0
Friday 28 Jun 2013 23:30

امریکہ اور مغرب نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے نواز شریف کو جعلی مینڈیٹ دیکر پاکستان پر مسلط کیا، حلیم عادل شیخ

امریکہ اور مغرب نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے نواز شریف کو جعلی مینڈیٹ دیکر پاکستان پر مسلط کیا، حلیم عادل شیخ
معروف اور سرگرم سیاسی و سماجی رہنماء حلیم عادل شیخ پاکستان مسلم لیگ قائداعظم سندھ کے صدر ہیں۔ آپ کی شخصیت پاکستان خصوصاَ سندھ کے سیاسی و سماجی حلقوں میں انتہائی احترام و قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہے اور کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے۔ آپ پچھلی سندھ حکومت میں وزیراعلٰی سندھ کے مشیر برائے ریلیف کی حیثیت سے بھی قابل قدر ذمہ داریاں انجام دے چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے حلیم عادل شیخ کے ساتھ مسلم لیگ قاف کے صوبائی سیکرٹریٹ میں مختلف ایشوز کے حوالے سے ایک مختصر نشست کی جس میں نواز حکومت، دہشت گردی، پاک ایران گیس پائپ لائن، پاک چین گوادر پورٹ معاہدہ، مشرف ٹرائیل، نانگا پربت واقعہ وغیرہ شامل ہیں۔ اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: آپ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ امریکہ کی جانب سے مسلم لیگ نواز نے نیا این آر او سائن کیا ہے، جس میں سعودی عرب نے اہم کردار ادا کیا۔ اس حوالے سے مزید کیا کہنا چاہئیں گے۔؟
حلیم عادل شیخ: جی بالکل، میں نے یہ بیان 13 مئی 2013ء کو دیا تھا اور اب تو بہت سارا پانی پل کے نیچے سے گزر چکا ہے اور سب حقائق سامنے آچکے ہیں کہ اس بار جو الیکشن ہوئے ہیں، یہ ایک Second NRO کی بنیاد پر ہوئے ہیں۔ یہ جو میرا بیان تھا اب تو اس کو پوری قوم سمجھ رہی ہے۔ 2014ء کو امریکہ کا افغانستان سے انخلاء ہونا ہے، اس کی وجہ سے یہ نئی حکومت کیلئے ڈیل ہوئی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس ڈیل میں سعودی عرب کا بھی کردار ہے اور کچھ کچھ ترکی نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ امریکہ کو پاکستان اپنی مرضی اور اپنی پسند کے حکمران چاہئیے تھے، جس کی وجہ سے پاکستان میں اس قسم کا مینڈیٹ آیا ہے کہ اس سے پہلے کبھی پاکستانی تاریخ میں عام انتخابات میں اتنی بدترین دھاندلی نہیں ہوئی ہے۔ پہلے الزامات لگتے تھے سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ پر، لیکن اس دفعہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ جوڈیشنل اسٹیبلشمنٹ اسکا ایک اہم کردار رہا۔ اس دفعہ اس نئے این آر او پر عملدرآمد میں ریٹرننگ افسران، DROs اور تمام دیگر تمام موجود تھے، جنہوں نے اتنا بڑا مینڈیٹ دلا دیا کہ جس کے بعد امریکہ اور مغرب اپنے پروگرام، اپنے انخلاء کے حوالے سے عملدرآمد کرسکیں۔

اسلام ٹائمز: آپ نے کہا کہ نواز حکومت کو جعلی مینڈیٹ دلا کر حکومت میں لایا گیا ہے۔ اس سب کے پیچھے مقاصد کیا ہیں۔؟
حلیم عادل شیخ: دیکھیں جی، اسکا مقصد بہت صاف ہے، مغرب کو اپنے مفادات کو تحفظ دینا ہے، اسی کیلئے انہوں نے نواز لیگ کو یہ جعلی مینڈیٹ دلایا ہے۔ انہوں نے افغانستان سے انخلاء کرنا ہے، اپنے مفادات کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پچھلی حکومت کے آخری دنوں میں معاہدہ ہوا پاک ایران گیس پائپ لائن اور پاک چین گوادر پورٹ کا، یہ معاہدے امریکہ کو پسند نہیں آئے ہیں، اس کی وجہ سے یہ سارا کھیل کھیلا گیا ہے۔ نئی حکومت کے آنے کے بعد میں یہ بات کہہ سکتا ہوں کہ اس موجودہ نواز حکومت کے دور میں ان دونوں معاہدوں پر عملدرآمد نہیں ہوگا۔ دیکھیں انہوں نے نئے شوشے چھوڑنا شروع کر دئیے ہیں کہ گوادر سے کاشغر تک ریلوے لائن بچھائیں گے۔ بیس سال تک تو یہ بچھنی نہیں ہے، جبکہ اس گوادر پورٹ معاہدے کا ذکر نہیں کیا جا رہا ہے کہ اس پورٹ پر کیا ہوگا۔ گوادر پورٹ معاہدے کی جلد از جلد تکمیل کے بجائے ایک نیا خواب دکھانے کی بات کر دی گئی ہے۔ 

پاک ایران گیس پائپ لائن معاہدے پر بھی بے شک کھل کر مخالفت نہیں کی جائے گی، مگر اس کو بھی روک دیا جائے گا۔ میں سمجتا ہوں کہ نواز حکومت کو مغرب کے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے پاکستان میں اتنا بڑا جعلی مینڈیٹ دلا کر مسلط کر دیا گیا ہے۔ آپ دیکھیں کہ نواز حکومت آئی ایم ایف (IMF) کے پاس جا رہی ہے، ان کی شرائط پوری کی جا رہی ہے، جی ایس ٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے، ہماری روزمرہ کے استعمال کی تمام چیزیں مہنگی کی جا رہی ہیں۔ آٹا، گھی تیل مہنگا، پیٹرول مہنگا، تعلیم مہنگی، کتابیں مہنگی سب کچھ مہنگا ہو گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انہوں نے مغرب کے ایجنڈے کی تکمیل کرتے ہوئے جو اقتدار کی قیمت چکا رہے ہیں وہ عوام کو ادا کرنی پڑ رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: ایران اور چین سے کئے گئے معاہدوں سے دستبرداری اور انڈیا کو تجارتی حوالے سے فوقیت دینے کی باتیں عام ہو رہی ہیں، اس حوالے سے آپ کیا کہیں گے۔؟
حلیم عادل شیخ: دیکھیں جی مسلم لیگ نواز کا ہنی مون ایک ہفتے میں ہی ختم ہوگیا ہے کہ جب بجٹ آیا۔ ان دونوں معاہدوں سے دستبرداری بالکل نہیں ہونی چاہئیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اب نیا دور ہے، نئے دوست بنانے چاہئیے۔ ایران، چین، انڈیا سے دوستی کرنی چاہئیے، یہ ہمارے ہمسائے ممالک ہیں۔ پچھلی حکومت میں جو ملک ریاض کا کردار تھا آج وہ میاں منشاء کا کردار ہے۔ جو ہمارے پنجاب کے صنعتکار اور سرمایہ دار ہیں یا جو پنجابی بزنس کمیونٹی ہے وہ اپنی سہولت کیلئے پاکستان کے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہے ہیں، پاکستان کی سوچ و نظریات کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ذاتی تجارتی فوائد کیلئے بڑی منڈی حاصل کرنے کیلئے واہگہ بارڈر کے ذریعے چین کو پیچھے کرا کر بھارت پر انحصار کرانا چاہ رہے ہیں۔ آجکل میں سمجھتا ہوں کہ میاں منشاء اکانومی پالیسی بن رہی ہے جو کہ پورے پاکستان کیلئے خطرناک ہوگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے ہمسائے ممالک سے تعلقات بہتر بنانے کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
حلیم عادل شیخ: اب پرانا دور ختم ہوچکا ہے، اب کوئی بحری بیڑے نہیں آسکتے۔ اصل ہمسائے ہی اصل دوست ہوا کرتے ہیں، ہمیں ہمسائے ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو استوار کرنا چاہئیے۔ ہمیں کسی سے لڑائی نہیں کرنی چاہئیے۔ امریکہ سے بھی ہمیں کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر بات کرنا چاہئیے۔ اگر ان کے ساتھ کسی معاہدے سے ہماری سلامتی کو خطرہ نہیں ہوتا ہے تو پاکستان اور امریکہ کو ایک دوسرے سے رابطہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ لیکن یاد رکھنا چاہئیے کہ اصل دوست ہمسائے ہوتے ہیں، دور کے لوگ کبھی دوست نہیں ہوا کرتے۔

اسلام ٹائمز: مشرف ٹرائل کے حوالے سے نواز حکومت کے فیصلے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
حلیم عادل شیخ: میں سمجھتا ہوں کہ مشرف کے کیس کو ہاتھ لگا کر نواز حکومت نے ایک سوتے ہوئے شیر کو جگایا ہے۔ آج جس ملک میں دس کروڑ لوگوں کو دو وقت کی روٹی نہ ملتی ہو، ان کو ایک شخص کو سزا دلانے میں کیا دلچسپی ہوگی۔ ٹھیک ہے پھر سزا میں تو پھر وہ لوگ بھی آتے ہیں جنہوں نے 12 اکتوبر 1999ء کے فیصلے کی توثیق کی تھی، اس میں عدلیہ (Judiciary) بھی شامل تھی، اس میں سیاسی جماعتیں بھی شامل تھیں۔ 13 اکتوبر 1999ء کو صرف دو لوگوں نے بیان دیا تھا، عاصمہ جہانگیر نے اور محمود خان اچکزئی نے اس کی مخالفت کی تھی۔ باقی تو سارے سیاستدانوں نے اس کی حمایت کی تھی۔ آج لوگوں کے مسائل سے، دو وقت کی روٹی کے مسائل سے، مہنگائی سے، بیروزگاری سے، دہشت گردی سے، لوڈشیڈنگ سے، ڈرون حملوں سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے انہوں نے مشرف کا شوشہ چھوڑ دیا ہے۔ مشرف کو سزا تو نہیں ہو پائے گی لیکن جب تک یہ کیس چلتا رہے گا اس وقت تک لوگ بلکتے رہیں گے اور ان کے مسائل حل نہیں ہونگے۔

اسلام ٹائمز: کیا نانگا پربت واقعہ کا مقصد پاک چین دوستی کو متاثر کرنا ہے۔؟
حلیم عادل شیخ: پاک چین دوستی نہ تو انڈیا کو پسند ہے اور نہ ہی مغرب کو۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس میں بہت بڑا کردار ہے، جو لوگ یہ سمجھ رہے تھے کہ پاکستان اپنے حقیقی ہمسایوں کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھا رہا ہے، ان عناصر نے ہمارے ملک میں اس قسم کے دہشت گردی کے واقعات کرائے ہیں۔ یہ بہت شرمناک واقعہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جو لوگ یہ دعوے کرتے تھے، نواز حکومت۔ قائداعظم ریزیڈنسی پر حملہ ہوتا ہو، انہوں نے دہشت گردی پر کنٹرول نہیں کیا، ڈرون حملے جاری ہیں، خودکش حملے ہو رہے ہیں ان کی موجودگی میں۔ یہ پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش ہے۔ پاکستان کو ہمسائے ممالک کے ساتھ ملکر ایک نئے بلاک کی تشکیل کی طرف جانا پڑے گا۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں جاری شیعہ سنی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
حلیم عادل شیخ: پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے، پاکستان میں شیعہ اور سنی ایک دوسرے کے خلاف نہیں ہیں، شیعہ سنی بھائیوں کی طرح ہمیشہ سے رہتے ہوئے آرہے ہیں، آپس میں رشتے داریاں ہیں، ایک ہی محلے میں مل جل کر رہتے ہیں، ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں۔ ایک دوسرے کی مساجد، امام بارہوں، مقدس مقامات کا احترام کرتے ہیں۔ کچھ مذموم قوتیں ہیں جو اس شوشے کو ہوا دیتی ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل چاہتی ہیں۔ اس شوشے کی آڑ میں مسلمانوں کو قتل کر رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: موجودہ خراب صورتحال میں بہتری کے حوالے سے کیا تجویز دینگے۔؟
حلیم عادل شیخ: حکمرانوں اور سیاستدانوں کو اپنے آپ کو عقل کل نہیں سمجھنا چاہئیے۔ ویسے تو نواز شریف صاحب صوبائی حکومتوں پر ذمہ داری ڈال کر خود کو بری الذمہ قرار دینا چاہتے ہیں۔ آج بھی نواز شریف صاحب چاہتے ہیں کہ ملک بچ جائے تو اس وقت تمام سیاسی و مذہبی قوتوں کو خواہ وہ پارلیمنٹ میں ہوں یا پارلیمنٹ سے باہر، ایک ٹیبل پر اکھٹا کرکے ہمیں اپنی داخلہ و خارجہ پالیسی بنانی چاہئیے، سکیورٹی پالیسی بنانی چاہئیے۔ جب ہماری یہ تمام پالیسیاں صحیح ہونگی تو ہی پاکستان آگے جاسکتا ہے۔ دیکھیں جس جگہ تین سالوں میں زرداری حکومت پہنچی تھی، وہاں ایک ہفتے میں نواز حکومت پہنچ چکی ہے۔ انکی مقبولیت گرنا شروع ہوچکی ہے، عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن اچھا فیصلہ ہے، پاک چین گوادر پورٹ اچھا فیصلہ ہے۔ اگر ان معاہدوں سے دستبردار ہوا جا رہا ہے اور نواز حکومت امریکہ کی گود میں بیٹھ کر یہ سمجھتی ہے کہ ہم پانچ سال پورے کر لیں گے تو اسے پتہ ہونا چاہئیے کہ جب ان بڑے ممالک کے مقاصد پورے ہو جاتے ہیں تو پھر یہ دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال کر پھینک دیتے ہیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ 2014ء کے بعد ان کو مڑ کر دیکھنے والا کوئی نہ ہو، ان کا کوئی پرسان حال نہ ہو۔

اسلام ٹائمز: نواز حکومت پانچ سال پورے کر لے گی۔؟
حلیم عادل شیخ: کہتے ہیں کہ پوت کے پاﺅں پالنے میں ہی نظر آجاتے ہیں، تو نواز حکومت کی جو ایک ہفتے کی کارکردگی ہے اس سے تو نہیں لگتا کہ ڈیڑھ دو سال یا 2014ء کے بعد مجھے انکی حکومت نظر آتی۔
خبر کا کوڈ : 277467
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش