0
Tuesday 21 Aug 2018 16:19
مودی حکومت ملک کو برباد کرنے پر آمادہ ہے

2019ء میں بھاجپا، آر ایس ایس اور فاشسٹ طاقتوں کا خاتمہ یقینی ہے، اشوک گہلوت

آر ایس ایس اور بی جے پی کی قلعی کھل چکی ہے
2019ء میں بھاجپا، آر ایس ایس اور فاشسٹ طاقتوں کا خاتمہ یقینی ہے، اشوک گہلوت
اشوک گہلوت کانگریس پارٹی کے سینئر لیڈر ہیں اور بھارتی ریاست راجستھان کے وزیراعلٰی بھی رہ چکے ہیں۔ اشوک گہلوت نے راجستھان اسمبلی کا پیلا انتخاب 1977ء میں لڑا تھا۔ اس کے بعد سے ہمیشہ بھارتی پارلیمنٹ کے ممبر رہے ہیں۔ تین مرتبہ بھارت کی مرکزی حکومت میں وزیر رہے اور دس سال راجستھان کے وزیراعلٰی رہے۔ اشوک گہلوت تین مرتبہ راجستھان میں کانگریس پارٹی کے ریاستی صدر اور دو مرتبہ کانگریس کے ریاستی جنرل سکریٹری رہے ہیں۔ گجرات اسمبلی انتخابات کے دوران اشوک گہلوت نے کانگریس پارٹی کے سربراہ راہل گاندھی کے ساتھ کافی وقت گزارا۔ ان کا کہنا ہے کہ مہاتما گاندھی کے نظریات کو راہل گاندھی آگے بڑھا رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ راہل گاندھی بھارت کے قبائلیوں، دلتوں، پسماندہ طبقات اور مسلمانوں کے ساتھ بہت زیادہ ہمدردی رکھتے ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے اشوک گہلوت سے بھارت کی موجودہ سیاسی صورتحال پر ایک انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کرام کی خدمت میں پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: مودی کی حکومت اپنا وقت اگلے سال پورا کررہی ہے، کیا 2019ء کے انتخابات میں اس پارٹی کو دوبارہ لوگ آزمانا چاہیں گے۔؟
اشوک گہلوت:
ہندوستانی عوام اگلے انتخابات میں ’’جھوٹے وعدوں‘‘ کے لئے سبق سکھانے کے لئے تیار ہیں۔ بھگوا پارٹی کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے اور آنے والے انتخابات میں یہ دوبارہ اقتدار میں نہیں آنے والی۔ بھارت میں جھوٹے وعدوں کو لے کر عوام میں بی جے پی حکومت کے خلاف بڑی بے چینی ہے۔ مختلف ریاستوں میں حالیہ ضمنی انتخابات میں بھاجپا نے دس اسمبلی کی نشستیں گنوائی ہیں۔ نریندر مودی کرپشن، بلیک منی، روزگار اور کسانوں کو مناسب قیمت دلانے کے اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں بری طرح سے ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ یہاں کسان، نوجوان طلباء اور دلت ناراض ہیں اور یہاں تک کہ تاجر طبقہ بھی خود کو ٹھگا ہوا محسوس کررہا ہے۔ ایسے میں بھاجپا کی جیت ناممکن دکھائی دیتی ہے۔ جو جھوٹے وعدے بی جے پی نے عوام سے کئے ہیں ان کے لئے ملک کے عوام اب آئندہ عام انتخابات میں انہیں سبق سکھانے کے لئے تیار ہیں۔ اس پارٹی پر دوبارہ اعتماد تو دور کی بات ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کا ماننا ہے کہ بھاجپا کے لئے اب الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔؟
اشوک گہلوت: جی بالکل بی جے پی کی الٹی گنتی شروع ہوچکی ہے۔ لوگ ہمیں ابھی سے مبارکباد دے رہے ہیں۔ ہم ایمان داری اور محنت پر بھروسہ کرتے ہیں، ہم عوام سے جھوٹے وعدے نہیں کرتے۔ جھوٹے وعدے کرنے والوں کو لوگوں نے آزمایا، ابھی انہیں مسترد کرنے کا وقت آن پڑا ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے راہل گاندھی کے ساتھ رہکر  بہت کام کیا ہے، ایک لیڈر کے طور پر راہل گاندھی کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
اشوک گہلوت:
دیکھئیے، یہ بات میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہتا ہوں کہ راہل گاندھی ملک کے ایسے لیڈر ہیں جو سماج کے سب سے نچلے پائیدان پر کھڑے آدمی کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ مہاتما گاندھی کے اس فلسفے کو مانتے ہیں کہ حکومت یا ریاست کی کوئی بھی پالیسی سماج کے سب سے پچھڑے پائیدان پر کھڑے انسان یا طبقے کو دھیان میں رکھ کر بنانا چاہیے۔ راہل گاندھی ملک کے قبائلی، دلت، پسماندہ اور مسلمانوں کے بارے میں سوچتے ہیں۔ وہ ملک کے غریب شخص کو نگاہ میں رکھکر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ راہل گاندھی ملک کے پالیٹیکل ڈسکورس کو بدلنا چاہتے ہیں اور نفرت کی سیاست کو ناپسند کرتے ہیں۔ راہل گاندھی سیاسی مخالفین سے نفرت کرنے میں یقین نہیں رکھتے۔ ان کے سیاست کرنے کا انداز بالکل مختلف ہے۔ صرف سیاسی لیڈر کے طور پر ہی نہیں بلکہ ایک انسان کے طور پر بھی وہ بہت حساس ہیں۔ آر ایس ایس و بی جے پی نے سوشل میڈیا کے ذریعہ باضابطہ مہم چلا کر راہل گاندھی کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش کی اور اس کے لئے کروڑوں روپے خرچ کئے لیکن اب یہ غلط فہمی دور ہونے لگی ہے۔ آر ایس ایس اور بی جے پی کی قلعی کھل چکی ہے۔

اسلام ٹائمز: مودی حکومت کی شدت پسندانہ پالیسیوں پر آپ کی رائے کیا ہے۔؟
اشوک گہلوت: مودی حکومت ملک کو برباد کرنے پر آمادہ ہے۔ کسان خودکشی کر رہے ہیں، تاجر خوفزدہ ہیں۔ میڈیا بھی خوف یا کسی مجبوری کے سبب ان کا ساتھ دے رہی ہے لیکن جمہوریت میں ایسا ہمیشہ نہیں چل سکتا۔ دوسروں کو چھوڑیے، خود ان کی پارٹی کے لوگ خوفزدہ ہیں۔ سچ بولنے کی ہمت کسی میں نہیں ہے۔ مودی حکومت کے وزراء بھی کچھ بولنے سے پہلے سو بار سوچتے ہیں۔ سب کے منھ پر تالا لگا ہوا ہے۔ کسی کی ہمت نہیں کہ نریندر مودی اور امت شاہ کی مرضی سے ہٹ کر کچھ بول دیں۔ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ گذشتہ برسوں میں ملک کے اندر خوف کا راج چلتا رہا لیکن یہ اب زیادہ دنوں تک نہیں چلنے والا۔ کوئی حیرانی نہیں کہ اگلے انتخابات میں آپ کو ملک کی سیاست میں بڑی تبدیلی دیکھنے کو ملے گی۔ بی جے پی و آر ایس ایس اور فاشسٹ طاقتوں کا خاتمہ بھی عنقریب یقینی ہے۔

اسلام ٹائمز: آئندہ انتخابات کے لئے کانگریس پارٹی کی کیا پالیسی ہوگی۔؟
اشوک گہلوت: راہل گاندھی کی رہنمائی میں بھارت کی ہر ریاست کے لئے الگ الگ پالیسی تیار کی جائے گی۔ پارٹی کو مضبوط کرنا، کارکنان کو متحد کرنا اور جمہوری سوچ رکھنے والی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا کانگریس کی پہلی اور بڑی ترجیحات ہوںگی۔ راہل گاندھی کی سوچ کو نگاہ میں رکھ کر مثبت پالیسی کے ساتھ کانگریس انتخابی تشہیر کے لئے میدان میں اترے گی۔

اسلام ٹائمز: کہا جارہا ہے کہ اس وقت اپوزیشن بہت کمزور نظر آرہی ہے۔ آپ کی پارٹی نے 2019ء کے انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے اپوزیشن طاقتوں کو متحد کرنے کے لئے کس طرح کی کوشش کی ہے۔؟
اشوک گہلوت: دیکھئیے ہمارا ماننا ہے کہ اپوزیشن کمزور نہیں بلکہ بکھری ہوئی ہے۔ اگر 2014ء کے انتخابات کی بات کریں تو بی جے پی کو 31 فیصد ووٹ ملے تھے جب کہ اپوزیشن کو 69 فیصد ووٹ ملے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک میں ان لوگوں کی تعداد زیادہ ہے جنھوں نے نریندر مودی و بی جے پی کی قیادت کو خارج کیا۔ اگر اپوزیشن متحد ہو کر 2019ء میں انتخابات لڑے گی تو بی جے پی کے پاس کچھ بھی نہیں بچے گا۔ یہ بات آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ بھی اچھی طرح جانتے ہیں اس لئے وہ ذات اور مذہب کی بنیاد پر لوگوں کو بانٹنے والی سیاست کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 745704
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش