1
0
Tuesday 31 May 2016 22:53
پاکستان سے تکفیریت اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سعودی فنڈنگ کو روکنا انتہائی ضروری ہے

سنی شیعہ ملکر امام خمینیؒ کے اسلامی انقلاب کی مانند انقلاب لانے کیلئے جدوجہد کریں، مفتی شوکت مغل رضوی

ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور انکے مطالبات کی بھرپور مکمل حمایت کرتے ہیں اور انکے ساتھ کھڑے ہیں
سنی شیعہ ملکر امام خمینیؒ کے اسلامی انقلاب کی مانند انقلاب لانے کیلئے جدوجہد کریں، مفتی شوکت مغل رضوی
شعلہ بیاں مقرر اور جواں سال اہلسنت عالم دین مفتی مولانا شوکت حسین مغل رضوی کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان میں اہلسنت مسلمانوں کی نمائندہ سیاسی مذہبی جماعت جمعیت علمائے پاکستان سے ہے۔ وہ اس وقت جے یو پی گلبرگ ٹاؤن کے صدر ہونے کے ساتھ ساتھ صوبائی مجلس شوریٰ کے رکن بھی ہیں۔ وہ کشمیر علماء محاذ کے بھی سربراہ ہیں، وہ امام جمعہ و جماعت اور پیش نماز ہونے کے ساتھ ساتھ کراچی اور کشمیر کے کئی مدارس کے بانی و مہتمم بھی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف اہلسنت اداروں کے ساتھ بھی وابستہ ہیں۔ گذشتہ بیس سالوں سے درس و تدریس اور تنظیمی و تبلیغی حوالے سے کراچی سے کشمیر تک مصروف عمل ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مفتی مولانا شوکت حسین مغل رضوی کے ساتھ نیشنل ایکشن پلان، تکفیریت، علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی بھوک ہڑتال، برسی امام خمینی سمیت دیگر موضوعات پر انکی رہائش گاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان سے کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کے خاتمے کیلئے بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان کو موثر بنانے کیلئے کیا اقدامات کرنے ہونگے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ نیشنل ایکشن پلان کو کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے کہ دہشتگرد عناصر کا تعلق کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت سے ہو، کسی بھی مکتب و فرقے سے ہو، ان کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے، انہیں قانون کے شکنجے میں جکڑ کر کیفر کردار تک پہنچایا جائے، دہشتگردوں کو بلاامتیاز گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے، تب جا کر نیشنل ایکشن پلان کامیاب ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آپ کہہ رہے ہیں نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کیلئے دہشتگردوں کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے، لیکن پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کے وزیراعلٰی سید قائم علی شاہ کے آبائی حلقے خیرپور میں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی فعالیت جاری ہے، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
پاکستان خصوصاً سندھ میں کالعدم دہشتگرد تنظیمیں کام کر رہی ہیں، چاہے وہ کالعدم سپاہ صحابہ ہو یا جماعة الدعوة یا دیگر کالعدم تنظیمیں، جو نام بدل کر فعال ہیں، وہ خیرپور میں کام کریں، یا سندھ کے کسی دوسرے اضلاع میں کام کریں، انہیں کسی صورت فعالیت کی اجازت نہیں ہونی چاہیئے، ضروری ہے کہ ان کے قائدین، ذمہ داران کو گرفتار کیا جائے، کیونکہ ان کے ہاتھ سنی شیعہ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، انہیں گرفتار کیا جائے، نہ کہ انہیں جلسے جلوس کی اجازت دی جائے، کیونکہ یہ نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے، جس طرح پنجاب حکومت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران وہاں کالعدم سپاہ صحابہ سمیت دیگر کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی سرپرستی کرتے ہیں، اسی طرح سندھ میں بھی پیپلز پارٹی اور اسکی سندھ حکومت کی صفوں میں موجود کالی بھیڑیں کالعدم دہشتگرد تنظیموں کو سپورٹ کر رہی ہیں، یہ سارے حقائق کئی بار میڈیا کی زینت بھی بن چکے ہیں، لہٰذا سندھ میں نیشنل ایکشن پلان کی کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ پیپلز پارٹی کی قیادت اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کو نکال باہر کرے، جو دہشتگردوں کی سرپرستی کر رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز: کراچی سمیت سندھ بھر میں کالعدم تنظیموں کی فعالیت کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
ظاہر سی بات ہے کہ اگر سندھ میں کہیں کوئی کالعدم دہشتگرد تنظیم فعال ہوگی تو اسکی براہ راست ذمہ داری پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت پر عائد ہوتی ہے، حکومت کو ان دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی کرنی چاہئے، جو کہ نہیں کی جا رہی ہے۔ کالعدم سپاہ صحابہ جو سانحہ نشتر پارک سمیت اہل تشیع اور اہلسنت مسلمانوں کے ڈاکٹرز، انجینئرز، پروفیسرز، علماء کرام کے قتل میں ملوث ہے، لیکن حکومت اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔

اسلام ٹائمز: حکومت اگر دہشتگرد عناصر کیخلاف کارروائی میں کوتاہی برت رہی ہے تو دہشتگردی کے شکار شیعہ سنی عوام کو کن اقدامات کی ضرورت ہے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
شیعہ سنی عوام کو اتحاد و وحدت کے ذریعے اپنا دفاع کرنا چاہیئے، فرقہ واریت اور دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے شیعہ سنی مسلمانوں کے درمیان اتحاد انتہائی ضروری ہے، جس کے بغیر دہشتگرد عناصر کو شکست دینا ممکن نہیں۔ اس حوالے سے جمعیت علمائے پاکستان، مجلس وحدت مسلمین، اسلامی تحریک کو مل کر ایک لائحہ عمل طے کرنا چاہئے، تاکہ وطن عزیز پاکستان سے دہشتگرد تکفیری عناصر کا خاتمہ کیا جاسکے۔ علمائے کرام کو چاہیئے کہ آپس میں متحد ہوجائیں، ان شاء اللہ اگر یہ متحد ہوگئے اور کوئی لائحہ عمل دیا تو شیعہ سنی عوام اس پر لبیک کہے گی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں تکفیری فکر کے پیچھے کن عناصر کو دیکھتے ہیں۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
پاکستان سمیت عالم اسلام میں تکفیری فکر سعودی فنڈنگ پر پھیل رہی ہے، تکفیری فکر وہابیت نجدیت کی پیداوار ہے، لہٰذا پاکستان سے تکفیریت اور دہشتگردی کے خاتمے کیلئے سعودی فنڈنگ کو روکنا انتہائی ضروری ہے۔ سعودی فنڈنگ رک جائے گی تو پاکستان سے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کا خاتمہ ہو جائے گا۔ فرقہ واریت کا وجود تو پاکستان میں بالکل ہے ہی نہیں، حقیقت یہ ہے سعودی عرب کے نمک خوار تکفیری دہشتگرد عناصر ہیں، جو مملکت عزیز پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی ناپاک سازشوں میں مصروف ہیں، ان شاء اللہ بیدار شیعہ سنی مسلمان اپنے اتحاد و وحدت کے ذریعے فرقہ واریت پھیلانے کی اس سعودی سازش کو ماضی کی طرح اب بھی ناکام بنائیں گے۔

اسلام ٹائمز: حال ہی میں ایران، افغانستان اور بھارت نے معاہدے کئے، خصوصاً ایرانی بندرگاہ چاہ بہار میں بھارتی سرمایہ کاری، اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
بھارت کا پاکستان کے مسلم پڑوسی ممالک کے قریب آنا دراصل پاکستان کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے، اس میں ایران کی کوئی سازش نہیں، ایران پاکستان کا دوست اور محسن اسلامی برادر ملک ہے، پاکستان کو ایران کے ساتھ تعلقات مزید بڑھانے چاہیئے، لیکن پاکستان میں کچھ خارجی قوتیں ہیں، جو پاک ایران تعلقات کے خلاف ہیں، اسی لئے حال ہی میں ایرانی صدر کے دورے کے موقع پر سازشی عناصر نے اسے سبوتاژ کرنے کی سازشیں کیں، جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ جہاں تک بات ہے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کی تو، ایران نے پاکستان کو وہاں سرمایہ کاری کی پیشکش کی تھی، لیکن جب پاکستان نے ایرانی پیشکش کو قبول نہیں کیا تو پھر ایران نے بھارت کو موقع دیا، لیکن بھارت کو موقع دینے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ چاہ بہار بندرگاہ پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو ناکام بنانے کی سازش ہے، کیونکہ ایران نے واضح طور پر یہ اعلان کر دیا ہے کہ چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ حریف نہیں بلکہ دوست بندرگاہیں ہیں، خدارا پاکستان میں ایران کے خلاف سازشیں بند کی جائیں۔

اسلام ٹائمز: اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی دہشتگردی و لاقانونیت کیخلاف جاری احتجاجی بھوک ہڑتال کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
ہم علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور انکے مطالبات کی بھرپور مکمل حمایت کرتے ہیں اور انہیں سپورٹ کی یقین دہانی کراتے ہیں، ہم علامہ راجہ ناصر عباس صاحب کے ساتھ کھڑے ہیں۔

اسلام ٹائمز: علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطالبات کو لے کر نواز حکومت سے کیا مطالبہ کرینگے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
نواز حکومت تو دہشتگردی کے خاتمے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے، نواز لیگ کی پنجاب حکومت کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ کالعدم تنظیموں کی سرپرستی کرتے ہیں، اب ایسی حکومت کے ساتھ آپ کیا توقع رکھ سکتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایسی صورت میں مطالبات پر عمل درآمد کیلئے کس سے مطالبہ کیا جائے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
علامہ راجہ ناصر صاحب کو اپنے مطالبات پر عملدرآمد کیلئے براہ راست پاک فوج سے مطالبہ کرنا چاہیئے کہ پاک فوج ان مطالبات پر عملدرآمد کروائے، انہیں اپنے مطالبات کے نکات نااہل حکومت کے بجائے پاک فوج کو پیش کرنے چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: آخر میں بانی انقلاب اسلامی ایران حضرت امام خمینی (رہ) کی برسی کی مناسبت سے آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
مفتی شوکت مغل رضوی:
ہم حضرت امام خمینی کو خراج عقیدت و تحسین پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے قوم کو متحد و منظم کرکے اسلامی انقلاب پربا کیا اور اسلامی نظام دیا، میں اللہ تعالٰی سے دعا بھی کرتا ہوں کہ پاکستان کو بھی خمینی جیسا قائد عطا فرما، تاکہ پاکستان میں بھی حقیقی اسلامی انقلاب برپا ہوسکے، اسلامی نظام نافذ ہوسکے، تاکہ قوم متحد ہوسکے، دہشتگردی کا خاتمہ ہوسکے، تکفیریت کا خاتمہ ہوسکے۔ یہاں میں ایک بار پھر واضح کر دوں کہ امام خمینی کی قیادت میں آنے والا انقلاب کوئی مسلکی یا شیعہ انقلاب نہیں تھا، بلکہ خالصتاً ایک اسلامی انقلاب تھا، امام خمینی صرف شیعہ نہیں بلکہ عالم اسلام کے لیڈر تھے۔ لہٰذا سنی شیعہ مسلمان مل کر ایک اسے اسلامی انقلاب کیلئے جدوجہد کریں، جو امام خمینی کے اسلامی انقلاب کی مانند ہو۔
خبر کا کوڈ : 542558
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

عبداللہ
Pakistan
ماشاءاللہ مفتی صاحب اور انکی حق گوئی کو اللہ تعالٰی ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔ حضرت امام خمینی اور انقلاب اسلامی ایران کے حوالے سے انکے جذبات انتہائی قابل ستائش اور مبنی بر حقائق و لائق تقلید ہیں۔
ہماری پیشکش