0
Saturday 10 May 2014 06:50

ہر صاحب حیثیت مومن کا فریضہ ہے کہ وہ شہداء کے بچوں کی کفالت کرے، آغائے گلفام حسین حیدری

ہر صاحب حیثیت مومن کا فریضہ ہے کہ وہ شہداء کے بچوں کی کفالت کرے، آغائے گلفام حسین حیدری
آغائے گلفام حسین حیدری 10 اپریل 1976ء کو پاراچنار کے علاقہ صدارہ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول، کالج کالونی پاراچنار جبکہ دینی تعلیم کے حصول کیلئے مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں داخلہ لیا۔ اس مدرسہ میں چند سال پڑھنے کے بعد مدرسہ آیت اللہ خامنہ ای پاراچنار منتقل ہوگئے۔ مدرسہ خامنہ ای پاراچنار میں استاد العلماء سید عابد حسین الحسینی کے زیر سایہ لمعتین، رسائل اور مکاسب تک دینی علوم حاصل کئے۔ دینی تعلیم کے ساتھ گورنمنٹ یونیورسٹیوں سے پرائیویٹ طور پر دو مختلف مضامین میں ایم اے جبکہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے B.Ed کیا۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ اغائے محترم مختلف فلاحی کاموں میں بھی مصروف رہے۔ 2003ء میں علامہ سید عابد حسینی کی جانب سے شعبہ ایتام کی مسئولیت سونپی گئی۔ متعدد تنظیمی امور سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ اس وقت محکمہ ایجوکشین  میں بحیثیت ٹیچر پڑھاتے ہیں۔ تحریک حسینی کے شعبہ شہداء و ایتام نیز ایتام و مجروحین اور شہداء کے لواحقین کی کفالت کے حوالے سے اسلام ٹائمز مولانا موصوف کے ساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کرکے اپنے محترم قارئین کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہے۔  ادارہ

اسلام ٹائمز: تحریک حسینی کی جانب سے آپ کو کون کونسی ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔؟
آغائے گلفام حیدری: تحریک حسینی کی طرف سے مجھے شعبہ شہداء و ایتام اور مجروحین کی مسئولیت سونپی گئی ہے۔ جن کے ساتھ ہم ماہوار تعاون کر رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس پلیٹ فارم سے آپ کل کتنے یتیموں کی کفالت اور انکی معاونت کر رہے ہیں۔؟
آغائے گلفام حیدری: تحریک حسینی کے شعبہ شہداء و ایتام میں کل 806 ایتام کی فیملیز رجسٹرڈ ہیں۔ جنکے ساتھ ماہوار تعاون کیا جاتا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: شہداء کے کل کتنے بچے آپ کے زیر کفالت ہیں۔؟
آغائے گلفام حیدری: ایجنسی بھر کے مستحق اور نادار شہداء کی 200 فیملیز ہمارے پاس رجسٹرڈ ہیں، یعنی یہ خالص شہداء کے خانوادے ہیں، جبکہ ان 806 میں شہداء کے علاوہ دیگر مستحق افراد بھی شامل ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: یتیموں اور دیگر مستحق افراد کی معاونت کیلئے ملاکر آپ ماہوار کل کتنی رقم تقسیم کرتے ہیں۔؟
آغائے گلفام حیدری: ماہانہ مبلغ 4500 روپے شہید کے اہل خانہ کو، 1500 روپے یتیم کے اہل خانہ کو جبکہ سیریس مجروحین کو 3000 روپے ادارے کی جانب سے ادا جاتے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: آپ صرف مستحق اور غریب لوگوں کی مدد کرتے ہیں یا ہر شہید کے بچوں کی۔؟
آغائے گلفام حیدری: نہیں! فقط مستحق اور غریب لوگوں کی ہی مدد کی جاتی ہے، خواہ وہ شہید کے بچے ہوں یا عام یتیم۔ البتہ شہید کے بچوں کو زیادہ ترجیح دی جاتی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: مستحق فرد کو اگر یہ امداد نہ مل سکے یعنی درمیان میں غائب ہوجائے، تو آپ اس رقم کی واپسی یا وصولی کس طرح کرتے ہیں۔؟

آغائے گلفام حیدری: اولاً تو اس حوالے سے نہایت احتیاط برتی جاتی ہے، مستحق افراد جن میں شہید کی بیوہ یا بچے شامل ہیں، نیز یتیم بچے کو بذات خود رقم دی جاتی ہے، ممکن نہ ہو تو علاقے کے عادل افراد سے تسلی کرکے انکے کسی ذمہ دار فرد کو رقم دی جاتی ہے، تاہم اگر کہیں کوئی ایسا مسئلہ پیش آجائے، کہ رقم وصول کرنے والا مستحق فرد کو رقم حوالے نہ کرسکے، تو ہم چین سے نہیں بیٹھتے، خط یا ٹیلی فون کے ذریعے انہیں بلاتے ہیں، نہیں تو گھر تک انکا پیچھا کرتے ہیں اور رقم وصول کرتے ہیں، بعض اوقات اس حوالے سے حکومت کا تعاون بھی حاصل کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس حوالے سے آپ کے ساتھ کون لوگ تعاون کرتے ہیں۔؟
آغائے گلفام حیدری: استاد العلماء علامہ سید عابد حسینی خود اور انہی کے توسط سے ملک بھر کے متعدد مخیر حضرات اس حوالے سے ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ 

اسلام ٹائمز: کب سے یہ سلسلہ شروع ہے، نیز اندازاً کتنے افراد میں کل کتنی رقم تقسیم ہوچکی ہوگی۔؟
آغائے گلفام حیدری: ویسے تو استاد محترم کے زیر سایہ یہ سلسلہ 1992ء سے جاری ہے، جسکی تفصیل کا مجھے علم نہیں، تاہم مجھے یہ ذمہ داری 2003ء میں سونپی گئی، میرے پاس ان گیارہ سالوں کا پورا ریکارڈ موجود ہے، ہر مستحق بچے یا فرد کا علیحدہ فارم ہے، جن پر ذمہ داروں کے دستخط لئے جاتے ہیں۔ آج تک ہزاروں کی تعداد میں مستحق افراد اس پروگرام سے مستفید ہوچکے ہیں۔ ایک بات واضح ہو کہ بالغ ہونے کے بعد بچے کی کفالت ختم کر دی جاتی ہے، اور اسکے بعد نئے مستحق افراد کی رجسٹریشن کرکے انکی کفالت کی جاتی ہے۔ رقم کے حوالے سے عرض یہ ہے کہ میری مسئولیت میں 14 کروڑ روپے سے کچھ زیادہ رقم تقسیم کی جاچکی ہے۔ 

اسلام ٹائمز: اسلام ٹائمز کے توسط سے عوام کو یتیم یا شہید کے لواحقین کیساتھ تعاون کرنے کے حوالے سے کیا پیغام دیں گے۔؟

آغائے گلفام حیدری: اولاً تو آپ کے ادارے کا اس بات پر تہہ دل سے شکر  گزار ہوں کہ ہمیں اپنی آواز دوسروں تک پہنچانے کا موقع فراہم کیا، اور اسلام ٹائمز کے ذریعے عوام کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ تعاونو علی البر والتقویٰ کے مصداق ایک صاحب حیثیت مومن کا فرض بنتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی طرح یتمیوں کی بھی پرورش کرے۔ الحمد اللہ کرم ایجنسی میں تحریک حسینی کا ادارہ ایتام و شہداء غریب بچوں اور شہداء کے لواحقین کے ساتھ ایک عرصہ سے تعاون کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں ملک بھر بلکہ ملک سے باہر بھی صاحب حیثیت مومنین سے گزارش کی جاتی ہے کہ تحریک حسینی کے اس ادارے کے ساتھ بھرپور تعاون کرکے ثواب داریں حاصل کریں۔ ادارے کا اپنا ایک جائنٹ اکاونٹ ہے جو تحریک کے موجودہ صدر مولانا منیر حسین اور بندہ گلفام حسین کے نام پر ہے۔ 
جائنٹ اکاونٹ نمبر Act 263-0353-5
خبر کا کوڈ : 380847
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش