0
Thursday 22 Mar 2018 22:53

پاکستان کسی طور گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنائیگا، انجینئر شبیر حسین

پاکستان کسی طور گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنائیگا، انجینئر شبیر حسین
اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان میں موجود قوم پرست جماعتوں کا سمجھنا ہے کہ جی بی کو پاکستان کا آئینی صوبہ نہیں بننا چاہیے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کیمطابق استصواب رائے کے تحت پاکستان سے الحاق یا الگ ریاست کیلئے کوششیں ہونی چاہیے، ساتھ ہی جی بی کے انتظامی امور میں اسلام آباد کو بے دخل ہونا چاہیے، آپ انکے اس نظریئے کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
انجینئر شبیر حسین:
پاکستان کسی طور گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنائے گا، یہ بالکل واضح ہے۔ میں اس حد تک قوم پرست جماعتوں سے متفق ہوں کہ ہمیں کسی بلوچستان طرز کے بے اختیار صوبے کی بجائے کشمیر طرز کا سیٹ اپ سوٹ کرے گا۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے لئے صوبے سے زیادہ اسی متنازعہ سٹیٹس کے ساتھ پاکستان کے ساتھ رہنے میں زیادہ فائدہ ہے۔ اگرچہ ہمیں ایک بااختیار سیٹ اپ کیلئے یقیناََ جدوجہد کرنی پڑے گی۔ اسلام آباد کا ہمارے معاملات سے بے دخل ہونا ممکن نہیں ہے۔ البتہ اسلام آباد یہاں کے معاملات میں گلگت بلتستان کو ہی بااختیار کرکے یہاں کے عوام کی 70 سالہ محومیوں کا خاتمہ کرسکتا ہے۔ پچھلے ستر سال کا تجربہ ہمیں بتاتا ہے کہ اسلام آباد خود تو ایسا کچھ نہیں کرے گا، البتہ جی بی کے عوام کو ایک بااختیار سیٹ اپ کیلئے فیصلہ کن تحریک چلانی پڑے گی۔ جہاں تک استصواب رائے کا معاملہ ہے تو اس کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔ اس وقت دنیا انڈیا کے ساتھ ہے اور ابھرتی ہوئی معاشی اور فوجی طاقت انڈیا سے کشمیر حاصل کرنے کا خواب شاید پورا نہ ہو۔

اسلام ٹائمز۔ جی بی پولیس کے سربراہ نے گذشتہ مہینوں میں انکشاف کیا تھا کہ خطے میں بدامنی پھیلانے، سی پیک سبوتاژ کرنے اور الگ ریاست بنانے کیلئے "را" اور چند ممالک سرمایہ گزاری کر رہے ہیں، آپ اس بیان کو کس طرح لیتے ہیں۔؟
انجینئر شبیر حسین:
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سی پیک کو کامیاب ہونے سے روکنے کیلئے چین اور پاکستان دشمن انٹرنیشنل کھلاڑی پوری طرح میدان میں ہیں، مگر میں یہاں یہ واضح کروں کی گلگت بلتستان کی باغیرت قوم کسی طور پر بھی کسی کا آلہ کار نہین بنے گی۔ جی بی کی عوام اگر لڑے تو اپنے حقوق کیلئے ضرور لڑے گی، مگر کسی کا آلہ کار بن کر نہیں۔ دوسری طرف سی پیک کے حساس معاملے کی آڑ میں محب وطن اور جی بی کے  حقوق کی بات کرنے والوں کو سلاخون کے پیچھے دھکیلنے، شیڈول فور جیسے کالے قوانین لگانے جیسے اقدامات بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ جس سے عوام کے اندر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ یہ سلسلہ جاری رہا تو یہاں کی عوام کے احساس محرومی میں بھی روز افزوں اضافہ ہوگا۔

اسلام ٹائمز: گلگت بلتستان کو جو نیا سیٹ اپ ملنے جا رہا ہے، آپکے خیال میں وہ کس طرح کا سیٹ اپ ہوسکتا ہے۔؟
انجینئر شبیر حسین:
مسلم لیگ نون کی حکومت نے جی بی کو بااختیار کرنے کے حوالے سے کبھی بھی کچھ نہیں کیا اور اب بھی ایسا نہیں لگتا کہ حکومت کچھ کرنے جا رہی ہے۔ سرتاج عزیز کمیٹی کے غبارے سے بھی اس وقت ہوا نکل چکی ہے۔ جب اس کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ تمام سفارشات اور  نکات رد کر دیئے گئے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں اگر کسی سیٹ اپ کا اعلان ہوتا بھی ہے تو زیادہ سے زیادہ کونسل کے کچھ غیر اہم سبجیکٹس اسمبلی کو منتقل ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام اہم امور وفاق کے پاس ہی رہیں گے، باخبر لوگوں کی بڑی تعداد اس خدشے کا بھی اظہار کر رہی ہے کہ صوبائی سیٹ اپ کا سسٹم لپیٹ کر کسی پیکج کی آڑ مین جی بی کو دوبارہ 2008ء کی پوزیشن پر بھی لے جانے کی کوشش بھی ہوسکتی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپکے نزدیک جی بی کی کونسی شخصیت حقیقی معنوں میں عوامی حقوق  کیلئے میدان عمل میں ہے اور آپ بلتستان کو درپیش مسائل کا حل کس طرح دیکھتے ہیں۔؟
انجینئر شبیر حسین:
گلگت بلتستان ایک عرصے سے قیادت کے بحران کا شکار ہے، جس کی وجہ سے ستر سال گزرنے کے باوجود ہمیں وہ حقوق نہیں ملے، جو ایک جیسے سٹیٹس کے حامل مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کو حاصل ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت جی بی کی تن تنہا قیادت سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمیں گلگت بلتستان آغا علی رضوی کر رہے ہیں۔ اگر گلگت بلتستان کے عوام پہلے کی طرح ان کی ولولہ انگیز قیادت پر اعتماد کا اظہار کریں تو وہ دن دور نہیں کہ جب ہم اپنے تمام تر حقوق کے حصول میں کامیاب ہوں گے اور تمام مسائل حل ہونگے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی لیڈر شپ یہ مانتی ہے کہ گندم سبسڈی کی تحریک اور حالیہ ٹیکس مخالف تحریک کی کامیابی کا کریڈٹ آغا علی رضوی کو جاتا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ جی بی کے جوانون کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
انجینئر شبیر حسین:
میں اسلام ٹائمز کی وساطت سے جی بی کے نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ جس طرح سے 70 سالوں سے ہمیں اپنے حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، اس کی ایک بنیادی وجہ ہمارے ہاں مخلص، نڈر اور بے باک قیادت کا فقدان تھا۔ آج الحمداللہ آپ کے پاس قیادت ہے، جو ہمیشہ مظلوم کی آواز بن کر سڑکوں، چوراہوں، بازاروں میں آپکے حقوق کی آواز بلند کر رہی ہے۔ آج اگر ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے تو یقین جانیں آپ کو مزید حقوق سے کوئی بھی محروم نہیں رکھ سکتا۔ اگر آپ نے اس قیادت کی قدر نہیں کی تو یقین جانیں کہ آپ ایک بار پھر بے دست و پا، اور بے سروسامانی میں مزید 70 سال گزاریں گے۔ میں نے ایک بار پہلے بھی کہا تھا کہ اس وقت آغا علی رضوی کی قیادت اس قابل ہے کہ نوجوانوں کے ساتھ دینے کی صورت میں وہ ہمیں ہمارے تمام تر حقوق دلا سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 713024
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش