0
Wednesday 21 Jun 2017 23:44
یوم القدس کیوجہ سے آج مسئلہ بیت المقدس زندہ ہے

39 ممالک کے لشکر کی تشکیل کے بعد یوم القدس منانے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، علامہ اقتدار نقوی

39 ممالک کے لشکر کی تشکیل کے بعد یوم القدس منانے کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے، علامہ اقتدار نقوی
علامہ اقتدار حسین نقوی جھنگ کی تحصیل شور کوٹ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم شور کوٹ سے حاصل کی اور بعدازاں علوم آل محمد (ص) سے منور ہونے کیلئے جامعہ شہید مطہری ملتان میں علامہ بشیر احمد مومن نجفی (مرحوم) کی شاگردی اختیار کی۔ آپکے خاندان نے اس قوم کیلئے کئی شہید دیئے، آپکے چچا ذاکر سید علمدار حسین شاہ ذاکرین میں سے پہلے شہید ہیں، مدرسے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جامع مسجد الحسین نیو ملتان میں بطور خطیب ذمہ داری سنبھالی، جو کہ تاحال ادا کر رہے ہیں، مجلس وحدت مسلمین کے قیام کے آغاز سے ملتان کی طرف سے نمائندگی کی اور ایم ڈبلیو ایم ملتان کے پہلے سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے، بعدازاں آپ کو ایم ڈبلیو ایم پنجاب کا ڈپٹی سیکرٹری جنرل نامزد کیا گیا اور آج کل آپ مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے علامہ اقتدار حسین نقوی کیساتھ ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب کو تنظیمی لحاظ علیحدہ صوبہ بنائے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا ہے، اس خطہ میں اب مجلس وحدت کہاں کھڑی ہے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ سب سے پہلے آپ اور آپ کے ادارے کا شکریہ، بالکل مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کا سیٹ اپ قائم ہوئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے، اس عرصہ کے دوران ہم نے دو امور پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی، ایک تنظیم سازی اور دوسرا تربیت۔ ہمارے پاس 13 اضلاع ہیں، ان 13 میں سے 10 اضلاع میں باقاعدہ تنظیمی سیٹ اپ قائم ہوچکا ہے اور فعالیت جاری ہے۔ جبکہ 3 اضلاع میں رابطے مضبوط قائم ہوچکے ہیں اور امید ہے کہ جلد ان تین اضلاع میں بھی سیٹ اپ قائم ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ ہم نے ہر موقع پر اپنا رول ادا کیا، چاہے وہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری صاحب کی بھوک ہڑتال کا دور ہو، دہشتگردی کے واقعات کے ردعمل ہوں یا پھر دیگر امور۔ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جنوبی پنجاب میں مجلس وحدت مسلمین فعالیت کر رہی ہے اور پہلے سے کافی بہتر صورتحال ہے۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب دہشتگردوں کی آماجگاہ کے حوالے سے جانا جاتا ہے، موجودہ پوزیشن کیا ہے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
ایسا ہی ہے، جنوبی پنجاب میں اب بھی دہشتگرد موجود ہیں، پنجاب حکومت ان کیخلاف آپریشن سے اب تک گریز کر رہی ہے، بارہا اس حوالے سے آوازیں اٹھی ہیں لیکن حکومت کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ جنوبی پنجاب میں کالعدم جماعتوں کے مضبوط مراکز ہیں۔ یہ سب کچھ سرعام تو نہیں لیکن خاموشی سے ہورہا ہے۔

اسلام ٹائمز: جنوبی پنجاب میں غربت اور پسماندگی بھی بہت زیادہ ہے، اس حوالے سے ایم ڈبلیو ایم نے آواز بلند کیوں نہیں کی۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
واقعہ پنجاب کے اس خطہ میں بہت پسماندگی ہے، ہم ہر فورم پر اس حوالے سے آواز بلند کرتے ہیں، ایسا ہرگز نہیں ہے کہ ہم نے آواز بلند نہیں کی۔ جنوبی پنجاب کی اس پسماندگی کی وجہ سے عوام میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے۔ حکمرانوں کو اپنے اقتدار کو بچانے سے فرصت ملے تو وہ اس جانب توجہ دیں۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کی آمد ہے، کیا سمجھتے ہیں کہ اس دن کی آج کے دور میں کیا اہمیت ہے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
میں سمجھتا ہوں کہ گزرتے وقت کیساتھ ساتھ یوم القدس منانے کی اہمیت میں اضافہ ہورہا ہے، اب جبکہ امریکہ، اسرائیل اور خاص طور پر سعودی عرب کی تمام تر سازشیں کھل کر سامنے آگئی ہیں تو ان سازشوں کو یوم القدس کے موقع پر دنیا بھر کے سامنے آشکار ہونا چاہئے، دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ سعودی عرب اس وقت امت مسلمہ کا ٹھیکیدار بن کر کس طرح امت مسلمہ کی پیٹھ میں ہی خنجر گھونپ رہا ہے۔ یہ 39 ممالک کے اتحاد کا مقصد کیا ہے، آج تک قبلہ اول کی آزادی کیلئے تو سعودی عرب کے بادشاہوں کی زبان سے ایک لفظ بھی نہیں نکلا۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب فلسطین کے مسئلہ پر آواز بلند نہیں کرتا تو دیگر اسلامی ممالک اسکی تقلید کیوں کر رہے ہیں، وہ 39 ممالک کے فوجی اتحاد کا حصہ کیوں بنے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
اس اتحاد میں زیادہ تر وہ عرب ممالک ہیں جو امریکی غلام ہیں، ان ممالک کے سربراہان امریکہ کی غلامی کر رہے ہیں، سعودی عرب نے حرمین شریفین کے دفاع کا کارڈ کھیلا ہے۔ اس نے یمن کے مظلوم عوام کو جارح کے طور پر پیش کیا ہے، افسوس اسی بات کا ہے کہ اگر فلسطین کے مسئلہ پر مسلم ممالک ایک ہوجائیں تو مسئلہ بیت المقدس ایک دن میں حل ہوجائے۔ اسرائیل کو ایک نہ ایک دن ضرور صفحہ ہستی سے مٹنا ہے، جس طرح رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے پیشگوئی کی ہے کہ آئندہ 25 سالوں کے دوران اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، یہ ضرور اپنے اس مقررہ وقت میں انشاء اللہ درست ثابت ہوگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے عوام میں فلسطینی عوام کیلئے بہت محبت اور قبلہ اول کا بہت احترام ہے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں یوم القدس سرکاری طور پر منانے کی ضرورت ہے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
جس طرح پاکستان میں ہر سال یوم القدس بھرپور طریقہ سے منایا جارہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ انشاء اللہ جلد ہمارے حکمران یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے پر مجبور ہوجائیں گے، امام خمینی (رھ) نے جمعتہ الوداع کو قدس کی آزادی سے منسوب کرکے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ یوم القدس کیوجہ سے آج مسئلہ بیت المقدس زندہ ہے۔ جس طریقہ سے مسلمانوں کے تمام تبرکات کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ہم اسے فراموش کرتے جارہے ہیں، یوم القدس نہ ہوتا تو قبلہ اول کا مسئلہ بھی دنیا کی نظروں سے اوجھل ہوچکا ہوتا۔

اسلام ٹائمز: مجلس وحدت مسلمین یوم القدس کو اس بار کس انداز میں منائے گی۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
انشاء اللہ بھرپور جوش و جذبہ اور ایمانی طاقت سے اس دن کو منائیں گے، جنوبی پنجاب بھر میں ریلیاں نکالی جائیں گی اور بیت المقدس کی آزادی کیلئے مضبوط آواز بلند کی جائے گی۔ اس حوالے سے دیگر اتحادی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ہوں گی، پہلے صرف اہل تشیع پاکستان میں یوم القدس مناتے تھے، تاہم اب ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم کے ذریعے دیگر مذہبی جماعتیں بھی ہمارے ساتھ ملکر یوم القدس مناتی ہیں، اور اس دن کی افادیت کو سمجھ چکی ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔

اسلام ٹائمز: یوم القدس کی مناسبت سے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کی وساطت سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ اقتدار نقوی:
قوم سے یہی اپیل ہے کہ اس دن کو بھرپور انداز میں منائیں، یہ ہماری زندگی موت کا مسئلہ ہے، یوم القدس کی وجہ سے صہیونی ایوانوں میں لرزہ طاری ہوتا ہے۔ آج حق و باطل واضح ہوچکے ہیں، مسلمانوں کو آج فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہیں لشکر یزیدی میں شامل ہونا ہے یا لشکر حسینی میں۔ پاکستان کے عوام قبلہ اول سے بے حد محبت اور عقیدت رکھتے ہیں، ہمارا قبلہ اول صہیونی پنجوں میں ہونا ہماری غیرت کا مسئلہ ہے۔ لہذا تمام عالم کے مسلمان یوم القدس کو بھرپور انداز میں منائیں اور قبلہ اول کی آزادی کیلئے عملی جدوجہد کا آغاز کریں۔
خبر کا کوڈ : 647933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش