجینئرز، ادیب، شاعر، ذاکر اہلبیت (ع)، عالم دین اور دیگر افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے، نہ صرف ٹارگٹ کلنگ بلکہ پاراچنار میں کی جانے والی لشکر کشی بھی آپ کے سامنے ہے۔ ایسی صورتحال میں کہ جب شیعہ قوم کو نسل کشی جارہی ہو تو وہاں وہ سیاسی جماعتیں کہ جو شیعہ قوم کے ووٹوں سے ہی مسند اقتدار پر بیٹھے ہیں ان کی خاموشی باعث فکر ہے۔ لہٰذا ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ شیعہ تشخص کے ساتھ اس الیکشن میں حصہ لیں گے اور اپنی سیاسی قوت کے ذریعے اپنی ملت کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ دیکھیں پاکستان میں جاری دہشت گردی اور انتہاء پسندی کی موجودگی میں الیکشن منعقد ہو نے جا رہے ہیں۔ ملت جعفریہ خصوصاً اور ملت پاکستان عموماً مصائب و مشکلات کا شکار ہے، گذشتہ ادوار میں ملت تشیع کا کوئی خصوصی نقش پاکستانی سیاست میں نظر نہیں آتا، اس الیکشن میں پہلی بار شیعہ جماعت اپنی دینی و مکتبی شناخت کے ساتھ الیکشن میں وارد ہونے جا رہی ہے، ہمارا الیکشن میں حصہ لینے کا بنیادی مقصد بھی ملت تشیع اور بانیان پاکستان کی اولادوں کے سیاسی تشخص کی بحالی ہے۔

اسلام ٹائمز: اگر الیکشن جیت گئے تو آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی ؟
مولانا علی انور جعفری: انشاء اللہ اگر خداوند متعال نے اپنے بندوں کی خدمت کا شرف بخشا اور عوام نے اعتماد کیا تو سب سے پہلا کام کراچی میں امن و امان کے قیام کے لئے کوشش کروں گا، سیاسی اداروں اور حکومت کی معزوریوں کو دور کروں گا۔ کرپشن، لوٹ کھسوٹ، رشوت خوری، دہشت گردی، بھتہ خوری جیسی بیماریوں کا علاج میری پہلی ترجیح ہوگی۔ خدا نے توفیق دی تو سفید چھڑی بن کر نابینا افراد کے ساتھ ساتھ چلوں گا اور انہیں منزل تک پہنچاؤں گا۔

اسلام ٹائمز: بعض افراد کہتے ہیں کہ شیعہ قوم کبھی بھی بڑی سطح پر نشستیں حاصل نہیں کرسکتی، آپ کیا کہیں گے اس بارے میں؟
مولانا علی انور جعفری: صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ ہمیں اپنا فرض ادا کرنا ہے، ہمیں اپنی ملت کے سیاسی تشخص کو بحال کرنا ہے جس میں ہم کافی حد تک کامیاب بھی ہوچکے ہیں، ہمیں اپنی ملت کے اداروں کو ایک لڑی میں پرونا ہے، ہمیں ہر سطح پر اپنی ملت اور پاکستان کے استحکام کے لئے آواز کو بلند کرنا ہے، دیکھیں کیا کبھی کسی نے سوچا تھا کہ ناقابل شکست ریاست کا تصور رکھنے والے اسرائیل کو لبنان کی ایک چھوٹی سی تنظیم کے ہاتھوں شکست کا داغ اپنے ماتھے پر سجانا پڑے گا، کیا آج سے چار یا پانچ سال قبل کسی نے سوچا تھا کہ ملت جعفریہ پاکستان اپنے تشخص کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے گی، آج مجلس وحدت مسلمین کی عمر باقائدہ طور پر پانچ سال ہونے جا رہی ہے، شروع کے دو سال عبوری مدت کے اور تین سال منتخب شدہ مدت کے، کیا کوئی سوچ سکتا تھا کہ پانچ سال کی عمر رکھے والی جماعت اتنی بڑی سطح پر پہنچ سکتی ہے۔ کسی نے نہیں سوچا تھا لیکن خدا کا وعدہ ہے کہ ’’ اللہ کا گروہ ہی غالب آنے والا ہے ‘‘۔ پس ہم نے اپنی ملت کے سیاسی تشخص کی بحالی کی مہم کا آغاز کیا تھا اور اس راستے پر ہم آج بھی قائم ہیں، ہمیں اپنے فریضے کو انجام دینا ہے۔ آج ملت کا ہر فرد یہ بات کر رہا ہے کہ شیعہ شناخت کے ساتھ میدان میں قدم رکھنا بہت بڑی کامیابی ہے اور انشاء اللہ ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ مشکل ضرور ہے لیکن اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے اپنی جانوں کے نذرانے دینے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔

اسلام ٹائمز: معاشرے میں موجود خصوصی افراد کے لیئے کیا پلان رکھتے ہیں ؟
مولانا علی انور جعفری: انتہائی افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ ہمارے ملک میں خصوصی افراد کو اب وہ سہولتیں اور امکانات دستیاب نہیں جو دیگر مسلم و غیر مسلم ممالک میں فراہم کئے جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں نابینا افراد کے لئے انٹرنیٹ کے ذریعے امتحانات لینے کا سلسلہ شروع کیا جا چکا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں بینا افراد کو وہ تعلیمی سہولیات اور ماحول فراہم نہیں کیا جا رہا جو ہمارے معاشرے کی بنیادی ضرورت ہے، اگر موقع ملا تو نابینا افراد کے لئے خصوصی تعلیمی نظام متعارف کروائیں گے تاکہ وہ نا بینا افراد فقط معاشرے کی امداد اور خیرات پر اکتفاء نہ کریں بلکہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے صاحب روزگار بنیں اور معاشرے میں ایک باعزت اور پر وقار مقام حاصل کر سکیں۔

اسلام ٹائمز:قارئین اور دیگر خصوصی افراد کو آخر میں کیا پیغام دینا چاہیں گے ؟
مولانا علی انور جعفری: آپ کے توست سے خصوصی افراد کو یہی پیغام دینا چاہوں گا کہ اپنے مقام کو درک کریں، خدا نے اگر آپ کو آنکھ، کان یا زبان سے محروم رکھا ہے تو اسے اپنے لئے معزوری نہ سمجھیں بلکے خداوند متعال کا امتحان قرار دیں اور معاشرے میں موجود عام افراد کی طرح تمام شعبہ ہائے زندگی میں اپنا منفرد مقام حاصل کریں کیوں کہ خداوند کریم عادل ہے اور اس کے عدل پر شک کرنا کفر ہے، اس رب العالمین نے اگر آپ کے جسم میں کسی چیز کی کمی رکھی ہے تو کسی دوسری چیز میں زیادتی رکھ کے اس کمی کوضرور پورا کیا ہوگا، یہ اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ خدا کی عطا کردہ اس پوشیدہ نعمت کو کس طرح تلاش کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی میں ان تمام قوت بینائی رکھنے والے اپنے بھائیوں سے کہوں گا کہ خدارا اپنے معاشرے میں موجود معزور افراد کو امداد دے کر دھتکارا نہ کریں بلکہ معاشرے میں فعال کردار ادا کرنے میں ان کی مدد اور رہنمائی کیا کریں۔ انشاء اللہ شیعہ قوم اپنی طاقت سے باطل کے ایوانوں میں لرزہ طاری کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 251715
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ماشاء اللہ۔۔۔۔ جلد حزب اللہ یعنی خدا کا لشکر، اللہ کی فوج ہی غالب آنے والی ہے۔ انشاء اللہ
میں الیکشن میں شرکت کا مخالف نہیں ہوں، لیکن کیا شیعہ قوم کو 98 کے الیکشن کا تجربہ یاد نہیں رہا، حالانکہ اس وقت ملت کی صرف ایک سیاسی جماعت تھی۔۔۔۔۔۔ملک کے اکثر علاقوں میں آپ کی ضمانتیں ضبط ہوئیں۔۔۔۔۔۔۔۔اب بھی وہی ہونے جا رہا ہے۔۔۔۔دانشمندی یہ تھی کہ صرف ان مقامات پر نمائندے کھڑے کیے جاتے جن کے جیتنے کا یقین تھا، باقی مقامات پر الائینس بنائے جاتے، تاکہ ووٹ کم سے کم تقسیم ہوتا اور نتائج زیادہ سے زیادہ حاصل ہوتے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
United States
ماشاءاللہ خدا اس بابصیرت انسان ٓکو اپنے نیک مقاصد میں کامیاب کرے، آمین
ہماری پیشکش