0
Thursday 14 Mar 2019 23:54
حکومت کو چاہیے کہ عوام کو جنگی صورتحال کیلئے تیار کرے

پاک سرزمین یا کوئی پاکستانی ایران کیخلاف استعمال نہیں ہونا چاہیئے، محمد حسین محنتی

پاک سرزمین یا کوئی پاکستانی ایران کیخلاف استعمال نہیں ہونا چاہیئے، محمد حسین محنتی
محمد حسین محنتی جماعت اسلامی سندھ کے امیر ہیں۔ آپ 1946ء میں کاٹھیاوار، انڈیا میں پیدا ہوئے۔ آپ کی شخصیت کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے، تمام مذہبی اور سیاسی حلقوں میں آپ بڑی عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ آپ 2002ء کے عام انتخابات میں کراچی سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ محمد حسین محنتی جماعت اسلامی کراچی کے بھی امیر رہ چکے ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے بھارتی جارحیت، پاک ایران تعلقات و دیگر موضوعات پر آپ کے ساتھ مسجد قبا گلبرگ میں قائم جماعت اسلامی سندھ کے آفس میں ایک مختصر نشست کی۔ اس موقع پر آپ کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ ایک طویل عرصے سے پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت جاری ہے، بھارتی وزیراعظم مودی کی پالیسی ہے کہ پاکستان کے ساتھ جنگی حالات رکھے جائیں، بھارت میں عام انتخابات بھی قریب ہیں، اس صورتحال میں مودی کی کوشش ہے کہ ہندو جذبات کو اپنے حق ابھارا جائے، پاکستان، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جذبات کو ابھارا جائے، پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت صرف بی جے پی کی ہی نہیں، بلکہ تمام بھارتی جماعتوں کی یہی پالیسی ہے، یہ بھارتی ریاستی پالیسی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان پر مستقل بھارتی جارحیت جاری ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے خلاف بھارتی جارحیت کے مستقبل کے حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
محمد حسین محنتی:
بھارتی جارحیت کا سلسلہ کم از کم بھارتی الیکشن تک تو مستقل جاری رہے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ کوئی بڑی جنگ چھیڑنا نہیں چاہے گا۔ بہرحال کسی بھی بھارتی جارحیت کا فوری جواب دینے کیلئے افواج پاکستان تیار ہیں، حکومت کو بھی بیدار رہنا چاہیئے اور قوم کو بھی جنگی حالات کے حوالے سے تیار رکھنا چاہیئے، قوم میں جذبہ جہاد اور شوق شہادت کو پیدا کرنا چاہیئے، تاکہ بھارت کو بھی کھلی چھٹی نہ مل سکے کہ وہ جب جہاں چاہے پاکستان کے خلاف جارحیت کر سکے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کے خلاف حالیہ بھارتی جارحیت کے تناظر میں تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے اقدامات کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
محمد حسین محنتی:
حکومت کی پالیسی ہے کہ کسی قسم کی کوئی مستقل جنگ نہیں چھڑنی چاہیئے، حکومت نے بھارتی جارحیت کو مستقل جواب دینے کی پالیسی بنائی ہے، میں سمجھتا ہوں کہ حکومت نے جو اقدامات کئے، جو پالیسی بنائی ہے، وہ اچھی ہیں، ہمیں بھارتی پر واضح کر دینا چاہیئے کہ پاکستان اس سے مقابلہ کرنے کیلئے ہر حوالے سے تیار ہے، بھارت جنگ چاہتا ہے، تو امن، بھارتی جنگ چاہتا ہے، تو جنگ۔ بہرحال حکومت کو چاہیے کہ عوام کو جنگی صورتحال کیلئے تیار کرے۔

اسلام ٹائمز: گزشتہ دنوں قومی میڈیا میں خبریں آئیں کہ بھارتی جارحیت میں اسرائیل اور ایک عالمی طاقت بھی شامل ہیں، کیا کہنا چاہیں گے اس حوالے سے۔؟
محمد حسین محنتی:
ذہنی طور پر تو بھارت اور اسرائیل پاکستان مخالف ہی ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت پاکستان کے خلاف مہم جوئی بھارت کی جانب سے ہو رہی ہے، اسرائیل بھارت کے ساتھ ہمدردی ضرور رکھتا ہے اور ممکن ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کسی نا کسی طرح وابستہ ہو، لیکن یہ ساری مہم جوئی بھارت کا کیا گیا ہے، جس کا پی ٹی آئی حکومت کو جواب دینا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: تاثر ہے کہ ملک میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے فضا تیار کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، کیا کہیں گے اس حوالے سے۔؟
محمد حسین محنتی:
بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ اسرائیل کے حوالے سے واضح پالیسی دے چکے ہیں کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا، پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی، تجارتی یا کسی بھی قسم کے کوئی تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی پاکستان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوئی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز۔ گزشتہ دنوں سابق صدر مملکت اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مشورہ دیا، کیا کہنا چاہیں گے،؟
محمد حسین محنتی:
پرویز مشرف کے اپنے مفادات ہیں، وہ پاکستان آ نہیں سکتے، اس قسم کے بیانات سے وہ چاہتے ہیں کہ مغربی دنیا انہیں تحفظ فراہم کرے، وہ پاکستان میں اپنے خلاف ہونے والی عدالتی کارروائی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، مشرف اور ان کے اسرائیل کی حمایت پر مبنی بیان کی کوئی حیثیت نہیں۔ البتہ یہ واضح کر دوں کہ کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی خاتون رکن اسمبلی نے اسرائیل کے حوالے سے جو بیان دیا تھا، اس پر پی ٹی آئی حکومت کو نوٹس لینا چاہیئے تھا، جو انہوں نے نہیں لیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی کوئی بھی حکومت اسرائیل نواز پالیسی لیکر نہیں چل سکتی اور نہ ہی ایسی پالیسی کی متحمل ہو سکتی ہے، کیونکہ پاکستانی عوام اسرائیل کے ناپاک وجود کے خلاف ہے۔

اسلام ٹائمز: گزشتہ ہفتے تحریک انصاف کے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان سینیٹ میں اسرائیل کو پاکستان کا نمبر ایک دشمن قرار دیا، کیا کہیں گے اس بیان کے حوالے سے۔؟
محمد حسین محنتی:
علی محمد خان نے اسرائیل کے خلاف بہت اچھا بیان دیا ہے، ہم ان کے اس اسرائیل مخالف بیان کو سراہتے ہیں، پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ نہ کبھی تعلقات رہے ہیں اور نہ آئندہ کبھی ہونگے، جیسا کہ میں پہلے عرض کیا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دور سے بالکل واضح پالیسی ہے، قائداعظم نے بالکل واضح کہا ہے کہ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے، پاکستان کبھی بھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کریگا۔

اسلام ٹائمز: گزشتہ دنوں وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی میں ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا اور دہشتگردی کے خلاف دونوں ممالک کے انٹیلی جنس تعاون کی ضرورت پر زور دیا، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
محمد حسین محنتی:
پاک ایران تعلقات ہمیشہ سے بہت اچھے رہے ہیں، ایران ہمارا پڑوسی برادر اسلامی ملک ہے، پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنے والا ملک ایران ہے، ہم ایران کی ہمیشہ بڑی عزت کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ہونے والے ٹیلیفونک رابطے اور پاک ایران تعلقات کو مزید بہتر اور مضبوط بنانے کے عزم کے اظہار کو ہم سراہتے ہیں، ہم واضح طور پر یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی سرزمین یا پاکستان کا کوئی فرد ایران کے خلاف استعمال نہیں ہونا چاہیئے، اسی طرح بلاواسطہ یا بلواسطہ کسی طرح سے بھی ایران کے خلاف کسی محاذ آرائی کو اپنی پاک سرزمین پر قبول نہیں کرینگے۔ پہلے بھی امریکا نے ہم پر دباؤ ڈال کر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو مکمل نہیں ہونے دیا۔

اسلام ٹائمز: آپ نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا ذکر کیا، کیا ضروری نہیں ہے کہ امریکی دباؤ مسترد کرتے ہوئے اس منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے۔؟
محمد حسین محنتی:
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ضرور مکمل ہونا چاہیئے، وزیراعظم عمران خان تو کہتے رہے ہیں کہ ہماری پالیسیاں پرو پاکستان پالیسیاں ہوں گی، ہم نہ تو امریکی مفاد دیکھیں گے اور نہ ہی کسی اور کے مفاد کو دیکھیں گے، ہم صرف پاکستان کے مفادات کو دیکھیں گے، لہٰذا وزیراعظم عمران خان کو چاہیئے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو جلد مکمل کریں، جس سے ملک کو درپیش گیس و توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
خبر کا کوڈ : 783351
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش