0
Monday 29 Feb 2016 22:43

سعودی اتحاد داعش نہیں، ملت تشیع کیخلاف ہے، علامہ عابد حسینی

سعودی اتحاد داعش نہیں، ملت تشیع کیخلاف ہے، علامہ عابد حسینی
علامہ سید عابد حسین الحسینی کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ وہ 1968ء کو گورنمنٹ کالج پاراچنار سے نمایاں پوزیشن کے ساتھ ایف ایس سی کرنے کے بعد علوم دینی کے حصول کی غرض سے نجف اشرف اور اسکے بعد قم چلے گئے۔ انقلاب اسلامی سے صرف ایک سال قبل پہلوی حکومت نے حکومت مخالف سرگرمیوں کی پاداش میں انہیں ایران سے نکال دیا۔ جسکے بعد انہوں نے مدرسہ جعفریہ پاراچنار میں تدریس کا آغاز کیا۔ تحریک نفاذ فقہ جعفریہ اور اسکے بعد تحریک جعفریہ میں صوبائی صدر اور سینیئر نائب صدر کے عہدوں پر فائز رہنے کے علاوہ ایک طویل مدت تک تحریک کی سپریم کونسل اور آئی ایس او کی مجلس نظارت کے رکن بھی رہے۔ 1997ء میں پاکستان کے ایوان بالا (سینیٹ) کے ممبر منتخب ہوئے، جبکہ آج کل علاقائی سطح پر تین مدارس دینیہ کی نظارت کے علاوہ تحریک حسینی کے سرپرست اعلٰی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ عابد الحسینی کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا ہے، جسے نذر قارئین کیا جا رہا ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں تشکیل دیا جانیوالا 34 ممالک کا اتحاد عالمی سطح پر فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دے گا، آپ کیا کہتے ہیں۔؟
علامہ عابد حسینی:
اس میں کوئی شک نہیں کہ آل سعود کی پالیسی ہمیشہ شیعہ مخالف بلکہ درحقیقت اسلام مخالف رہی ہے، سعودی حکومت نے یہ اتحاد داعش کیخلاف نہیں بلکہ ایران سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں بسنے والی ملت تشیع کیخلاف تشکیل دیا ہے، سعودی عرب جانتا ہے کہ وہ اکیلا شیعوں کا مقابلہ نہیں کرسکتا، اس لئے اس نے اپنی اس ناپاک سازش کے ذریعے مختلف ممالک کو داعش کے نام پر اکٹھا کرنے کی کوشش کی ہے، ہمیں اللہ پر بھروسہ ہے کہ جس طرح ماضی میں اہل تشیع کو ختم کرنے کی دشمن کی تمام سازشیں ناکام ہوئیں، اسی طرح آل سعود کی یہ خیانت بھی ناکام ہوگی، سعودی حکومت اپنی ان حرکتوں کیوجہ سے ان لوگوں پر بھی اپنی حقیقت واضح کرچکی ہے، جو کبھی اس کی طرف داری میں پیش پیش ہوتے تھے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان نے مسئلہ شام اور ایران کیساتھ کشیدگی کے معاملہ پر غیر جانبدار رہنے کی پالیسی کا اعلان کیا تھا، کیا پاکستان کی پوزیشن ٹھیک ہے۔؟
علامہ عابد حسینی:
پاکستان کے موجودہ حکمران امریکی و سعودی غلام ہیں، وہ آل سعود کے بادشاہوں کے دستر خوان سے ہڈیاں چوستے ہیں، یہ کیسے غیر جانبدار رہ سکتے ہیں، انہیں نہ پاکستان سے دلچسپی ہے اور نہ ہی امت مسلمہ سے، یہ وہی کریں گے، جو سعودی حکومت کا حکم ہوگا، اگر یہ غیر جانبدار ہوتے تو سعودی مشقوں میں پاک فوج بھیجنے کا اعلان کیوں کرتے۔ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے حکمران غلامانہ ذہن کے مالک ہیں، یہ کبھی بھی پاکستان اور امت مسلمہ کیساتھ مخلص نہیں ہوسکتے۔

اسلام ٹائمز: جب دونوں طرف مسلم ممالک ہوں تو پاکستان کو کیسی پالیسی اپنانا تجویز کرینگے۔؟
علامہ عابد حسینی:
ہم یہ نہیں کہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کوئی فریق بن جائے، بلکہ غیر جانبدار رہتے ہوئے مسائل کو حل کرے، پاکستان کی پالیسی پاکستان اور امت مسلمہ کے مفاد پر مبنی ہونی چاہئے، پاکستان کو نہ تو آنکھیں بند کرکے کسی اتحاد کا حصہ بننا چاہیئے، نہ ہی شام اور یمن کے معاملہ پر سعودی حکومت کا ساتھ دینا چاہئے، سعودی عرب نے مسلمانوں کا خون بہانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے، سعودی عرب نے اسرائیل کا ساتھ دیا، صہیونی ناپاک سازشوں کا حصہ بنتے ہوئے امت مسلمہ کو نقصان پہنچایا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں داعش کو لانے میں کونسے عناصر سپورٹ کر رہے ہیں۔؟
علامہ عابد حسینی:
پاکستان میں جنرل ضیاء کی باقیات اور طالبان دہشتگردوں کے سپورٹرز اور سہولت کار ہی چاہتے ہیں کہ یہاں داعش کا وجود ہو، جو قائم ہوچکا ہے، حکومت اپنی آنکھیں اب تک اس حقیقت سے چرا رہی ہے، حکومت کو معلوم ہے کہ داعش کہاں کہاں مضبوط ہو رہی ہے، لیکن حقیقت پسندی کا ثبوت نہیں دیا جا رہا، میں سمجھتا ہوں کہ اگر مزید اس حقیقت سے آنکھیں چرائی گئیں تو داعش پاکستان میں مزید کھل کر سامنے آئے گی۔

اسلام ٹائمز: شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور مسلکی بنیاد پر ہونیوالی دہشتگردی اب تک پاکستان میں نہیں رک سکی، یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا۔؟
علامہ عابد حسینی:
میں نے عرض کیا کہ داعش کو اسی لئے یہاں لایا جا رہا ہے، تاکہ شیعوں کا قتل عام جاری رکھا جاسکے، یہ تمام حکومتیں ہمیں تحفظ دینے میں ناکام ہیں، تحریک انصاف ہو یا مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی ہو یا کوئی اور جماعت، یہ سب ایک ہیں، اور ہمارے دشمن ہیں، اگر براہ راست کوئی ہمارا دشمن نہیں تو ہمارے دشمن کا دوست ہے، شیعوں کو اس دہشتگردی کو روکنے کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا، نہ صرف یہاں پاراچنار میں بلکہ پورے پاکستان میں ہمارے لوگوں کو صرف اسی بنیاد پر قتل کیا جا رہا ہے کہ ہم ظلم کیخلاف بولتے ہیں، ہم زیادتی پر خاموش نہیں رہتے، ہم شیخ نمر پر ہونے والے ظلم پر بھی آواز اٹھاتے ہیں اور زکزاکی کی حمایت میں بھی، اسی بنیاد پر ہمیں نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پاراچنار میں اسوقت داخلی مسائل کس حد تک حل ہوئے ہیں۔؟
علامہ عابد حسینی:
الحمد اللہ، یہاں پہلے سے کافی بہتری آئی ہے، پاراچنار کے غیور عوام نے دشمن کی سازش کو بھانپتے ہوئے آپس میں ایک ہونے کا فیصلہ کیا ہے، کافی حد تک حالات بہتر ہوچکے ہیں، اور انشاءاللہ مزید جلد بہتر ہونے کی امید ہے، ہم سب کو پاراچنار کیلئے متحد ہونا ہی ہوگا، اسی میں ہماری بقاء ہے، دشمن کی یہ سازش ہوتی ہے کہ وہ داخلی مسائل پیدا کرکے عوام کو منتشر کرنے کی کوشش کرے، لیکن عوام کو ہوشیاری اور برادشت کیساتھ ان معاملات کو باریک بینی سے دیکھنا چاہیئے، جب ہم دشمن کی سازش پر نظر رکھیں تو کوئی ہمیں ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔
خبر کا کوڈ : 524529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش