0
Wednesday 25 Feb 2015 00:32
نام نہاد حکمران عوامی نمائندے نہیں بلکہ عوام اور ملک کے دشمن ہیں

نواز لیگ، پیپلز پارٹی ہو یا تحریک انصاف، یہ سب دہشتگردوں کی حامی حکومتیں ہیں، علامہ عابد الحسینی

نواز لیگ، پیپلز پارٹی ہو یا تحریک انصاف، یہ سب دہشتگردوں کی حامی حکومتیں ہیں، علامہ عابد الحسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کا شمار ملک کے بزرگ اور نامور علمائے کرام میں ہوتا ہے، آپ کا بنیادی تعلق کرم ایجنسی کے علاقہ پاراچنار سے ہے، آپ ماضی میں تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنما رہے، جس کے بعد شوریٰ وحدت اسلامی کے سربراہ کے طور پر کچھ عرصہ خدمات سرانجام دیں، نیز امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی شوریٰ نظارت کے رکن بھی رہے، علامہ صاحب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی نظارت کے رکن بھی رہے ہیں، اس وقت آپ پاراچنار کی سطح پر تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ سید عابد حسین الحسینی کیساتھ پاراچنار کی صورتحال، ملک میں جاری دہشتگردی، ملکی صورتحال اور حکمرانوں کے طرز عمل سے متعلق ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب سب سے پہلے پاراچنار کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے آگاہ فرمایئے گا۔؟
علامہ عابد الحسینی:
جہاں تک امن و امان کا تعلق ہے تو صورتحال قدرے بہتر ہے، لیکن حکومت کی دہشتگردی اب بھی جاری ہے، حکومت دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کی بجائے پرامن قبائل کیخلاف ظالمانہ کارروائیاں کر رہی ہے، حکومت ان علاقوں میں پرامن قبائل کیخلاف کارروائیاں کر رہی ہے جہاں ہمیشہ پاک فوج اور حکومت نے خود کو محفوظ پایا، جو لوگ آج تک کسی بھی ملک دشمن سرگرمی میں ملوث نہیں پائے گئے، ان کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں، غیرتمند شیعہ قبائل کے گھروں کی چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے، جبکہ اس کے مقابلہ میں ملک دشمن عناصر کیخلاف کوئی خاص کارروائی عمل میں نہیں لائی جا رہی، طالبان بوشہرہ، تری منگل اور غوز گڑھی میں آزادانہ زندگی گزار رہے ہیں، یہ وہ دہشتگرد ہیں جنہوں نے ریاست پر حملے کئے، بے گناہ شیعوں کو قتل کیا، فورسز پر حملے کئے، ان طالبان کیخلاف حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کرنا انکی جانب سے دہشتگردی کی سرپرستی کے مترادف ہے۔

اسلام ٹائمز: علامہ شیخ نواز عرفانی کی شہادت کے بعد پاراچنار میں داخلی سطح پر بھی کچھ مسائل پیدا ہوئے، اب حالات کیسے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی:
شیخ نواز عرفانی کا قتل دراصل پاراچنار کے اہل تشیع کو تقسیم کرنے کی سازش تھی، انکے قتل سے دشمن بہت سے فائدے حاصل کرنا چاہتا تھا، لیکن پاراچنار کے سمجھدار عوام نے بہت سمجھداری کا ثبوت دیا، اگرچہ چند گنے چنے افراد نے نفرت پھیلانے اور آگ بھڑکانے کی کوشش کی، تاہم سمجھدار لوگوں نے حالات کو قابو میں رکھتے ہوئے باہمی اتحاد کو برقرار رکھا ہے، ہم تحریک حسینی کے توسط سے یہ پیشکش کرچکے ہیں کہ شیخ نواز عرفانی کے قتل کی تحقیقات کے حوالے سے ہمارا ہر قسم کا تعاون حاضر ہے، کیس کی تحقیقات کیلئے رقم کی ضرورت ہو یا افرادی قوت کی، ہم ہر قسم کے تعاون کے لئے ہمہ وقت تیار ہیں، ہمارا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ وہ شیخ صاحب کے قاتلوں کو جلد از جلد منظر عام پر لائے۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں کیا حکومت قاتل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کرسکے گی؟
علامہ عابد الحسینی:
ہاں بالکل ممکن ہے، حکومت کے پاس بہت سے طریقے ہیں، انکے پاس جدید ٹیکنالوجی ہے، تاہم میرے خیال میں سب سے اہم یہ ہے کہ حکومت شیخ صاحب کے موبائل پر تحقیقات کرے اور دیکھے کہ انہیں آخری فون کال کس نے کی۔ اس طریقے سے بہت سے انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپکے خیال میں پھر کون ملوث ہوسکتا ہے انکے قتل میں۔؟
علامہ عابد الحسینی:
وہ لوگ جو شیعوں کے مخالف اور بالخصوص پاراچنار کے حالات خراب کرنا چاہتے تھے، شیخ صاحب کے قاتل وہی لوگ ہیں جو پاراچنار کو تباہ کرنا چاہتے تھے۔  وہ اسلام آباد میں اس طرح رہ رہے تھے کہ ان کے قریبی دوستوں کو بھی ان کا گھر معلوم نہیں تھا، یقیناً ان کے قتل میں کوئی معمولی ہاتھ ملوث نہیں۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ ماہ مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے پاراچنار کا دورہ کیا، انکے دورہ کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ عابد الحسینی
:
جب مجلس وحدت مسلمین کے علمائے کرام یہاں تشریف لائے تو ہم نے انہیں کہا کہ آپ نے بہت دیر سے دورہ کیا، تاہم ہم ان کی ان کوششوں کو سراہتے ہیں، وہ ایک اچھی سوچ لیکر یہاں آئے تھے، لیکن پاکستان کے متحرک اور فعال علماء سے ہمارا یہ شکوہ ہے کہ انہوں نے پاراچنار کے حوالے سے نہایت سستی دکھائی، تاہم اگر خدا نخواستہ کبھی مستقبل میں کہیں بھی پاراچنار جیسی صورتحال در پیش آئے تو وہ اس علاقہ میں اپنا وظیفہ ادا کرنے کیلئے فوری طور پر پہنچیں۔

اسلام ٹائمز: علامہ صاحب آپریشن ضرب عضب جاری ہے، لیکن اس کیساتھ ساتھ ملک بھر میں شیعہ نسل کشی بھی جاری ہے، کیا کہیں گے۔؟
علامہ عابد الحسینی:
جو حکومت دہشتگردوں کی سرپرستی کرے وہ دہشتگردی کو کیسے ختم کرسکتی ہے؟ یہ حکمران خود دہشتگرد ہیں، چاہے مرکز کی نواز شریف حکومت ہو، چاہے سندھ کی پیپلز پارٹی کی حکومت ہو، پنجاب کی شہباز شریف حکومت، یا خیبر پختونخوا کی تحریک انصاف کی حکومت۔ سب ایک ہی تھالی کے بینگن ہیں، یہ دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے، یہ دہشتگردوں کی حکومتیں ہیں، پاکستان کے کونے کونے میں شیعوں کا قتل عام ہو رہا ہے، اور یہ حکمران اپنے اقتدار کو بچانے میں مصروف ہیں، یہ سعودی ریال اور امریکی ڈالروں کے نتیجے میں اقتدار حاصل کرنے والے حکمران ہیں، بلکہ نام نہاد حکمران ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں بلکہ عوام اور ملک کے دشمن ہیں۔ آپریشن ضرب عضب ایک مذاق بنتا جا رہا ہے، اگر صحیح طریقہ سے آپریشن ہو رہا ہوتا تو دہشتگردی کی ایسی کارروائیاں کیسے ہوتیں۔؟ دہشتگرد صرف وزیرستان میں تو نہیں بلکہ پورے ملک میں پھیلے ہوئے ہیں، یہ سعودی ریال خور حکمران جب تک دہشتگردوں کیخلاف ملک گیر آپریشن شروع نہیں کرتے، اس وقت تک یہ قتل عام نہیں رک سکتا۔

اسلام ٹائمز: حالیہ سانحہ امامیہ مسجد کا ذمہ دار کس کو سمجھتے ہیں، خیبر پختونخوا میں تو پی ٹی آئی کی حکومت ہے، جو تبدیلی کے نعرے پر اقتدار میں آئی۔؟
علامہ عابد الحسینی:
پی ٹی آئی کونسی دودھ سے دھلی ہوئی ہے؟ عمران خان ہی تو طالبان کیساتھ مذاکرات کا سب سے بڑا حامی تھا، خیبر پختونخوا میں اہل تشیع کو بری طرح نشانہ بنایا جا رہا ہے، اس سے پہلے اسکول میں کتنے بچوں کو شہید کیا گیا، میں نے عرض کیا کہ نون لیگ، پیپلز پارٹی، تحریک انصاف یہ سب ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ امامیہ مسجد حیات آباد پر دہشتگردوں نے کتنی آزادی کیساتھ حملہ کیا، ان ظالم حکمرانوں کو مظلوموں کی داد رسی کیلئے جانے کی زحمت بھی گوارا نہ ہوئی، یہ ظالم اور جابر حکمران ہیں، ان سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہیں۔
خبر کا کوڈ : 442821
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش