0
Thursday 13 Mar 2014 17:59

لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس تکفیری فکر کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کا مظہر ثابت ہوگی، عبداللہ مطہری

لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس تکفیری فکر کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کا مظہر ثابت ہوگی، عبداللہ مطہری
سکھر سے تعلق رکھنے والے عبداللہ مطہری اس وقت مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری سیاسیات کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ 1993ء میں تحریک جعفریہ کی جانب سے آپ صوبائی اسمبلی سندھ کیلئے عام انتخابات لڑنے کیلئے منتخب کئے گئے۔ اس کے بعد آپ سکھر میں آزادانہ حیثیت سے مختلف سطح پر انتخابات میں حصہ لیتے رہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے قیام کے بعد آپ نے ایم ڈبلیو ایم میں شمولیت اختیار کی اور ڈسٹرکٹ سکھر کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے اور اسی دوران آپ کو ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات کی اضافی ذمہ داری بھی دی گئی۔ اسلام ٹائمز نے کراچی میں واقع ایم ڈبلیو ایم سندھ کے صوبائی دفتر میں عبداللہ مطہری کے ساتھ 16 مارچ کو خیرپور سندھ میں ہونے والی لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کے حوالے سے خصوصی نشست کی۔ اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ


اسلام ٹائمز: سب سے پہلے تو یہ بتائیں کہ 16 مارچ کو ممتاز گراؤنڈ خیر پور سندھ میں لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کن اغراض مقاصد کے تحت منعقد کی جا رہی ہے؟
عبداللہ مطہری: بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ۔۔۔۔۔ مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کی جانب سے 16 مارچ کو ممتاز گراﺅنڈ خیرپور سندھ میں لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے جس کی سب سے بنیادی وجہ عوام و الناس میں پایا جانے والا عدم تحفظ کا احساس اور اسلام و پاکستان دشمن تکفیری دہشتگرد طالبان کو ملک و قوم پر مسلط کئے جانے کی پالیسی کے خلاف شہداء کے لواحقین اور پاکستانی عوام کے جذبات کا اظہار کرنا ہے کہ جس سے پوری قوم کو اعتماد ملے کہ ہم کبھی بھی بھیڑ بکریوں کی طرح ظالموں، جابروں کے حوالے نہیں کئے جا سکتے بلکہ ایک باشعور طبقہ اور زندہ قوم پاکستان میں موجود ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے ہم دنیا بھر میں پاکستان کے حقیقی امن پسند امیج کو بھی اجاگر کرینگے کہ پاکستان میں صرف طالبان پسند، ظالمان پسند لوگ نہیں بستے، ایسے انتہاء پسند عناصر مٹھی بھر ہیں جن کے مقابلے میں انسانیت سے پیار و محبت کرنے والے، امن پسند لوگوں کی اکثریت ہے۔ ہم اس کانفرنس کے ذریعے یہ بھی پیغام دینگے کہ پاکستان میں فرقہ واریت نہیں ہے، پاکستان میں سنی شیعہ مسلمانوں کے درمیان مکمل اتحاد و ہم آہنگی ہے، بھائی چارہ ہے اور انشاءاللہ مکتب اہلسنت سے تعلق رکھنے والی جیّد مذہبی و سیاسی شخصیات کی اس کانفرنس میں شرکت پاکستان میں فرقہ واریت پھیلا کر اتحاد بین المسلمین کی فضاء کو نقصان پہنچانے کی امریکی و اسرائیلی ایجنڈے کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان خصوصاً اندرون سندھ میں اتحادبین المسلمین کی فضاء کو مزید بہتر بنانے میں لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کس قدر مؤثر ثابت ہوگی؟
عبداللہ مطہری: بنی نوع انسان کی تاریخ کے مطالعے سے یہ بات ثابت ہے کہ باطل چاہے فرعون و نمرود کی شکل میں ہو یا ابو جہلیت یا یزیدیت کی شکل میں یا دورِ دجدید میں عالمی استعمار و استکبار امریکا، عالمی صیہونیت یا اس کے نمک خوار مغربی ممالک و نام نہاد اسلامی عرب ممالک کی شکل میں ہو، باطل کی ہمیشہ سے ہی یہ طریقہ کار رہا ہے کہ لوگوں کو گروہ در گروہ تقسیم کر دیا جائے، بانٹ دیا جائے، اسی کو آپ Divide and rule یعنی تقسیم کرو اور حکومت کرو کہتے ہیں، تو یہ پالیسی شروع سے جاری ہے۔ دنیا بھر کی طرح عالم اسلام اور خصوصاً پاکستان میں بھی تقسیم کرو اور حکومت کرو کی پالیسی کے تحت سازشیں کی جا رہی ہیں تا کہ یہ آپس میں گروہ بندیوں کا شکار ہو کر دست و گریباں ہو جائیں، ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگائیں، گلے کاٹیں، ذبح کریں، مال و دولت کو لوٹیں تاکہ استعماری و طاغوتی قوتوں کو حکومت کرنے میں آسانی ہو جو عوام کو ہمیشہ منتشر دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ افغانستان، شام، عراق سمیت قرون وسطیٰ کے ممالک میں انہی استعماری طاقتوں اور انکے حواریوں نے شدید متاثر کرکے رکھا ہوا ہے۔

یہ اپنی استعماری و استکباری پالیسی کے تحت عوام پر اپنے نمک خوار غنڈوں کی ناجائز حکومتیں مسلط کرتے ہیں، لہٰذا اسی پالیسی کے استعمار پاکستان کو بھی ٹکڑے ٹکڑے کرکے عوام پر اپنے غنڈے مسلط کرنا چاہتا ہے تاکہ خطے کی عوام کو محکوم بنا کر رکھ سکے، لیکن اگر قوم ایک ہو جائے تو استعماری پالیسی کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے گی، اس لئے عالمی استعماری قوتیں پاکستانی عوام کو بھی تقسیم کرنے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے لیکن الحمد اللہ پاکستان کی باشعور عوام نے اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعے استعماری سازشوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے۔ پاکستان میں بھی ہزاروں لاکھوں شہداء دینے کے باوجود مکتب تشیع نے سنی شیعہ اتحاد و وحدت کا علم بلند رکھا ہوا ہے اور امریکا صیہونی اسرائیل اور انکے حواری عرب و مغربی ممالک کی تمام سازشوں کے اتحاد بین المسلمین کے ذریعے ناکام بنایا ہے۔

آج پھر مزاکرات کی آڑ میں 60 ہزار سے زائد بے گناہ معصوم پاکستانی شہریوں اور افواج پاکستان، سیکیورٹی اہلکاروں کے قاتل اسلام و پاکستان دشمن تکفیری دہشتگرد طالبان کو ملک و قوم پر مسلط کرنے کی ناپاک کوششیں کی جا رہی ہیں اور دیگر چھوٹی چھوٹی کالعدم دہشتگرد تکفیری تنظیموں کی سرپرستی کی جا رہی ہے مگر انشاءاللہ وادی مہران سندھ کے شہر خیرپور میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے منعقد ہونے والی لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس شیعہ سنی محب وطن عوام کا اسلام و ملک دشمن دہشتگرد تکفیری طالبان کے خلاف عظیم الشان عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا اور اولیاءاللہ کی سرزمین سندھ سے اسلام و شریعت سے متصادم ناپاک تکفیری سوچ و فکر کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کا مظہر ثابت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کے انعقاد کیلئے خیرپور کا ہی کیوں انتخاب کیا گیا؟
عبداللہ مطہری: دیکھیں ٹریفک قوانین کو نافذ کرنے کیلئے سڑک پر ہی آنا ضروری ہے جہاں ٹریفک ہو، اسی طرح کہیں غنڈے رہتے ہوں تو آپریشن وہیں کیا جائے گا ناکہ اس طرح کے غنڈے جس شہر یا علاقے میں رہ رہے ہوں آپریشن بجائے اس جگہ کے کسی دوسرے شہر یا علاقے میں کیا جائے۔ اسی طرح جہاں بھی ہم نے فرقہ واریت کا تقسیم کرنے کی سازش کی بو کو محسوس کیا کہ گروہ بندیوں کا بیج بویا جا رہا ہے وہیں اسی جگہ ہم نے اتحاد و وحدت کا بیج بویا۔ خیرپور ہمیشہ پُرامن رہا ہے لیکن وہاں پر دہشتگرد تکفیری گروہ اتحاد و وحدت کی فضاءکو نقصان پہنچانے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہا ہے، اس دہشتگرد گروہ نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے، اکثر مارکٹیں جلائی جاتی ہیں، املاک کو نقصان پہنچایا جاتا ہے، علمِ مبارک، امام بارگاہوں کو جلایا جاتا ہے، اسی شرپسند و انتہاء پسند دہشتگرد تکفیری گروہ کی جانب سے مسلمانوں کی مقدس شخصیات کے پتلائے جلا کر دوسرے فرقے پر الزام لگایا کر اتحاد بین المسلمین کی فضاء کو نقصان پہنچانے کی ناپاک کوششیں کی جاتی ہیں، فساد پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہیں جبکہ عوام آپس میں پیار و محبت سے رہتے ہیں۔ لہٰذا لبیک یا رسول (ص) کانفرنس کا انعقاد اس دہشتگرد تکفیری ٹولے کو ناصرف بے نقاب کرے گا بلکہ انہیں تنہاء کرکے بھاگ جانے پر بھی مجبور کرے گا۔

اسلام ٹائمز: ماضی میں بھی یہ دیکھا گیا ہے مختلف شیعہ تنظیموں کی جانب سے جلسوں کا اعلان تو کیا گیا لیکن کالعدم تنظیموں کی جانب سے بھی عین اسی مقام اور وقت پر جلسے کے اعلان کے بعد حکومتی دباؤ برداشت نہیں کر سکیں، کیا آپ لوگ عوام کو شش و پنج کی کیفیت سے باہر نکالنے میں کامیاب ہو پائیں گے؟
عبداللہ مطہری: مجلس وحدت مسلمین اپنے قیام سے لیکر اب تک جس طرح کٹھن ترین حالات کے باوجود استقلال و ثابت قدمی کے ساتھ میدانِ عمل میں حاضر ہے، اسی لئے عوام کا بھی ایم ڈبلیو ایم پر اعتماد ہے اور ایم ڈبلیو ایم بھی حقیقی معنوں میں عوام کا اعتماد حاصل کر چکی ہے۔ ابتک پاکستان بھر میں منعقد ہونے والے دھرنوں، جلسوں، کانفرنسوں، اجتماعات میں جو عوام کی شرکت رہی ہے یہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ کانفرنس کے حوالے سے کارکنان و ذمہ داران جس طرح احسن طریقے سے عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں، تشہیر کر رہے ہیں، شہر شہر گاﺅں گاﺅں دورہ جات کر رہے ہیں، اور عوام بھی جس طرح ایم ڈبلیو ایم کی پزیرائی و حوصلہ افزائی کر رہی ہے اور جیسا کہ میں سندھ بھر میں دیکھتا ہوا آ رہا ہوں، یہ کسی صورت نہیں ہو سکتا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم اور عوام کے جذبات و حوصلوں کو پست کیا جا سکے۔ انشاءاللہ لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس تکفیری دہشتگرد سوچ کے خاتمے کے حوالے سے سنگِ میل ثابت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: کالعدم سپاہ صحابہ کی جانب سے بھی 16 مارچ کو لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کے مقام پر کانفرنس کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، کیا کہیں گے اس حوالے سے؟
عبداللہ مطہری: حکومت کچھ تکفیری دہشتگرد گروہوں کے ساتھ مل کر کانفرنس کے انعقاد میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کر رہی ہے، ہم پر دباﺅ ڈال رہی ہے، جسے انشاءاللہ عوامی طاقت کے ساتھ ناکام بنائیں گے، انشاءاللہ یہ تمام کوششیں اور سازشیں ناکام ہونگی۔ دیکھیں بات یہ ہے کہ سنی شیعہ اتحاد کا مظہر لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کے انعقاد کے اعلان کے ساتھ ہی کالعدم دہشتگرد تکفیری گروہ اور پیپلز پارٹی میں شامل ان تکفیری دہشتگردوں کے سرپرستوں نے اس کانفرنس کو ناکام بنانے کیلئے سازشیں کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا مگر اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم سے ایم ڈبلیو ایم اور عوام کی ثابت قدمی سے ان کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ لہٰذا ہم سندھ حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ تکفیری سوچ کے خلاف اتحاد بین المسلمین کے اس عظیم الشان مظاہرے لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کیخلاف سازشوں سے باز رہے اور دہشتگرد تکفیری ٹولے کیخلاف فی الفور کارروائی کرے، کانفرنس کی سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو ہر صورت میں یقینی بنائے جبکہ پیپلز پارٹی اپنی صفوں میں موجود تکفیری دہشتگردوں کے سرپرستوں کے خلاف فی الفور کارروائی کرتے ہوئے انہیں جماعت سے نکال باہر کرے۔
خبر کا کوڈ : 361267
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش