0
Thursday 31 Dec 2015 21:00

امریکہ، اسرائیل اور بھارت پاکستان پر حملہ آور ہیں، ایران کے علاوہ کہیں اسلامی نظام نہیں، قاری عبدالرحمان

امریکہ، اسرائیل اور بھارت پاکستان پر حملہ آور ہیں، ایران کے علاوہ کہیں اسلامی نظام نہیں، قاری عبدالرحمان
قاری عبدالرحمان کا تعلق کوئٹہ سے ہے اور وہ جامعہ مسجد کوئٹہ کے خطیب ہیں، آپ صوبہ بلوچستان میں ایک جانی پہنچانی شخصیت ہیں اور اتحاد امت کے داعی ہیں۔ دار الامور اسلامی کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل کے بھی فرائض انجام دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ جماعت اسلامی کوئٹہ کے سابق منتظم بھی رہ چکے ہیں۔ ملکی اور عالمی حوالے سے بےباک گفتگو کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے قاری عبدالرحمان سے ایک جامع انٹرویو کیا ہے۔ جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: امن و امان کی صورتحال، دہشتگردی کے واقعات اور ٹارگٹ کلنگ کے کئی واقعات پیش آئے، حتٰی بلوچستان میں ناراض بلوچوں نے بھی تحریک شروع کر رکھی ہے۔ آپ کی نگاہ میں بلوچستان کا بنیادی مسئلہ کیا ہے۔؟
قاری عبدالرحمان:
جی بینادی مسئلہ یہ ہے کہ ملک میں قانونی، شرعی اور مذہبی نظام نہیں ہے، لوگوں کے عقائد کے مطابق حکومت نہیں ہو رہی ہے، انتشار اور فساد اس وجہ سے ہے کہ مسلمانوں کے عقائد اور نطریات کے برعکس حکومت ہو رہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ناقص نظام ہے، جو مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتا۔ ہمارے اصل مسائل کی وجہ یہ نظام ہے، جس کے باعث آج ان مشکلات کا شکار ہیں۔

اسلام ٹائمز: آپ فرقہ وارانہ مسائل کی وجہ بھی یہی سمجھتے ہیں یا پھر بیرونی مداخلت بھی کار فرما ہے٫ کیا کہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
جی فرقہ وارانہ مسائل کی وجہ بھی یہی ہے کہ ایک سسٹم کے تحت حکومت نہیں ہو رہی، جو حکمران ہیں وہ خود چاہتے ہیں کہ عوام دست و گربیاں رہیں اور یہ حکومت کریں، اس ملک میں فرعون کا نظام ہے۔ ریاست کا کوئی اسلامی نظریہ نہیں ہے، اس ملک کا قانون، آئین اور سسٹم عوام کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتا۔ حکومت کسی اسلامی ضابطے اور اصول کی پابند نہیں ہے، جب حکومت کسی ضابطے کی پابند نہیں ہوگی تو یہاں مختلف فرقے اٹھیں گے۔ وہ اسلام کی اپنی اپنی تشریح کریں گے جبکہ ریاست کی تشریح اسلامی اصولوں پر نہیں ہوئی ہے، یہی وجہ ہے کہ آج اختلافات ہیں۔

اسلام ٹائمز: تو آپ یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں بیرونی مداخلت نہیں ہے، غیر ملکی ایجنڈے پر قتل و غارت گری نہیں کرائی جاتی۔؟
قاری عبدالرحمان:
میں یہ کہہ رہا ہوں کہ جب ریاست کی کوئی پالیسی نہ ہو، اس کا کوئی ضابطہ اور اصول نہ ہو تو ایسی ریاست پر دشمن حملہ آور ہوتے ہیں۔ جب کسی ریاست پر دشمن حملہ آور ہوجائیں تو پھر ریاست کے اندر گروہ اٹھتے ہیں، دہشتگرد پیدا ہوتے ہیں اور اسلحہ بردار گروپ کھڑے ہوجاتے ہیں۔ لیکن پہلی بات یہی ہے کہ ریاست اپنی عوام کے تحفظ کی ذمہ دار ہے۔ جب یہ کام ریاست ادا کرنے میں ناکام ہوجاتی ہے تو پھر دشمنوں کیلئے کوئی چیز ناممکن نہیں رہتی۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت سب کے سب اس وقت پاکستان پر حملہ آور ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس تمام صورتحال میں وہ کونسے اقدامات ہوسکتے ہیں جن سے بلوچستان کے امن کو واپس لوٹایا جاسکتا ہے۔ چاہے وہ بلوچوں کے مسائل ہوں یا پھر فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی بات کریں۔؟
قاری عبدالرحمان:
ہمارے پاس کوئی ایسا نظام نہیں ہے، جو اپنی ریاست کے عوام کے نظریات اور ان کا دفاع کرسکے۔ اس وقت ملک میں کرپٹ نظام کا راج ہے، یہ جمہوریت دنیا کا کفری نظام ہے جس میں انسانوں اور مسلمانوں کے دفاع کا کوئی تذکرہ نہیں ہے، یہ کیسا نظام ہے جس میں حلال و حرام کی تمیز نہیں، جس میں کمائی کے وسائل اور ان کے جائز ہونے کی کوئی بات نہیں ہے۔ یہ نظام ہی ہماری بربادی کا باعث ہے۔ بلوچستان کے لوگ اسلام آباد کی طرف دیکھتے ہیں اور اسلام آباد مری معاہدے کرتا ہے تو عوام کو کیسے سکون ملے گا۔ یہ بڑی طاقتوں کی اجارہ داری ہے۔ یہ امن کو تباہ کرنا چاہتے ہیں، دنیا کے بڑے ملکوں نے جو نقشے بنائے ہیں، اس میں مسلمانوں کی تقسیم ہے، اس میں ایران، افغانستان اور بلوچستان کی تقسیم واضح اور سرفہرست ہے۔ ایسی صورتحال میں جب ہم اپنے دفاع کیلئے کچھ نہ کرسکیں اور دشمن کو دشمن نہ کہہ سکیں تو پھر کیسے کہہ سکتے ہیں کہ یہاں کے مسائل حل ہوں گے۔ ہم تو بہت ہی درد ناک صورتحال سے دوچار ہیں۔

اسلام ٹائمز: مسلمانوں کی تقسیم کے حوالے سے آپ نے اہم نکتہ کی طرف توجہ دلائی ہے اور ممالک کے نام بھی لئے ہیں۔ ایسے میں دشمن کی سازشوں سے بچنے کیلئے کیا تجاویز دیں گے۔؟
قاری عبدالرحمان:
اس معاملے پر تمام مسالک کے علماء، مجتہدین اور مفکرین اس بات پر مل بیٹھیں کہ جس وحدانیت پر ہم ایمان رکھتے ہیں، اس کیلئے اقدامات اٹھائیں، عام لوگوں کو امن کا پیغام دیں۔ اللہ نے اپنی کتاب میں کہا ہے کہ میری کتاب کو پکڑو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ یاد رکھیں کہ اختلافات کوئی ایسی چیز نہیں جو ہمیں تحفظ اور تشخص دے سکے۔ یہ دشمن کی ایسی سازشیں ہیں کہ اس کا مقابلہ کئے بغیر دنیا میں داخل نہیں ہوسکے۔ مسلمانوں کو اللہ اور اس کے رسول ّ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیئے۔ ان تعلیمات کی روشنی میں ہی ہم کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں، دنیا کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں جس کا قرآن مجید کی تعلیمات کی روشنی میں مقابلہ نہ کرسکیں۔ مدارس کے علماء کو چاہیئے کہ کلمہ حق کہیں۔ بازاروں میں داخل ہوں، مدارس سے نکلیں اور باطل نظام کو باطل کہیں۔ حق کو حق کہیں اور باطل کو باطل کہیں۔ علماء جب تک مذہبی اجارہ داری سے باہر نہیں آتے اور اپنے پیلٹ نمبرز نہیں ہٹاتے اس وقت مسائل حل نہیں ہوسکتے۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ شہر میں آئے روز ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سامنے آتے ہیں، اب کہا جا رہا ہے کہ داعش بھی اپنے قدم جما چکی ہے۔ آپ اس بارے میں کیا کہتے ہیں۔؟
قاری عبدالرحمان:
جی قتل و غارت گری اس لئے ہو رہی ہے کہ آج تک کسی قاتل کو کوئی سزا نہیں ملی۔ احتساب کا کوئی قانون نہیں، کسی قاتل کو آپ پھانسی کے پھندے پر لٹکاتے تو کسی کو جرات نہ ہوتی کہ وہ کسی بےگناہ انسان کا قتل کرتا۔ قتل و غارت گری اس لئے ہو رہی ہے کہ اس کو روکنے والا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔ قتل کے اقدام کرنے والوں پر ہاتھ ڈالنے والا کوئی نہیں ہے۔ اسلامی ریاست نہیں ہوگی تو قاتلوں پر کون ہاتھ ڈالے گا۔؟ باطل نظام میں مفادات آڑے آجاتے ہیں۔ ایسے نظام اور ریاست میں پھر داعش بھی داخل ہوگی، بوکو حرام بھی داخل ہوگی اور دیگر گروپس بھی جگہ بنائیں گے۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ قتل و غارت گری ایران میں کیوں نہیں ہوتی۔؟ اس لئے نہیں ہوتی کیونکہ انہوں نے اپنے نظام کو اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، اپنے نظام کو اسلامی نظام میں تبدیل کر دیا ہے۔ وہ جرم کو جرم اور حق کو حق کہتے ہیں۔ باطل کیخلاف قیام کیا ہے تو اللہ ان کی حفاظت کر رہا ہے، کیونکہ اللہ خود کہتا ہے جو بھی تنظیم، گروہ اس کی راہ میں قیام کرے گا، اللہ اس کا ساتھ دیتا ہے۔ دشمن اور مخالف ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔

اسلام ٹائمز: عراق، افغانستان اور شام میں اسوقت جنگ لڑی جا رہی ہے، کیا سمجھتے ہیں کہ عالم استعمار کیا چاہ رہا ہے اور عالم اسلام کیا کر رہا ہے۔؟
قاری عبدالرحمان:
میں پوچھتا ہوں کہ عالم اسلام کہاں ہے، یہ عالم اسلام تو نہیں ہے، یہ تو ہجوم ہے، عالم اسلام کی حکومتیں تو قائم ہی نہیں ہیں۔ اسلامی ملکوں کے اندر مغربی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹس بیٹھے ہوئے ہیں، جو ان کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام کرتے ہیں۔ یہ ہماری مشکلات ہیں، یہ ہماری کم علمی ہے کہ ہم ہر حکومت کو اسلامی حکومت کہتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: داعش اور اس جیسے گروپوں کو فنڈنگ دشمن ہی کر رہا ہے۔؟
قاری عبدالرحمان:
دیکھیں، دشمن یہ چاہ رہا ہے کہ کرہ ارض سے مسلمان مٹ جائیں، یہ تو ہمارے ازلی دشمن ہیں، یہ پیغمبر اسلام کے دور میں بھی تھے۔ یہ ہر دور میں تھے اور رہیں گے۔ آج دشمن جدید ہوگیا ہے، ان کے پاس وسائل ہیں، ٹیکنالوجی ہے، اس لئے دشمنی بھی جدید ہوگئی ہے۔ ان کے پاس خزانے ہیں، طاقت ہے، میڈیا ہے، جو ہمارے کیخلاف استعمال کر رہے ہیں، نواز شریف کچھ نہیں کرسکتا۔ کیونکہ یہ تو خود اس کا حصہ ہے۔ مشرق سے مغرب تک سب مغربی ممالک کی اسٹیبلشمنٹ کا حصہ ہیں۔ یہ سب یہود و ہنود کی خدمت پر لگے ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 509330
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش