0
Thursday 1 Jan 2015 01:28
اچھے اور برے طالبان کی تفریق ختم کرکے تمام دہشتگرد عناصر کیخلاف کارروائی کیجائے

نواز حکومت کو دہشتگرد نواز پالیسی ختم کرنا ہوگی، حافظ بلال سلیم قادری

کالعدم دہشتگرد تنظیموں کیساتھ ساتھ انکے قائدین اور کارکنان کی فعالیت پر بھی پابندی لگائی جائے
نواز حکومت کو دہشتگرد نواز پالیسی ختم کرنا ہوگی، حافظ بلال سلیم قادری
کراچی سے تعلق رکھنے والے جواں سال اہلسنت عالم دین مولانا حافظ محمد بلال سلیم قادری سنی تحریک کے سربراہ اور بانی و قائد سنی تحریک محمد سلیم قادری شہید کے بڑے صاحبزادے ہیں، آپ نے مذہبی تعلیم ملک شام کے تاریخی شہر دمشق میں واقع انٹرنیشنل انسٹیٹوٹ فار اسلامک اسٹیڈیز میں مکمل کی، آپ نے چھ سال دمشق میں حصول تعلیم کے حوالے سے قیام کیا اور ڈیڑھ سال قبل پاکستان واپسی پر اپنے والد بانی و قائد سنی تحریک محمد سلیم قادری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے حقوق اہلسنت کی بازیابی کیلئے سنی تحریک کو فعال کرتے ہوئے تنظیمی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے سانحہ پشاور، اچھے طالبان اور برے طالبان کی تفریق، ملک میں جاری دہشتگردی، آپریشن ضرب عضب، مدارس کا دہشتگردی میں ملوث ہونا سمیت مختلف موضوعات کے حوالے سے حافظ محمد بلال سلیم قادری کے ساتھ انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس حوالے سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سانحہ پشاور کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے؟ کون ملوث ہوسکتا ہے؟ دہشتگرد عناصر کو کیوں عوام کے سامنے بے نقاب نہیں کیا جاتا؟ نیز بعض مذہبی جماعتوں اور رہنماؤں کی جانب سے ابھی بھی طالبان کی حمایت کیوں جاری ہے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سانحہ پشاور میں اسلام اور ملک دشمن قوتیں ملوث ہیں، طالبان کی جانب سے اعلانیہ طور پر اس کی ذمہ داری بھی قبول کی جا چکی ہے، موجودہ نواز حکومت میں شامل شخصیات دہشت گردوں سے ڈرتی ہیں، یہاں تو پولیس اپنی پریس بریفنگ میں دہشتگردوں کے اوپر چادر ڈال کر شناخت ظاہر نہیں کرتی، آپ دہشتگردوں کو بے نقاب کرنے کی بات کرتے ہیں۔ حکومت مصلحت پسندی کا شکار ہے، ہم یہ کہتے ہیں کہ اگر آپ کو اپنی جان اتنی ہی پیاری ہے تو مستعفی ہو کر گھر جائیں۔ ہم تو روز اول سے یہ رونا رو رہے ہیں کہ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے، سانحہ نشتر پارک جشن عید میلاد النبی، سانحہ عاشورا، سانحہ پشاور ہو یا اور دیگر دہشتگردی کے واقعات ہیں، تفتیشی ادارے یا جن کے ذمہ تفتیشی معاملات ہیں، انہیں چاہیئے کہ ملوث دہشتگرد عناصر کو عوام کے سامنے لایا جائے، دہشتگردوں اور انکے مذہبی و سیاسی سرپرستوں کو بے نقاب کیا جائے، بتایا جائے کہ جو دہشتگرد مارے جاتے ہیں، جو دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں، ان کا تعلق کس مکتب فکر سے ہوتا ہے، کس مدرسہ یا دارالعلوم سے ان دہشتگردوں کا تعلق ہوتا ہے۔

سب کو معلوم ہے کہ دہشتگرد عناصر کا تعلق ایک مخصوص مکتب فکر سے ہے، پھر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ طالبان کی جانب سے ذمہ داری قبول کرنے کے باوجود بھی کچھ عناصر ایسے ہیں جو اس سانحہ پشاور کی مذمت کرنے کو تیار نہیں ہیں، درحقیقت یہ وہ طبقہ ہے جو وطن عزیز پاکستان کو مذہبی انتہاپسندی کے نام پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کر رہا ہے۔ سب پر واضح ہے کہ تبلیغی جماعت، مکتب دیوبند کے لوگ ہمیشہ سے طالبان کی حمایت کرتے ہیں، طالبان کو تشکیل دینے والوں کا تعلق اسی دیوبند مسلک سے ہے، اگر آپ ان کا ماضی دیکھیں، پاکستان بناتے وقت انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی مخالفت کی تھی اور انہیں کافر اعظم کہا تھا، یہ دیوبند فرقہ شروع سے پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، اسلام کے سب سے مقدس مہینے رمضان المبارک اور اہم تہوار کو متنازعہ بنایا جاتا رہا، پورے ملک میں پولیو ورکرز پر حملے کرکے پولیو مہم کو ختم کر دیا اور پوری دنیا میں پاکستان کو پولیو کے حوالے سے خطرناک ملک قرار دینے میں اہم کردار ادا کیا، یہ اور اس جیسی لاتعداد مثالیں ریکارڈ پر موجود ہیں، ان سب دہشتگردوں کا تعلق کس مسلک کے لوگوں سے ہے، سب جانتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایک سنجیدہ حلقہ یہ بات بھی کر رہا ہے کہ ریاستی اداروں میں کچھ عناصر ابھی بھی ایسے ہیں کہ اچھے طالبان اور برے طالبان کی تفریق کرتے ہیں، اس وجہ سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں، اس حوالے سے آپکی نگاہ کیا کہتی ہے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
ہم اچھے طالبان اور برے طالبان کی تفریق کے قائل نہیں، جو ریاست کے سامنے ہتھیار ڈال دے، اسے قبول کیا جا سکتا ہے، لیکن جب دہشتگردانہ کارروائیاں جاری ہیں تو اچھے طالبان اور برے طالبان کی تفریق ختم ہونی چاہیئے، جو بھی دہشتگردی میں ملوث ہو، اس کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہیئے، تمام دہشتگرد عناصر کو آہنی شکنجہ میں جکڑ کر سزائیں دینی چاہیئے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ریاستی اداروں میں اچھے طالبان اور برے طالبان کی کوئی تفریق ہے۔ لیکن یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ ضیاءالحق کے حکم پر تمام دیوبندی وہابی فرقوں کے مولویوں نے امریکہ سے ڈالر لیکر نام نہاد جہاد کیا، اس سارے عمل میں اداروں کے لوگ بھی شامل تھے۔

اسلام ٹائمز: نواز حکومت پر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کا الزام عائد کیا جاتا ہے، کیا یہ حقیقت ہے۔؟
مولانا حافظ محمد بلال سلیم قادری:
حقیقت سب پر واضح ہے، میں مختصراً یہ کہنا چاہوں گا کہ نواز لیگ کی انتخابی مہم کو ہی دیکھ لیں کہ دہشتگردی میں ملوث ہونے کے باعث جن کالعدم دہشتگرد تنظیموں اور انکے قائدین پر پابندی لگائی گئی، جنہیں سزائیں ہوئیں، ان کالعدم دہشتگرد تنظیموں نے نواز لیگ کی انتخابی مہم چلائی ہے، چاہے وہ جنوبی پنجاب ہو، اپر پنجاب ہو یا پنجاب کے دیگر علاقے ہوں، خیبر پختونخوا میں بھی سرپرستی کی گئی، حقیقت یہ ہے کہ نواز لیگ کی حکومت بننے میں کالعدم دہشتگرد جماعتوں کا بہت بڑا کردار ہے، لہٰذا جب نواز لیگ نے کالعدم دہشتگرد جماعتوں سے انتخابی مہم میں مدد حاصل کی تو اب جواب میں نواز حکومت کالعدم دہشتگرد جماعتوں کو بھی سپورٹ کر رہی ہے۔ گذشتہ عام انتخابات میں نواز لیگ کو طالبان دہشتگردوں نے کسی بھی قسم کا نقصان نہیں پہنچایا، جبکہ سابقہ دور حکومت میں وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف کا یہ بیان بھی ریکارڈ پر ہے کہ جب انہوں نے طالبان سے اپیل کی تھی کہ وہ پنجاب میں دہشتگردی کی کارروائی نہ کریں، اور کہا کہ طالبان اور ہمارا مؤقف ایک ہے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگرد عناصر کو اگر حکومتی سرپرستی حاصل رہی تو پاکستان سے دہشتگردی کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
دیکھیں اب تو اتنا پریشر نواز حکومت پر آچکا ہے کہ نواز حکومت کو دہشتگرد عناصر کی حمایت سے نہ چاہتے ہوئے بھی پیچھے ہٹنا پڑے گا، اب نواز حکومت کو عوامی خواہشات کے مطابق دہشتگردی کی سپورٹ ختم کرتے ہوئے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کرنا پڑے گی، سانحہ پشاور کے بعد عوام اور افواج پاکستان میں غم و غصہ بہت زیادہ ہے، لہٰذا نواز حکومت کو دہشتگرد نواز پالیسی ختم کرنا ہوگی۔ اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کی شروع دن سے مخالفت کرنے والے عوام اہلسنت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اور مخالفین کو مسلسل نوازنے کی پالیسی پر نواز حکومت عمل پیرا ہے، نواز حکومت ایک طرف بے گناہ عوام، پاک فوج کے جوانوں، سانحہ پشاور آرمی پبلک اسکول، مزارات اولیاء کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف ایکشن پلان ترتیب دے رہی ہے، تو دوسری طرف دیشتگردوں کیلئے نرم گوشہ رکھنے والوں کو اپنی بغل میں بیٹھا رکھا ہے جو مناسب نہیں، نواز حکومت اپنے ذاتی مفاد کو ترک کرکے پاکستان اور عوام کے مفاد کو اولین ترجیح دے۔

اسلام ٹائمز: یہ مطالبہ بھی سامنے آیا ہے کہ پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمہ کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگردوں کے ساتھ ساتھ انکی سرپرستی کرنے والی مذہبی و سیاسی جماعتوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے، کیا کہیں سے اس حوالے سے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
اہلسنت علمائے کرام اور تنظیموں کا تو شروع دن سے یہ مطالبہ ہے کہ دہشتگردوں کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف بھی آپریشن کا دائرہ وسیع کیا جائے، وہ مدارس جو دہشتگردوں کو تربیت دیتے ہیں، جو دہشتگردی کو فروغ دیتے ہیں، جو دہشتگردوں کو پناہ دیتے ہیں، سرپرستی کرتے ہیں، جو طالبان دہشتگردوں کو پیدا کرتے ہیں، ایسے مدارس کیخلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں یا تو حقیقی اہلسنت و جماعت کے حوالے کیا جائے یا انہیں سیل کر دیا جائے۔

اسلام ٹائمز: پاکستانی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ 10فیصد مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، ان مدارس کا تعلق کس سے ہے؟ کیا ان مدارس کیخلاف بھی کارروائی کی جانی چاہیئے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ جو بھی دہشتگرد پکڑا جائے، سب سے پہلے عوام کے سامنے حقائق لائے جائیں کہ انکا تعلق کس مکتب فکر سے ہے، کن مدارس سے ان کا تعلق ہے، ان دہشتگردوں نے کن جگہوں پر تربیت حاصل کی، سب کو معلوم ہے کہ ان دہشتگردوں کا تعلق کس مکتب فکر سے ہے، یہ وہی دہشتگرد عناصر ہیں جنہوں نے پاکستان کے قیام کی مخالفت کی اور آج پھر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، ریاستی اداروں کو خود ہی ان کی شناخت منظر عام پر لانی چاہیئے، پھر ہمیں یا کسی اور کو کہنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی کہ ان دہشتگردوں کا تعلق کن مدارس اور مکتب فکر سے ہے۔ جہاں تک دہشتگردی میں ملوث ان مدارس کے خلاف کارروائی کی بات ہے تو ظاہر سے بات ہے کہ جب ہم دہشتگردی کے خلاف جاری آپریشن ضرب عضب کے دائرے کو ملک گیر وسعت دینے کی بات کرتے ہیں تو اسکا مطلب یہی ہے کہ دہشتگردی میں کسی بھی طرح ملوث مدارس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ پورے ملک میں جتنے مدارس ہیں ان کو چیک کریں، سب سے پہلے ہم اپنے تنظیم المدارس کو پیش کرتے ہیں، آپ ہمارے مدارس سے آغاز کریں، ملک بھر میں گلی گلی، محلے محلے تمام مدارس کو چیک کیا جائے۔

اسلام ٹائمز: عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کے نیٹ ورک کو پاکستان میں منظم ہونے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
بات یہ ہے کہ یہ سب دہشتگرد گروہ ایک ہی ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ نئے نئے ناموں اور نئے نئے انداز کے ساتھ پوری دنیا میں اسلام کا تشخص خراب کر رہے ہیں، کبھی یہ سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی، جیش محمد، کبھی القاعدہ، طالبان، کبھی لال مسجد اور اب داعش کے نام سے ظاہر ہو رہے ہیں، ان سب کی مثال ایسی ہے کہ پرانی بوتل پر نیا لیبل لگا کر مارکیٹ میں بیچ دیں۔ سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی حدیث ہے کہ میری امت میں ایک گروہ ایسا آئے گا جو غیر مسلموں کو چھوڑے گا اور مسلمانوں کو قتل کرے گا، وہ خارجی ہونگے اور خارجی جہنم کے کتے ہیں۔ ابھی حال ہی میں عراق میں ایک 14 سالہ خودکش بمبار بچے نے اپنے آپ کو سکیورٹی حکام کے حوالے کیا، جس نے عالمی دہشتگرد تنظیم داعش کی حقیقت سب کے سامنے عیاں کر دی، یہ کون سا اسلام ہے کہ جس میں قدیم مساجد کو، صحابہ کرام (رض) کے مزارات، پیغمبروں کے مزارات کو شہید کیا جاتا ہے، یہ کون سے اسلام کی خدمت کر رہے ہیں۔ بعض لوگ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ داعش یہودیوں کی ایماء پر مسلمانوں کی قدیمی عبادت گاہوں کو تباہ کرکے تابوت سکینہ ڈھونڈ رہے ہیں، تاکہ یہودی اس کے ذریعے پوری دنیا میں اپنی حکومت قائم کرسکں۔

داعش ایک دہشتگردانہ تحریک کا نام ہے، پاکستان میں کوئی باہر سے آکر داعش کا نیٹ ورک نہیں بنائے گا، بلکہ پاکستان میں موجود کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہی منظم ہو کر اپنا نام داعش رکھ کر فعالیت دکھائیں گی، القاعدہ ہو یا طالبان، لشکر جھنگوی ہو یا سپاہ صحابہ یا دوسری کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہوں، اگر وہ منظم ہو کر اپنے نیٹ ورک کا نام داعش رکھ لیں تو وہ پاکستان میں داعش ہوجائے گا، اور یہ کالعدم دہشتگرد تنظیمیں جو دہشتگردانہ کارروائیاں کرتی رہتی ہیں، وہ داعش کے نام سے بھی جاری رہیں گی، لہٰذا ہم یہ کہتے ہیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں پر صرف نام کی پابندی نہ ہو، بلکہ انکے قائدین اور کارکنان کی فعالیت پر بھی پابندی لگائی جائے، اس کے ساتھ دہشتگردوں کو قانون کی گرفت میں لا کر انہیں سزائیں دی جائیں، جس طرح ڈاکٹر عثمان سمیت دیگر دہشتگردوں کو پھانسی پر چڑھایا گیا، اس طرح دیگر دہشتگردوں کو بھی پکڑ کر لٹکایا جائے، سزاؤں پر عملدرآمد سب سے زیادہ ضروری ہے۔ ان تمام دہشتگردوں کو عوام کے سامنے سزائیں دی جائیں، تاکہ دہشتگرد عناصر کے حوصلے پست ہوں۔

اسلام ٹائمز: 12 ربیع الاول جشن عید میلاد النبی (ص) کی مناسبت سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
حافظ محمد بلال سلیم قادری:
حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی آمد سے کائنات کا ذرہ ذرہ روشن ہوگیا، ربیع الاول وہ مبارک مہینہ ہے، جس میں حضور (ص) کی ولادت باسعادت ہوئی، آپ (ص) کی آمد سے دنیا سے ظلم اور جہالت کا اندھیرا چھٹ گیا، حضور (ص) نے انسانیت کی عظمت کا علم بلند کیا اور معاشرے میں محبت، امن اور بھائی چارے کا عنصر بھر دیا۔ سیرت مصطفٰی (ص) پر عمل پیرا ہو کر ہم پاکستان کو فرقہ واریت، دہشتگردی، ناانصافی، مہنگائی سمیت درپیش تمام بحرانوں کا خاتمہ کرسکتے ہیں، ملک میں نظام مصطفٰی (ص) قائم کرکے ہی حقیقی معنٰی میں امن و امان قائم ہوسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم انتظامیہ سے مطالبہ بھی کرتے ہیں کہ جشن عید میلادالنبی (ص) کے حوالے سے نکالی جانی والی ریلیوں اور جلوسوں کے راستوں پر صفائی کے انتظامات جلد از جلد مکمل کئے جائیں، کراچی سمیت ملک بھر میں جشن عید میلاد النبی (ص) کے حوالے نکالی جانے والی ریلیوں و جلوسوں سمیت تمام پروگرامات کے موقع پر دہشتگردی کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت اور فول پروف انتظامات کئے
جائیں۔
خبر کا کوڈ : 429554
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش