2
0
Sunday 31 May 2015 21:11
مذہبی جماعتوں میں مجلس وحدت مسلمین کی بہت اچھی پوزیشن ہے

اسلامی تحریک کی مایوس کن کارکردگی کے باعث شیعہ ووٹ کا جھکاؤ ایم ڈبلیو ایم کیطرف ہے، علامہ مرزا یوسف حسین

گلگت بلتستان کے لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے نفرت کرتے ہیں
اسلامی تحریک کی مایوس کن کارکردگی کے باعث شیعہ ووٹ کا جھکاؤ ایم ڈبلیو ایم کیطرف ہے، علامہ مرزا یوسف حسین
آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک اور پاکستان کے نامور عالم دین علامہ مرزا یوسف حسین کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ وہ آج کل گلگت بلتستان کے دورے پر ہیں، اور وہاں ہونے والے قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کو انتہائی قریب سے مانیٹر بھی کر رہے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے علامہ مرزا یوسف حسین کے ساتھ گلگت بلتستان انتخابات، شیعہ جماعتوں کی انتخابی پوزیشن سمیت دیگر موضوعات پر خصوصی انٹرویو کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں مذہبی جماعتوں کی فعالیت اور کامیابی کے امکانات کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ گلگت بلتستان انتخابات کے حوالے سے اب تک کے جو میرے مشاہدات ہیں، اس حوالے سے مذہبی جماعتوں میں مجلس وحدت مسلمین کی بہت اچھی پوزیشن ہے، کیونکہ ایم ڈبلیو ایم کی اب تک کی کارکردگی عوام کیلئے متاثر کن بھی ہے، اور عوام ان سے مطمئن بھی ہے، بلتستان کے تقریباً تمام حلقوں سے ایم ڈبلیو ایم نے امیدوار کھڑے کئے ہیں، میرے حساب سے ایم ڈبلیو ایم پانچ نشستوں پر اسکردو سے کامیابی حاصل کر لے گی، گلگت میں ایم ڈبلیو ایم کی اچھی پوزیشن ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکے مطابق ایم ڈبلیو ایم کی پوزیشن بہتر ہے، اسلامی تحریک بھی انتخابات میں حصہ لے رہی ہے، آپکی نظر میں انکی سیاسی پوزیشن کیا ہے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
تحریک جعفریہ یا اسلامی تحریک کو قوم نے پہلے موقع دیا تھا، تقریباً دس سال تک یہ اقتدار میں بھی رہے، اس وقت ان کا نعرہ یہی تھا کہ ”ترقی کا بس ایک منصوبہ، پانچواں صوبہ پانچواں صوبہ“، لیکن وہ دس سال حکومت میں رہے، لیکن انہوں نے ایک دن بھی صوبے کی بات نہیں کی اور مسائل حل نہیں کئے، اگر وہ عملی میدان میں موجود رہتے تو شاید آج ان کیلئے کوئی پریشانی نہیں ہوتی، اس مرتبہ تو ان کا ٹکٹ لینے والا بھی کوئی نہیں تھا، یہ ٹکٹ لے کر گھومتے رہے، سنا ہے کہ علامہ ساجد نقوی صاحب بھی ایک دو دن میں اسکردو دورے پر تشریف لا رہے ہیں، لیکن انکے دورے کے باوجود اسلامی تحریک کے جیتنے کا کوئی موقع نظر نہیں آتا، کیونکہ انہوں نے قوم کو مایوس کیا ہے، انکی کارکردگی سے قوم مایوس ہے۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان انتخابات میں شیعہ جماعتوں کا انتخابی اتحاد اب تک ممکن نہیں ہوسکا، اس حوالے سے گلگت میں نماز جمعہ کے اجتماع میں مرکزی امامیہ جامع مسجد کے خطیب اور ممتاز عالم دین علامہ سید راحت حسین الحسینی نے مایوسی کا اظہار کیا، آپ اس حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
میری اطلاعات کے مطابق ایم ڈبلیو ایم نے تو واضح کہہ دیا ہے کہ آغا راحت الحسینی جو فیصلہ کرینگے، وہ ہمارے لئے آخری ہوگا، ہم اسے قبول کرینگے، قوم بھی یہی چاہتی ہے کہ اتحاد ہوجائے، لیکن اسلامی تحریک یا شیعہ علماء کونسل کی طرف سے یہاں بیانات آتے رہے ہیں کہ ہم چھوٹی جماعتوں کے ساتھ بات نہیں کرتے، قوم نے انکے اس موقف پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ ایک دینی جماعت کو اس قسم کی بات نہیں کرنی چاہیئے کہ یہ چھوٹی ہے یا وہ بڑی ہے۔ بڑی جماعت نے آپ کو کیا دیا ہے ماضی میں اور آگے مستقبل میں کیا دینا ہے کہ آپ کو چھوٹی جماعت کے ساتھ بیٹھنے میں کیا پریشانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو یہاں گلگت بلتستان میں پسند نہیں کیا جا رہا ہے اور اسلامی تحریک کی توجہ مسلم لیگ (ن) کی طرف ہے، بلکہ ان کا موقف تو یہ ہے کہ اگر ہمیں ووٹ نہیں دینا ہے تو مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دو، مطلب اسلامی تحریک کو اگر ووٹ نہ دیں، تو ایم ڈبلیو ایم کو بھی نہ دیں، بلکہ مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دے دیں، لہٰذا لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایسا لگتا ہے کہ نواز شریف نے ان پر سے پابندی صرف اس لئے اٹھائی ہے کہ یہ ایم ڈبلیو ایم کے مقابلے میں کھڑے ہوجائیں اور انکا ووٹ کاٹیں، اس حوالے سے بھی لوگوں میں اسلامی تحریک کے حوالے سے تشویش اور مایوسی ہے۔

دوسری جانب جو نظر آتا ہے کہ ایم ڈبلیو ایم میدان میں موجود ہے، کیونکہ لوگ نے دیکھا ہے کہ سانحہ کوئٹہ سے لیکر گلگت بلتستان کے سانحہ چلاس، سانحہ کوہستان، بابوسر، ان تمام سانحات میں ایم ڈبلیو ایم قوم کے ساتھ میدان میں کھڑی رہی، رابطے میں رہی، جنازوں میں شرکت کرتے رہے ہیں، تعزیت کرتے رہے ہیں، مظلوموں کے ساتھ ظلم کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں، جبکہ لوگ شیعہ علماء کونسل کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ وہ ان سانحات کے ڈیڑھ سال بعد آئے ہیں کہ جب انہیں انتخابات میں حصہ لینا ہے، اب انہوں نے تعزیت کا سلسلہ شروع کیا، یہاں کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ بھی دیگر سیاسی جماعتوں کی طرح سیاست کر رہے ہیں، لیکن ایک خالص مذہبی جماعت کی حیثیت سے یہ لوگ میدان میں نہیں ہیں۔ لہٰذا شیعہ علماء کونسل کے حوالے سے یہاں کی عوام میں مایوسی ہے، جبکہ کافی مطمئن ہیں ایم ڈبلیو ایم کی کارکردگی سے، کیونکہ ایم ڈبلیو ایم یہاں نہ کبھی حکومت میں رہی، نہ کبھی پہلے انتخابی سیاسی میں حصہ لیا، لیکن انہوں نے یہاں کئی مقامات پر کروڑوں روپے کے ترقیاتی و فلاحی کام کئے، اور کر رہے ہیں، جن میں طبی مراکز، ڈسپنسریز کا قیام ہے، کہیں پرائمری و ہائی اسکولز ہیں، کہیں پانی کے مسائل کا حل ہے، مساجد کی تعمیر ہے، حکومتی بجٹ کے بغیر فلاحی کام کر رہے ہیں، جو پہلے دس سال حکومت میں رہنی والی اسلامی تحریک یا شیعہ علماء کونسل کو کرنا چاہیئے تھا، کیونکہ قوم نے انہیں موقع دیا تھا، لیکن انہوں نے موقع گنوا دیا، لہٰذا قوم زیادہ مطمئن ہے ایم ڈبلیو ایم کی کارکردگی سے۔

اسلام ٹائمز: اگر اسلامی تحریک اور ایم ڈبلیو ایم میں انتخابی اتحاد نہیں ہوتا ہے، تو کیا اس طرح شیعہ جماعتوں کے ووٹ بینک کے تقسیم ہونے سے پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) یا دیگر سیاسی جماعتوں کو فائدہ ہوگا؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
میرا نہیں خیال کہ گلگت بلتستان انتخابات میں شیعہ جماعتوں کا ووٹ بینک تقسیم ہوگا، کیونکہ میں لوگوں کو ایم ڈبلیو ایم کی طرف متوجہ دیکھتا ہوں، کیونکہ لوگ کافی حد تک انکی کارکردگی سے مطمئن نظر آتے ہیں، اس لئے ووٹ بھی انہیں دینگے۔ پھر یہاں لوگ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سے نفرت کرتے ہیں، کیونکہ مہدی شاہ حکومت نے پانچ سال حکومت کی، لیکن قوم کے مسائل حل نہیں کئے، وہ یہ سمجھتے تھے کہ کچھ لوگوں کو نوکریاں دیں گے تو سارے لوگ اگلی بار بھی ووٹ دینگے، مگر صورتحال یہ ہے کہ مہدی شاہ کے اپنے حلقے میں اسے شکست ہوتی دکھائی دے رہی ہے، وہ جیت نہیں رہا ہے۔ بہرحال شیعہ جماعتوں کا ووٹ تقسیم نہیں ہوگا، کیونکہ اکثریت کی رائے یہ ہے کہ وہ ایم ڈبلیو ایم کو ووٹ دینگے، اسے کامیاب بنائیں گے۔ شیعہ قوم جسے سازش کے تحت سلا دیا گیا تھا، مگر ایم ڈبلیو ایم نے میدان میں آکر اپنی کارکردگی سے قوم کو بیدار کر دیا ہے، اسی بیداری کے باعث قوم بھی ان سے مطمئن ہے، اور ایم ڈبلیو ایم خود بھی چاہتی ہے کہ موقع سے مثبت فائدہ اٹھائے، اور اگر موقع ملتا ہے تو یہ قوم کے اہم مسائل کو حل کی طرف توجہ دیں اور ان مسائل کو حل کرائیں۔

اسلام ٹائمز: مسلم لیگ (ن) پر گلگت بلتستان انتخابات میں دھاندلی کرنے کیلئے منصوبہ بندی کرنے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
علامہ مرزا یوسف حسین:
میرا خیال ہے کہ مسلم لیگ (ن) دھاندلی کرنے کی سازش میں کامیاب نہیں ہوسکتی، کیونکہ نواز لیگ کی طرف لوگوں کا رجحان نہیں ہے، اگر لوگوں کا رجحان انکی طرف ہوتا تو شاید وہ دھاندلی کی سازش میں کامیاب ہوجاتے، عوام میں ایک نفرت پائی جاتی ہے نواز لیگ کیلئے، خصوصاً یمن کے حوالے سے نواز لیگ کی جو سعودی نواز پالیسی رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 464331
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

jawad
Iran, Islamic Republic of
ghalib dil k bahlany ko yeh khayal acha ha
Iran, Islamic Republic of
آج پتہ چلے گا سرکار
ہماری پیشکش